کراچی: (سچ خبریں) اداکارہ، ماڈل و معروف میزبان نادیہ خان نے انکشاف کیا ہے کہ ماضی میں انہیں ایک بار آپریشن کے لیے ہسپتال داخل ہونے اور انجکشن لگنے کے بعد بھی آکر اپنے ٹی وی کی ریکارڈنگ کروانی پڑی تھی۔
نادیہ خان کو معروف میزبانوں میں شمار کیا جاتا رہا ہے، وہ جیو ٹی وی سمیت دیگر ٹی وی چینلز پر مارننگ شوز سمیت دیگر شوز کر چکی ہیں۔
نادیہ خان پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی) کے لیے بھی مارننگ شوز کر چکی ہیں اور ان کے شوز ملک بھر میں بڑے شوق سے دیکھے جاتے رہے ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے سعدیہ امام، جویریہ سعود اور ساحر لودھی کے ہمراہ مدیحہ نقوی کے مارننگ شو میں شرکت کی، جہاں انہوں نے ماضی میں ٹی وی شوز کرنے کے تجربے پر کھل کر باتیں کیں۔
نادیہ خان نے بتایاکہ جس دن انہیں والدہ کے کینسر کا علم ہوا، اس کے اگلے دن آکر انہیں مارننگ شو کرنا پڑا تھا، اس وقت شوز کے لیے چھٹی لینے کا تصور بھی نہیں ہوتا تھا۔
دوران پروگرام مدیحہ نقوی نے نادیہ خان کے اس مارننگ شو کی تعریفیں کیں، جو انہوں نے اپنی والدہ کے انتقال کے فوری بعد کیا تھا۔
نادیہ خان نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ایک بار جب وہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ریاست دبئی میں تھیں تو ان کی طبیعت خراب ہوگئی اور ڈاکٹرز نے ہنگامی بنیادوں پر انہیں ایک سیریس آپریشن کرنے کے لیے ہسپتال میں داخل کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ جب وہ شام کے وقت ہسپتال داخل ہوئیں اور انہیں ایک نیم بے ہوشی کا انجکشن تک لگایا گیا، تب ان کے پاس شو کی ٹیم کا فون آیا اور انہیں بتایا گیا کہ شو کی ریکارڈنگ کرنی ہے۔
نادیہ خان نے دعویٰ کیا کہ وہ نیم بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال کے بستر سے اٹھ کر مارننگ شو ریکارڈ کروانے گئی تھیں، کیوں کہ اس وقت چھٹی کا تصور ہی نہیں ہوتا تھا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اسی عرصے کے دوران انہیں صرف سالانہ چھٹیاں ملتی تھیں لیکن ان چھٹیوں کے دوران بھی کیمرامین ان کے ساتھ ہوتے تھے اور وہ جہاں جہاں گھومنے جاتیں، وہاں وہاں شو ریکارڈ کرلیا جاتا۔
اسی شو میں میزبان ساحر لودھی نے اعتراف کیا کہ وہ آج جو کچھ بھی ہیں وہ عمر شریف اور معین اختر کی وجہ سے ہیں، کیوں کہ لوگوں نے انہیں پہلی بار اس وقت نوٹ کیا تھا جب انہوں نے مذکورہ دونوں شخصیات کے ساتھ ریڈیو پر پروگرام کیا تھا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ عمر شریف کی وجہ سے ہی مشہور ہوئے اور ایک طرح سے آج وہ ان کی دی ہوئی روٹی ہی کھا رہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمر شریف نے انہیں پہلی کمائی کے طور پر ایک ہزار روپیہ دیا تھا جو انہوں نے آج تک سنبھال کر رکھا ہے اور وہ نوٹ ہر وقت ان کے پرس میں ہوتاہے۔
ساحر لودھی نے یہ بھی بتایا کہ وہ ہر جمعرات کو عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں مرحوم ڈاکٹر عامر لیاقت اور عمر شریف کی قبر پر جاتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے پورا کام عمر شریف اور معین اختر سے سیکھا اور وہ ان کی ہی دی ہوئی روزی کھا رہے ہیں۔