اسلام آباد: (سچ خبریں) حساس قیمت انڈیکس (ایس پی آئی) سے پیمائش کردہ قلیل مدت مہنگائی 5 اکتوبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 37.07 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قلیل مدتی مہنگائی میں مسلسل 4 ہفتے سے اضافے کا رجحان ہے، جس کی بنیادی وجہ پیٹرولیم مصنوعات کی خوردہ قیمتوں کا بڑھنا ہے، جس کے اثرات خاص طور پر ٹرانسپورٹیشن کی لاگت سمیت مختلف سیکٹرز پر بھی پڑے ہیں۔
تین ہفتوں کے دوران مہنگائی میں سب سے زیادہ اضافہ زیر جائزہ مدت میں ہوا کیونکہ ہر ہفتے چیزیں مہنگی ہو رہی ہیں۔
نگران حکومت نے گزشتہ ہفتے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی کی، تاہم اس سے قبل مسلسل تین ہفتے قیمتیں بڑھائی گئی تھیں، جس کے سبب ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ ہوا، مہنگے ایندھن کے سبب اشیا کی نقل و حمل کی لاگت بڑھی، ملک کی طلب پورا کرنا کے لیے ملک کو ضروری سبزیوں جیسا کہ ٹماٹر، پیاز سمیت دیگر مصنوعات کی افغانستان سے درآمد پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
تاہم، افغانستان کے ساتھ طورخم سرحد کو دوبارہ کھولنے کے بعد سے سبزیوں کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی ہے، تاہم قلیل مدتی مہنگائی بدستور زیادہ ہے، جس میں گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 0.11 فیصد اضافہ ہوا۔
ایس پی آئی میں 51 اشیا کی قیمتوں کا تجزیہ کیا جاتا ہے، زیر جائزہ مدت کے دوران 19 مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، 16 کی قیمتوں میں کمی جبکہ دیگر 16 اشیا کی قیمتیں مستحکم رہیں۔
زیر جائزہ مدت کے دوران سالانہ بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا، ان میں بجلی چارجز پہلی سہ ماہی کے لیے (118.16 فیصد)، گیس چارجز پہلی سہ ماہی کے لیے (108.38 فیصد)، سگریٹ (94.69 فیصد)، چاول باسمتی ٹوٹا (87.60 فیصد)، پسی مرچ (84.84 فیصد)، چینی (79.55 فیصد)، چاول ایری 6/9 (78.69 فیصد)، گندم کا آٹا (77.91 فیصد)، گڑ (67.68 فیصد)، لپٹن چائے (60.72 فیصد)، مردانہ چپل (58.05 فیصد)، نمک (56.48 فیصد)، لہسن (54.78 فیصد)، پیٹرول (43.70 فیصد) اور ٹماٹر (42.99 فیصد) شامل ہیں۔
ہفتہ وار بنیادوں پر ان اشیا کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا، ٹماٹر (12.45 فیصد)، پیاز (11.96 فیصد)، لہسن (2.59 فیصد)، آلو (1.81 فیصد)، پکی دال (1.27 فیصد)، انڈے (0.84 فیصد)، گوشت (0.53 فیصد)، ڈبل روٹی (0.52 فیصد)، ایل پی جی (3.11 فیصد)، آگ جلانے والی لکڑی (0.76 فیصد) اور لمبا کپڑا (0.51 فیصد)۔
رواں برس مئی میں ایس پی آئی 4 مئی کو 48.35 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد 3 ہفتوں تک 45 فیصد سے اوپر رہا۔
مہنگائی کے رجحان کی بڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی، پٹرول کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، سیلز ٹیکس اور بجلی کے بل ہیں۔
آئی ایم ایف کی تازہ ترین پیش گوئی کے مطابق اوسط کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پچھلے سال کے 29.6 فیصد کے برعکس رواں مالی سال 25.9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
دریں اثنا، ہفتہ وار بنیادوں پر جن اشیا کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی، ان میں ڈیزل (3.33 فیصد)، مرغی کا گوشت (2.78 فیصد)، پیٹرول (2.40 فیصد)، دال مسور (1.80 فیصد)، دال چنا (1.73 فیصد)، گڑ (1.14 فیصد)، دال مونگ (0.58 فیصد)، دال ماش (0.33 فیصد)، گندم کا آٹا (0.32 فیصد) اور ویجیٹیبل گھی (0.20 فیصد) شامل ہے۔