اسلام آباد (سچ خبریں) وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ کراچی میں کے حلقہ این اے-249 کے ضمنی کے نتیجے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ نتیجہ جمہوریت کے لیے افسوس ناک قرار دیا انہوں نے کہا کہ ایسا نتیجہ آیا جس کو میں جمہوریت کے لیے افسوس ناک کہوں گا کیونکہ پاکستان کا سب سے بڑا شہر جہاں جمہوریت جمہوری تحریکیں سب سے پہلے انگڑائی لیتی ہیں اور پھر پورے ملک میں پھیلتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے قائد کے شہر میں ایک انتخاب ہوا جسے زیادہ ترجماعتوں نے مؤخر کرنے کی درخواست کی، کورونا کی بدترین لہر میں ہمسایہ ملک میں برے حالات ہیں اور ملک کی صورت حال بھی سب کے سامنے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ہی نہیں بلکہ دیگر جماعتوں نے بھی ایسے حالات میں انتخاب مؤخر کرنے کی درخواست کی تھی، ایک طرف گزشتہ دنوں بچوں کے امتحانات پر مطالبات کیے گئے جو کسی حد تک درست تھے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ ضمنی انتخاب کا ٹرن آؤٹ اتنا کم رہا جو حیرت انگیز ہے اور معلوم نہیں الیکشن کمیشن اس کو برقرار رکھتا ہے یا کالعدم قرار دیتا ہے کیونکہ میری معلومات کے مطابق 10 فیصد سے کم ووٹنگ پر انتخاب کالعدم ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ایسا الیکشن جس پر سب کو اعتراض ہے، رات تک پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن)، پی ٹی آئی اور سب جماعتیں دھاندلی کہہ رہی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب الیکشن ہوتے ہیں سب ایک دوسرسے پر دھاندلی کا الزام لگاتے ہیں، جس کی حکومت ہوتی ہے ان پر الزام لگایا جاتا ہے جیسے ابھی پیپلزپارٹی پر لگ رہے ہیں۔
شہباز گل نے کہا کہ آئیں الیکٹرونک ووٹنگ کراتے ہیں اور انتخابی اصلاحات کرتے ہیں اور دوبارہ ان کو دعوت دیتے ہیں کہ ٹیبل پر بیٹھیں اور شفاف الیکشن پر بات کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ ان اصلاحات کے لیے این آر او نہ رکھیں، ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ آئیں بیٹھیں، مجھے تو ایسے لگتا ہے کہ انہیں اسی طرح کے چوری چکاری کے الیکشن چاہئیں۔
اپوزیشن کو مخاطب کرکے ان کا کہنا تھا کہ آپ نہیں بھی آئیں گے تو ہم اصلاحات کریں گے اور اس حوالے سے وزیراعظم کے واضح احکامات ہیں۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) بشیرمیمن کے الزامات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان الزامات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس ٹی وی چینل کی ذمہ داری تھی کہ وہ پہلے تسلی کرلیتے جو باتیں بشیرمیمن کر رہے ہیں اس حوالے سے کوئی ناقابل تردید ثبوت ہیں یا نہیں اور اگر کل کو عدالت میں جانا پڑا تو ہم اس کا دفاع کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں نیا رواج ہے کہ کسی کو بھی اسپیکر پکڑا دیں اور وہ کسی کو بھی گندی گالیاں دیں اور بعد میں کہیں کہ میں نے کچھ نہیں کہا اس نے گالیاں دیں تو ایسے میں آپ کی بھی ذمہ داری بنتی ہے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ ایسے جنگل کا نظام تو نہیں چل سکتا، یہ ایجنڈا لگتا ہے کہ آپ ایک شخص کو اس کی خواہش کے مطابق اپنا پلیٹ فارم دیں اور وہ ایجنڈا شروع کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تیار کردہ اورسنگت کے ساتھ کام چل رہا تھا حالانکہ اخباروں میں فروری میں اشتہار آیا کہ ایک کمپنی کا نام غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔
بشیر میمن کی کمپنی کے حوالے سے اخباری دستاویزات دکھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ نہ کہا جائے کہ بشیرمیمن نے یہ باتیں کی ہیں تو چیزیں باہر لے آئے ہیں بلکہ میں 1997 کی چیزیں دکھا چکا ہوں۔
انہوں نے سابق ڈی جی ایف آئی اے پر ٹیکس فری زون میں فیکٹریاں لگانے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ایف آئی اے کو تفتیش کرنی پڑے گی، ایف آئی اے میں بھی ان کے چاہنے والے ہوں گے ان کو بھی سوچنا پڑے گا، یہ کام اب نہیں چلے گا۔