کراچی چیمبر نے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا مایوس کن قرار دے دیا

?️

کراچی: (سچ خبریں) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی) نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا مایوس کن قرار دے دیا۔

کے سی سی آئی کے صدر محمد جاوید بلوانی نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو گیارہ فیصد کی بلند سطح پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر شدید مایوسی کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ کہ تاجر برادری یہ توقع کر رہی تھی کہ شرح سود میں کمی کر کے اسے سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے گا مگر ایسا نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں افراط زر کی شرح میں نمایاں حد تک کمی آئی ہے اس کے باوجود شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کی کوئی معقول وجہ نہیں بنتی۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے مئی اور جون کے دوران افراط زر کی شرح میں اضافے اور توانائی کی قیمتوں میں مسلسل دباؤ کی بنیاد پر آنے والے مہینوں میں افراط زر میں اضافے کے خدشات کے پیش نظر شرح سود برقرار رکھنے کا جواز بنایا ہے مگر یہ دلیل نہ تو معاشی طور پر درست ہے اور نہ ہی اس دلیل سے قائل کیا جاسکتا ہے۔

جاوید بلوانی نے کہا کہ موجودہ یامستقبل میں افراط زر کی شرح میں معمولی اضافے کے باوجود شرح سود کو سنگل ڈیجٹ میں لانے کی گنجائش موجود ہے جس طرح خطے کے کئی ممالک نے اس سے بھی پیچیدہ معاشی حالات میں ایسا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں کمی کا یہ نادر موقع ضائع کر کے نہ صرف معیشت کی بحالی کی امیدوں کو ٹھیس پہنچائی ہے بلکہ پہلے سے دباؤ کا شکار نجی شعبے پر ایک غیر ضروری اور مسلسل بوجھ بھی ڈال دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شرح سود کو برقرار رکھنے کا فیصلہ تاجر برادری بالخصوص چھوٹے اور درمیانے درجے کے صنعتکاروں اور مینوفیکچررز کے لیے دھچکا ہے جو روزگار کے مواقع، صنعتی بحالی اور معاشی نمو کو مزید متاثر کر سکتا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ خطے اور ہمارے مدمقابل دیگر معیشتوں میں ترقی کے فروغ کے لیے مانیٹری پالیسی میں نرمی کی جا رہی ہے جس کی مثال بھارت کی پالیسی ریٹ 6.5 فیصد، بنگلہ دیش کی تقریباً 8.5 فیصد، انڈونیشیا کی 6.25 فیصد ہے جبکہ ویتنام نے اسے 5 فیصد سے بھی کم کر دیا ہے جو پاکستان کی شرح سود سے خاصی کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ زائد شرح سود نے کاروباری سرمائے کی فراہمی کو محدود، ڈیفالٹ کے خدشات اور کاروباری لاگت میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے جس کے نتیجے میں پاکستانی برآمدات عالمی سطح پر غیر مسابقتی ہو چکی ہیں۔

صدر کے سی سی آئی نے کہا کہ تاجر برادری کو یہ امید تھی کہ حکومت مالیاتی اصلاحات کے ساتھ ساتھ مانیٹری پالیسی میں نرمی اختیار کرے گی تاکہ معاشی سرگرمیوں کو دوبارہ فعال کیا جا سکے تاہم اسٹیٹ بینک کی غیرفعالیت سے خدشہ ہے کہ ملک میں سست روی اور مہنگائی کا دورانیہ طویل ہو جائے گا، روزگار کے مواقع مزید کم ہوں گے نیز بہت سی کمپنیاں بند ہونے پر مجبور ہو جائیں گی۔

مشہور خبریں۔

انتخابات کی حتمی تاریخ نہ دینے کی ’تکنیکی وجوہات‘ ہیں، عہدیدار الیکشن کمیشن

?️ 23 ستمبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کے لیے

جنگ بندی کے بغیر اسرائیلی قیدی غزہ سے زندہ واپس نہیں آئیں گے: حمدان

?️ 10 ستمبر 2024سچ خبریں: فلسطینی تحریک حماس کے سینیئر رہنما اسامہ حمدان نے صہیونی

ملک بھر میں اومیکرون کے کیسز میں اضافہ

?️ 28 دسمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) اطلاعات کے مطابق اومیکرون کے اسلام آباد میں17،

علاقائی تبدیلی کا متحدہ عرب امارات پر بیرونی مداخلت روکنے کے لیے دباؤ

?️ 23 اکتوبر 2021سچ خبریں:ایک بین الاقوامی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علاقائی تبدیلی

کوئی بھی سفیر وزارت خارجہ کو اطلاع دئے بغیر کسی وزیر سے نہیں مل سکتا

?️ 4 جنوری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر

عمران خان جلد ہی سعودی عرب کا دورہ کریں گے

?️ 10 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق سعودی سفیر نے وزیر اعظم

نیویارک ٹائمز کا جمال خاشقجی کے قاتلوں کے بارے میں اہم انکشاف

?️ 23 جون 2021سچ خبریں:ایک امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ خاشقجی کے قتل میں

ایران کے ساتھ جنگ اور نیتن یاہو کی مقبولیت کا تضاد

?️ 5 جولائی 2025سچ خبریں: جون 2025 میں اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے