کراچی (سچ خبریں) فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کراچی کے عوام نے ‘فلسطینیوں کے لیے پاکستان’ مظاہرے میں ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی اور اسرائیل سے فوری جنگ بندی اور غزہ پر بمباری روکنے کا مطالبہ کیا میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور مسجد اقصیٰ اور فلسطینیوں کی ان کی بستیوں سے زبردستی بے دخلی روکنے کا مطالبہ کی
مظاہرین میں کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے)، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے)، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے)، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن(این ٹی بی اے)، ہوم بیسڈ ویمن ورکرز ایسوسی ایشن، اور کراچی ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے نمائندے شامل تھے جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور مسجد اقصیٰ اور فلسطینیوں کی ان کی بستیوں سے زبردستی بے دخلی روکنے کا مطالبہ کیا۔
احتجاج کا خیال سوشل میڈیا سے آیا جس کو کراچی پریس کلب کے باہر پر عملی جامہ پہنایا گیا، احتجاج میں کالجوں کے طلبہ سمیت نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی جبکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے اسرائیلی تشدد اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے بھرپور نعرے بازی کی۔
مظاہرے میں غیرمعمولی طور پر ہزاروں افراد کی شرکت کے نتیجے میں شاہین کمپلیکس، صدر، زینب مارکیٹ سمیت پریس کلب کے اطراف اہم شاہراہوں پر کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام رہا۔
احتجاج میں نوجوان جوڑا نیہا محمد اور ان کے شوہر عبدالکلیم شیخ نے اپنے بچوں اور کنبہ کے افراد کے ہمراہ شرکت کی، انہوں نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سوشل میڈیا پر احتجاج کی کال دیکھی، ہم گھر بیٹھے بے بسی محسوس کررہے تھے، ہم فلسطینیوں کی حمایت کے لیے کم از کم اتنا تو کر ہی سکتے ہیں۔
انجینئرنگ کے طالبعلم مرتضیٰ نے کہا کہ ہم اس قبضے کا خاتمہ چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ دنیا معصوم فلسطینیوں کی حمایت کرے۔
کراچی یونیورسٹی کے طلبہ نفیس اور ثنا خان نے کہا کہ فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ غیر انسانی ہے، وہ ہمارے سوشل میڈیا پوسٹس کو بلاک کر سکتے ہیں لیکن ہمیں ان مظالم کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔
ایونٹ کی منتظمہ فلزہ آصف نے کہا کہ لوگوں نے ہماری توقع سے کہیں زیادہ تعداد میں مظاہرے میں شرکت کی، پاکستان اور کراچی والے اس انسانیت سوز تباہی کا درد محسوس کرتے ہیں۔
ڈیننگ لا اسکول کی طالبہ فلزہ نے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ فلسطین کے مسئلے پر کراچی میں کوئی احتجاج نہیں ہوا، میں اور نمرا مسعود (ایک اور منتظمہ) نے انسٹاگرام استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اور اسی طرح ‘پاکستان فار فلسطین’ کا ٹرینڈ بنایا۔
فلزہ نے کہا طلبہ اور خواتین کی رہنمائی میں یہ قدم اٹھایا گیا ہے جس کا مقصد فلسطین میں نسل کشی، نسل پرستی اور اسرائیلی دہشت گردی کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان اور پاکستانی شہریوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ 1948 سے لے کر آج تک فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم کے بارے میں سڑکوں، میڈیا اور سوشل میڈیا پر آگاہی پھیلانے کی اس مہم میں ہمارا ساتھ دیں، ہم فلسطینی مزاحمت سے مکمل یکجہتی اور ان کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکریٹری اور جیو نیوز کراچی کے بیورو چیف فہیم صدیقی کا کہنا تھا کہ یک جہتی کا بہت بڑا مظاہرہ کیا گیا ہے، دو دہائیوں پر محیط اپنے پیشہ ورانہ کیریئر میں، آج تک میں نے کراچی پریس کلب کے باہر اتنے بڑے غیر سیاسی ہجوم کو کبھی نہیں دیکھا۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے فلسطین پر مظالم خصوصاً میڈیا ہاؤسز کو نشانہ بنانے پر اسرائیل کو فوری طور پر دہشت گرد قرار دے، یونین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان سے آزاد صحافیوں کے گروپ کو فلسطین بھیجنے کے سرکاری انتظامات کیے جائیں تاکہ اسرائیلی مظالم کو دنیا کے سامنے لایا جاسکے۔
کے یو جے نے کراچی سمیت ملک بھر کی صحافتی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ میڈیا ہاؤسز پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور فلسطین میں اسرائیلی بربریت کے دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی خبروں، ویڈیوز اور تصاویر کو زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی شہزاد قریشی نے وزیر اعظم عمران خان پر زور دیا کہ وہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں، انہوں نے کہا کہ فلسطین پر اسرائیلی ظلم و ستم بند ہونا چاہیے اور مسئلہ فلسطینی کا حل تلاش کرنے کے لیے مسلم ممالک کو مل کر کام کرنا چاہیے۔