اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار کا وفاقی وزیر فواد چوہدری کے ہمراہ ایس ایم ای پالیسی پر کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں مربوط ایس ایم ای پالیسی کو منظور کر دیا ہے۔پالیسی کے تحت انڈسٹری کو ٹیکس مراعات دی جائیں گی اور آسان شرائط کے بغیر ضمانت قرضے بھی دئیے جائیں گے۔
پاکستان میں ایک تخمینے کے مطابق 50 لاکھ سے زائد کاروبار چھوٹے اور درمیانے درجے کے ہیں۔ملک میں 35ہزار بڑی صنعتوں کی تعداد ہے۔لارج اسکیل صرف پاکستان 5 فیصد ماندہ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتیں ہیں۔بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعت موجود ہیں۔
جس کی وجہ سے کاروباری لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ ایس ایم ای کو تین درجوں میں تقسیم کیا گیا۔پہلے درجے میں کئی شعبوں کو کوئی این او سی کی ضرورت نہیں۔کاروبار شروع ہونے کے لیے دفاتر کے چکر نہیں لگانے پڑیں گے۔ہم نے بغیر انسپکٹر کے انسپکشن کی ہے اور اب انسپکڑ ایسے نہیں جائے گا۔اس حوالے سے پورٹل بنایا گیا ہے جس سے رشوت کا خاتمہ ہو گا۔
خسرو بختیار نے بتایاکہ 30 ہزار نئے کاروباروں کو ایک کروڑ روپے تک بغیر ضمانت قرضہ دیا جائے گا۔اگر کاروبار میں نقصان ہوتا ہے تو 40 فیصد حکومت اور کمرشل بینک برداشت کریں گے۔ایس ایم ای کے لیے 4 ہزار 200 ایکڑ اراضی وفاق، پنجاب ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں مختص کی گئی۔حکومتی ٹھیکوں کے اندر بھی ایس ایم ایز کو ٹھیکہ دیا جائے گا۔ایم ایم ایز کے شعبے میں خواتین کے لیے 25 فیصد ٹیکس چھوٹ دی جائے گی۔سمیڈا کے تحت 30 ارب روپے کا فنڈ مختص کیا گیا۔80کروڑ تک انڈسٹری کو ایس ایم ایز پالیسی مراعات حاصل ہوں گی۔بزنس پلان کمرشل بینک دیں گے۔کمرشل بینک 9 فیصد شرح سود پر ایک کروڑ روپے تک قرض فراہم کریں گے۔