اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ نے بتایا ہے کہ پاکستان نےحال ہی میں 40 افغان سکیورٹی اہلکاروں کو افغانستان کے حوالے کیا ، یہ سیکیورٹی اہلکار فرار ہوکر پاکستان آگئے تھے تاہم پاکستان نے فرار ہونے والے 40 اے این ڈی ایس کے افسران اور جوانوں کو ریسکیو کر کے عزت کے ساتھ واپس کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اے این ڈی ایس ایف کی جانب سے درخواست پر ہر قسم کی لاجسٹک مدد فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی کیوں کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کیلئے پرعزم ہے ، افغان امن کیلئےاس اہم موقع پر تمام توجہ سیاسی تصفیہ پرمرکوزہونی چاہیئے۔
دوسری طرف افغان فورسز اور طالبان میں قیدیوں کی رہائی کے بدلے جنگ بندی کا امکان پیدا ہوگیا ہے کیوں کہ طالبان کی طرف سے 3 ماہ کیلئے جنگ بندی کی مشروط پیش کش کی گئی ہے تاہم اس کے بدلے طالبان نے مطالبہ کیا ہے کہ افغان سکیورٹی فورسز کے پاس ان کے 7 ہزار قید طالبان ارکان کو رہا کیا جائے۔
اس ضمن میں افغانستان کے لیے روس کے اعلیٰ عہدیدار ضمیر کبولوف نے افغان حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے مستقبل کے لیے طالبان کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات شروع کرنے کی ضرورت ہے ، اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے ، افغانستان کے لیے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے نمائندہ خصوصی ضمیر کبولوف نے تاجکستان میں افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا کہ افغان مسئلے کا حل مذاکرات ہیں تاہم افغان حکومت مذاکرات کے معاملے پر صرف لب کشائی سے کام لے رہی ہے جو کافی نہیں ہے۔
روسی نیوز ایجنسی کو انٹرویو میں طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے افغان حکومت کے مؤقف پر بات کرتے ہوئے کبولوف نے کہا کہ یہ منافقت ہے، یہ حقیقت سے آنکھیں موڑنے کی کوشش ہے، جو موجود ہے اور یہ خالی الفاظ ہیں ، امریکی اور نیٹو فورسز کے انخلا سے طالبان کو فائدہ ہوا ہے اور اس جاری تنازع کا واحد حل تمام فریقین کو کابل میں مذاکرات کی میز پر ایک ساتھ بیٹھنا ہے ، روس اور دیگر علاقائی طاقتیں افغانستان میں عبوری حکومت کی حامی ہیں۔