اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کی پہلی قومی سلامتی پالیسی کا اجرا کردیا۔اسلام آباد میں قومی سلامتی پالیسی کے اجرا کی تقریب میں وزیراعظم عمران خان، وفاقی کابینہ کے ارکان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک ہوئے۔
100 سے زائد صفحات پر مشتمل پالیسی کا آدھا حصہ پبلک کیا جارہا ہے، پالیسی اکانومی،ملٹری اورہیومن سکیورٹی کے 3 بنیادی نکات پر مشتمل ہے۔ اکانومی سکیورٹی کوقومی سلامتی پالیسی میں مرکزی حیثیت دی گئی ہے ، پاکستان میں قومی سلامتی سےمتعلق پہلی بارجامع پالیسی تیارکی گئی ہے ، سلامتی پالیسی پرسالانہ بنیادوں پرنظرثانی کی جائے گی۔
ہرنئی حکومت کوپالیسی پرردوبدل کااختیارحاصل ہو گا جبکہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی قومی سلامتی پالیسی کی وارث ہو گی اور ہرمہینے حکومت نیشنل سکیورٹی کمیٹی کوعملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کی پابند ہوگی۔
قومی سلامتی پالیسی میں 2 سوسے زائدپالیسی ایکشن وضع کئے گئے ہیں ، پالیسی ایکشن کا حصہ کلاسیفائیڈ تصورہو گا ، خطے میں امن، رابطہ کاری اور ہمسایہ ممالک سےتجارت پالیسی کابنیادی نقطہ ہے جبکہ ہائبرڈوارفیئربھی قومی سلامتی پالیسی کا حصہ ہے۔ قومی سلامتی پالیسی میں ملکی وسائل کوبڑھانےکی حکمت عملی دی گئی ہے ، کشمیرکوپاکستان کی سلامتی پالیسی میں اہم قراردیاگیاہے ، مسئلہ کشمیرکاحل پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے۔
پالیسی میں بڑھتی آبادی کو ہیومن سکیورٹی کا بڑاچیلنج قراردیا گیا ، شہروں کی جانب ہجرت، صحت، پانی، ماحولیات، فوڈ، صنفی امتیاز ہیومن سکیورٹی کے اہم عنصر ہے۔ ایران سے معاملات عالمی پابندیاں ختم ہونے کے بعد بڑھانے کا اختیارحکومت وقت کو تجویز کیا گیا ہے جبکہ گڈگورننس،سیاسی استحکام ،فیڈریشن کی مضبوطی پالیسی کا حصہ ہے۔ اس حوالے سے مشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا کہ پاکستان کی قومی سلامتی سے متعلق بہت باتیں کی گئیں، ہم نے پوری دنیا کی پالیسیاں دیکھی ہیں، پاکستان کی تمام پالیسیاں اعلیٰ معیارکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں قومی سلامتی پربہت بحث ہوئی، پاکستان کے تمام شعبوں کی بہت اچھی پالیسیاں ہیں،جوبنتی ہیں اور اپڈیٹ ہوتی ہیں۔ قومی سلامتی پالیسی کا اوریجنل ڈاکومنٹ کلاسیفائیڈ ہے لیکن وزیراعظم نے کہا تھا کہ پالیسی کوپبلک ہونا چاہئیے۔