?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) محدود ٹیکس بیس کو وسیع کرنے کے لیے ایک اہم قدم کے طور پر حکومت نے کاروباری احاطے میں ٹیکس افسران کی تعیناتی کا اعلان کیا ہے اور انہیں پیداوار، اسٹاک، سامان کی فراہمی اور بڑے پیمانے پر غیر دستاویزی خدمات کے شعبے میں خدمات کی فراہمی کی نگرانی کرنے کا اختیار دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کو وزیر اعظم شہباز شریف کو 3 اہم ترامیم کے بارے میں بریفنگ دی گئی جن میں ٹیکس نظام میں فوری قانونی، انتظامی اور نفاذ کے خلا کو دور کیا گیا ہے، ان ترامیم کو ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس 2025 کے ذریعے نافذ کیا گیا تھا۔
یہ ترمیم سیکشن 175 سی کے تحت کاروباری احاطے میں ایف بی آر افسران کی تعیناتی سے متعلق ہے، اور اس کا مقصد موجودہ سیلز ٹیکس نظام کے دائرہ کار سے باہر کام کرنے والی اعلیٰ درجے کی خدمات اور شعبوں کے محصولات کی وصولی کی نگرانی میں مدد کرنا ہے۔
یہ سیکشن ان تاجروں پر نافذ نہیں کیا جائے گا، جو سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے سیکشن 40 بی کے تحت پہلے سے ہی ریگولیٹ ہیں۔
یہ قدم صرف خدمات کو برابری میں لانے کے لیے اٹھایا گیا ہے جو تمام شعبوں میں منصفانہ اور جامع نگرانی کو یقینی بنائے گا، اس کا مقصد زیر زمین معیشت سے نمٹنا ہے جس کا تخمینہ جی ڈی پی کے 30 فیصد سے زیادہ ہے۔
حکومت کا یہ اقدام تنخواہ دار طبقے اور دستاویزی مینوفیکچررز کے درمیان بڑھتی ہوئی ٹیکس کی خلیج کا جواب ہے، اعلیٰ صلاحیت والے سروس سیکٹر کی دستاویزات میں اضافے کے ذریعے ایف بی آر کا مقصد ایک ایسا مالیاتی خلا پیدا کرنا ہے جو تنخواہ دار افراد پر ذاتی انکم ٹیکس کی شرحوں میں ممکنہ کمی کی اجازت دے سکے۔
سروس سیکٹر جی ڈی پی کا تقریباً 60 فیصد ہے اور بڑی حد تک غیر دستاویزی ہے، 70 فیصد سے زیادہ انٹرپرائزز مبینہ طور پر غیر رجسٹرڈ ہیں۔
اس سیکشن کا دائرہ کار خاص طور پر زیادہ آمدنی والے، لیکن کم دستاویزی کاروباروں کو ہدف بناتا ہے، ان میں ریسٹورنٹ، ہوٹل، گیسٹ ہاؤسز، شادی ہالز، کلبز، کوریئر، کارگو سروسز، بیوٹی پارلرز، کلینکس، ہسپتال، تشخیصی لیبارٹریز، جم، فارن ایکسچینج ڈیلرز اور فوٹوگرافرز نمایاں ہیں۔
کچھ نجی ہسپتال مبینہ طور پر مریضوں سے کمروں کے چارجز کی مد میں یومیہ ایک سے 2 لاکھ روپے وصول کر رہے ہیں، جو فائیو اسٹار ہوٹلوں سے بھی زیادہ ہے، ان میں سے بہت سے ادارے آمدنی کو کم رپورٹ کرتے ہیں اور ٹیکس قوانین کی تعمیل نہیں کرتے، عوام کے اعتماد کو کمزور کرتے ہیں، اور ریاست کو سماجی خدمات اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے درکار اہم آمدنی سے محروم کرتے ہیں۔
اس ترمیم میں مانیٹرنگ کا طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے، جو ایک سے زائد اداروں کی نگرانی سے مشروط ہے، جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ایف بی آر کے افسران احتساب کے بغیر یا مجاز دائرہ کار سے باہر کام نہیں کر سکتے۔
اس شق کے تحت تمام کارروائیاں شفاف طریقے سے، سخت ایس او پیز کے تحت اور دیگر ریگولیٹری اتھارٹیز کے ساتھ مل کر کی جائیں گی، تاکہ حد سے تجاوز یا ہراسانی کی روک تھام کی جا سکے۔


مشہور خبریں۔
کریک ڈاؤن میں تیزی، ایک دن میں ساڑھے 5 ہزار سے زائد تارکین وطن کو افغانستان بھیج دیا گیا
?️ 8 اپریل 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) غیر قانونی تارکین وطن کی افغانستان واپسی کا
اپریل
نیپرا کا کراچی کے لیے بجلی 4 روپے 89 پیسے سستی کرنے کا اعلان
?️ 14 اکتوبر 2022کراچی: (سچ خبریں) نیپرا نے کراچی کے لیے اگست کے ماہانہ فیول
اکتوبر
فلسطینی نوجوانوں نے اسرائیلی فوج کی ایک چوکی کو آگ لگادی
?️ 5 اپریل 2021مقبوضہ بیت المقدس (سچ خبریں) مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیلی مظالم سے
اپریل
عدلیہ تضحیک کیس میں گرفتار اسد طور کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روزہ توسیع
?️ 3 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے
مارچ
جام کمال کیخلاف تحریکِ عدم اعتماد آج پیش کی جائے گی
?️ 20 اکتوبر 2021کوئٹہ(سچ خبریں) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں 14 ارکان کے دستخط سے
اکتوبر
بدعنوانی کے الزام میں 159 سعودی عہدیدار گرفتار
?️ 25 فروری 2023سچ خبریں:سعودی حکام نے رشوت ستانی، جعلسازی اور منی لانڈرنگ کے الزام
فروری
شام کی عرب لیگ میں واپسی
?️ 22 فروری 2022سچ خبریں:امریکی صیہونی حمایت یافتہ تکفیری دہشت گردی کے خلاف جنگ میں
فروری
بی بی اپنے مستقبل سے خوفزدہ ہے: سابق اسرائیلی سربراہ
?️ 23 مارچ 2025سچ خبریں: اسرائیلی سلامتی کونسل کے سابق سربراہ اور اسرائیلی وزیر اعظم
مارچ