سندھ (سچ خبریں) سندھ کے ضلع گھوٹکی کے شہر ڈہرکی کے قریب ہونے والے ٹرین حادثے میں مرنے والوں کی تعداد 65 ہوگئی ہے جبکہ 100 سے زائد زخمیوں میں سے متعدد کی حالت بدستور تشویشناک ہونے کے باعث اموات میں اضافے کا خدشہ موجود ہے گھوٹکی کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) عمر طفیل نے بتایا کہ انجن کے نیچے پھنسی بوگی سے مزید لاشیں نکالی گئی ہیں۔
دوسری جانب ایدھی سینٹر سکھر کے انچارج محمد عرس مگسی اور گل مہر کے مطابق گزشتہ شب ٹرین کے ملبے سے مزید 14 لاشیں نکالیں گئیں تھیں جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 62 ہوگئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ایدھی فاؤنڈیشن کی جانب سے 35 سے زائد میتیں ان کے آبائی علاقوں کو بھیج دی گئی ہیں، حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کا زیادہ تر تعلق کراچی ،لودھراں ،راولپنڈی ،وہاڑی ،اور دیگر علاقوں سے ہے جبکہ کچھ میتیں ورثا کے انتظار میں اوباڑو اسپتال سے رحیم یارخاں ہسپتال کے سرد خانے منتقل کردی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گھوٹکی کے قریب مسافر ٹرینوں میں تصادم، 51 افراد جاں بحق، 100 زخمی
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترجمان پاکستان ریلوے نے بتایا کہ محکمے کی پالیسی کے تحت حادثے میں جاں بحق ہونے والے ہر فرد کے لواحقین کو 15 لاکھ روپے جبکہ زخمیوں کو 50 ہزار سے 3 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔
دوسری جانب ڈی ایس سکھر طارق لطیف نے بتایا کہ ٹرین حادثے کے مقام پر ریلیف آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے، جائے حادثہ سے انجن اور 17 کوچز اٹھالی گئی ہیں جس کے بعد اپ اینڈ ڈاؤن ٹریک بحال کرکے ٹرین سروس بحال کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
ڈی ایس سکھر نے بتایا کہ 29 گھنٹوں کے تعطل کے بعد ریلوے ٹریک پر ٹریفک بحال کردی گئی ہے البتہ متاثرہ ٹریک پر فی الحال ٹریننوں کی اسپیڈ کم رکھی گئی ہے۔
ریلوے حکام کے مطابق فی الحال اپ ریلوے ٹریک سے 10 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ٹرینوں کو جائے حادثہ سے گزارا جارہاہے جبکہ ڈاؤن ریلوے ٹریک بھی ایک سے دو گھنٹوں میں بحال کردیا جائے گا۔
کراچی سے 10 ٹرینوں کی روانگی منسوخ
ریلوے حکام نے آج دوپہر اور شام میں کراچی کینٹ سے لاہور اور راولپنڈی کے لیے روانہ ہونے والی مندرجہ ذیل ٹرینوں کی روانگی مننسوخ کردی گئی ہے۔
منسوخ ہونے والی ٹرینوں میں علامہ اقبال ایکسپریس، پاکستان ایکسپریس، جناح ایکسپریس، قراقرم ایکسپریس، پاک بزنس ایکسپریس، ملت ایکسپریس، کراچی ایکسپریس، تیزگام، ذکریا ایکسپریس اور سر سید ایکسپریس منسوخ ہونے والی ٹرینوں میں شامل ہیں۔
ریلوے حکام کے مطابق منسوخی تکنیکی بنیادوں پر صرف آج کے لیے کی گئی ہے، کنفرم ٹکٹ رکھنے والے مسافروں کو 100 فیصد رقم ادا کردی جائے گی جو مسافر ریززرویشن آفس سے حاصل کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب آن لائن ٹکٹ کروانے والے مسافر ایپلیکشن پر آن لائن ٹکٹ منسوخ کرواکر وہیں سے ری فنڈ حاصل کرسکیں گے۔
تاہم دوپہر میں کراچی کینٹ سے میرپور خاص جانے والی مہران ایکسپریس اور رات میں کراچی کینٹ سے اسلام آباد جانے والی گرین لائن، پشاور جانے والی خیبر میل ایکسپریس کے علاوہ کراچی سٹی اسٹیشن سے براستہ روہڑی جیکب آباد جانے والی سکھر ایکسپریس اپنے مقرر وقت پر روانہ ہوگی۔
شیخوپورہ کے نواحی علاقے ماناوالا کے رہائشی محنت کش محمد آصف اپنی بیوی اور دو بیٹیوں کے ہمراہ گزشتہ ایک سال سے کراچی میں رہائش پذیر تھے جو گزشتہ روز شادی میں شرکت کے لیے کراچی سے واپس مانانوالہ آرہے تھے کہ حادثے کا شکار ہوکر جاں بحق ہو گئے۔
محنت کش آصف اور ان کی 4سالہ بیٹی میرب کی لاشیں نواحی گھر مانانوالہ پہنچنے کے بعد نمازہ جنازہ ادا کر دی گئی جبکہ ان کی اہلیہ رمضانہ اور 6 ماہ کی نور فاطمہ کی لاشیں تاحال نہ مل سکیں۔
ضلع خانیوال کی تحصیل کبیر والا سے تعلق رکھنے والے پولیس کانسٹیبل علی ناصر شاہ کینماز جنازہ ان کے آبائی علاقہ گدارہ میں ادا کر دی گئی جبکہ تحصیل جہانیاں سے تعلق رکھنے والے دوسرے کانسٹیبل دلبر حسین کو چک 146 دس آر میں سسکیوں اور اشکبار آنکھوں کے ساتھ سپردخاک کیا گیا۔
جنازے سے قبل شہید اہلکاروں کو پولیس کے چاک و چوبند دستہ نے سلامی پیش کی، دونوں اہلکار خانیوال ریلوے اسٹیشن سے سرسید ایکسپریس 36 ڈاؤن میں ڈیوٹی کی ادائیگی کے لیے سوار ہوئے تھے۔
دلبر حسین کے سوگواران میں بیوہ اور 3 بچے شامل ہیں جبکہ علی ناصر شاہ کی شادی جولائی میں ہونا تھی، نماز جنازہ میں سیاسی سماجی شخصیات کے ساتھ خانیوال اور ملتان کے سینئر ریلوے افسران نے بھی شرکت کی۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ کےنواحی گاؤں 395 ج ب سادہ آرائیاں سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے 5افراد بدقسمت ٹرین میں سوار تھے۔
حادثے میں عبدالرزاق نامی شخص کی بیوی ساجدہ پروین، بیٹا چاند رزاق، بیٹی مومنہ، طاہرہ پروین اور ان کا بیٹا عبدالرحمن حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔بدقسمت خاندان کراچی سے ملت ایکسپریس ٹرین کی بوگی نمبر 6 میں سوار ہوکر ٹوبہ ٹیک سنگھ اپنے گھر آ رہا تھا۔
خیال رہے کہ پیر کی رات ساڑھے 3 بجے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس ٹرین کی 10 سے زائد بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی تھیں اور اسی اثنا میں مخالف سمت سے (لاہور سے کراچی جانے والی) سرسید ایکسپریس ان بوگیوں سے ٹکرا گئی۔
ریلوے حکام کے مطابق ڈاؤن ٹریک پر موجود بوگیوں کو دیکھ کر ڈرائیور نے ایمرجنسی بریک لگانے کی کوشش کی لیکن 3 بجکر 38 منٹ پر سرسید ایکسپریس ٹرین بوگیوں سے ٹکرا گئی۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ریلوے سکھر طارق لطیف کے مطابق حادثے میں 13 سے زائد بوگیوں کو نقصان پہنچا، جن میں 9 بوگیاں ملت ایکسپریس اور 4 بوگیاں سرسید ایکسپریس کی شامل ہیں۔
مذکورہ حادثے کے نتیجے میں 62 افراد جاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوئے، وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔
وزیر ریلوے نے اعتراف کیا کہ ‘یہ ٹریک ہمارے گلے میں ہڈی کی طرح پھنس گیا ہے جسے ہم نہ نگل سکتے ہیں نہ اگل سکتے ہیں، میں اعتراف کرتا ہوں کہ اس ٹریک پر مسافروں کا تحفظ داؤ پر ہے’۔