نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ

?️

اسلام آباد (سچ خبریں) مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےوفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل نے متفقہ طور پر 2017 کی مردم شماری منظور کرتے ہوئے فوری طور پر نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ مردم شماری کے حوالے سے کابینہ کی کمیٹی بھی بنا دی گئی تھی اور انہوں نے اس حوالے سے اپنی سفارشات بھی مرتب کی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ مردم شماری الیکشن کی بنیاد بنتی ہے اور تازہ ترین حلقہ بندیوں کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کی جاتی ہیں اور اسی کی بنیاد پر الیکشن کرائے جاتے ہیں جبکہ 2018 کے الیکشن کو خاص آئینی ترمیم کے ذریعے خصوصی استثنیٰ دیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات پرانی حلقہ بندیوں اور مردم شماری سے ہو سکتے ہیں لیکن مقامی حکومتوں کے انتخابات نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہی ہوں گے اور اس میں عدلیہ کی بھی بہت زیادہ دلچسپی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 2023 الیکشن سے پہلے مردم شماری پر حتمی فیصلہ نہ ہو تو آئینی ترمیم کا استثنیٰ ختم ہونے کے سبب اگلا الیکشن 1998 میں ہوئی مردم شماری کی بنیاد پر ہو گا جس کے نتیجے میں تینوں چھوٹے صوبوں کی اسمبلی میں نمائندگی کم ہو جائے گی اور پنجاب کی نمائندگی بڑھ جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 2017 کی مردم شماری پر ملک بھر میں سوالات اٹھائے گئے اور جب ملک کے کئی حصوں سے سوالات اٹھائے جا رہے ہوں تو یہ ملک کی یکجہتی کے لیے اچھی چیز نہیں ہے، اس پر اتفاق رائے اور عوام کو اعتماد ہونا چاہیے لہٰذا اگر ملک کے کئی علاقوں سے سوالیہ نشان کھڑے ہو جائیں تو یہ کوئی اچھی صورتحال نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات میں مردم شماری کا آڈٹ وغیرہ کرنے کا طریقہ نہیں ہے، آپ اسے منظور کریں یا مسترد کردیں، اگر اہم ان دونوں میں سے کوئی بھی فیصلہ نہیں لیتے تو نئی مردم شماری کرانے سے ہم قاصر ہیں، پرانی مردم شماری ہمیں قبول نہیں ہے لہٰذا اسے منظور یا مسترد کیے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔

اسد عمر نے کہا کہ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اکثریت رائے سے فیصلہ کیا گیا کہ مردم شماری کے نتائج کی منظوری دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اگلی مردم شماری کے لیے 10سال انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اس مردم شماری پر سوالیہ نشان موجود ہے لہٰذا فوری بنیاد پر نئی مردم شماری کرانی ہے۔

مزید پڑھیں: کابینہ نے 3 سال بعد مردم شماری کے نتائج کی منظوری دے دی

وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ ہم نے چند ماہ قبل ڈپٹی کمشنر پلانگ کمیشن کی سربراہی میں ایک ٹیکنیکل ٹیم بنائی تھی جس میں سرکاری لوگ اور مردم شماری پر مہارت رکھنے والے ماہرین شماریات بھی موجود ہیں اور وہ کافی حد تک کام مکمل بھی کر چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلے چھ سے 8 ہفتے کے اندر نئی مردم شماری کا فریم ورک تیار کر لیا جائے گا کیونکہ ہم نے پرانے طریقہ کار کے مطابق مردم شماری نہیں کرانی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جون کے وسط تک یہ عمل مکمل کر لیا جائے گا جس کے بعد ہم مشترکہ مفادات کونسل سے منظوری لے لیں گے اور اس منظوری کے چار ماہ کے بعد اس پر کام شروع کیا جا سکتا ہے، اسی سال اکتوبر میں تک نئی مردم مشاری پر کام شروع ہو جائے گا اور 18 مہینے کا عمل 2023 کے ابتدائی چھ ماہ میں مکمل ہو جائے گا۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ مردم شماری کی مںظوری کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا جس میں وفاق کے 7 اراکین، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ نے اس کے حق میں ووٹ دیا جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔

مشہور خبریں۔

خام مال پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد، ادویات کی قیمتیں بڑھنے کا امکان

?️ 14 جون 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت پاکستان نے فارماسیوٹیکل ایکٹیو مواد اور اشیا

نیتن یاہو کا مجوزہ امریکی دورہ اچانک جلدی کیوں؟ 

?️ 1 جولائی 2025 سچ خبریں:صیہونی میڈیا کے مطابق قابض وزیر اعظم نیتن یاہو کا

ایک اور سنوار غزہ کا خطرناک ترین شخص 

?️ 17 فروری 2025 سچ خبریں: ایک رپورٹ کے مطابق ضدی مگر لطیف کہا گیا

خضر عدنان کی شہادت کے جواب میں صیہونیوں کے لیے پیغام

?️ 7 مئی 2023سچ خبریں:سکیورٹی ماہرین نے خضر عدنان کی شہادت پر غزہ کی پٹی

اسرائیل کو خطرناک حالات کا سامنا

?️ 26 جون 2023سچ خبریں:جب کہ مقبوضہ فلسطین کا اندرونی علاقہ انتہائی کشیدہ صورتحال سے

صیہونی ہاؤسنگ مارکیٹ پر غزہ جنگ کا اثر

?️ 14 دسمبر 2023سچ خبریں: صیہونی اخبار نے اسرائیل کی معیشت پر غزہ جنگ کے

سنوار نے عالمی مقام حاصل کیا

?️ 24 جولائی 2024سچ خبریں: صہیونی اخبار اسرائیل الیوم نے غزہ جنگ میں بنجمن نیتن

پیلی واسکٹوں نے اڑایا پیرس کا مزاق

?️ 21 نومبر 2021سچ خبریں: فرانسیسی پیلی جیکٹ تحریک کے پہلے مظاہرے نومبر 2018  میں ایندھن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے