معاشی ماہرین نے مارچ کے دوران شرح مبادلہ کے عدم استحکام سے متنبہ کردیا

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں)معاشی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 2 ماہ سے زائد عرصے تک مستحکم رہنے کے باوجود مارچ کے دوران شرح تبادلہ کو دھچکوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

انٹربینک مارکیٹ میں ایک کرنسی ڈیلر نے کہا کہ مارچ کے آخر تک شرح مبادلہ کے مستقبل کا تعین کرنے کے لیے بہت سے عوامل جمع ہوجائیں گے۔

مارکیٹ کے ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ تیسری سہ ماہی کی اقتصادی کارکردگی پچھلی سہ ماہی اور مکمل مالی سال کے منظرنامے کا تعین کرے گی، کرنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر کی آمد مارکیٹ کی توقعات سے کم ہے۔

ترسیلات زر اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) دونوں متوقع سطح سے کافی کم ہیں، مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران ترسیلات زر 6 فیصد کم رہی جو کہ ایک سنگین تشویش کا باعث ہے۔

گزشتہ مالی سال 2023 میں ترسیلات اِس سے پچھلے سال کے مقابلے میں 25 فیصد کم تھیں، جس کے نتیجے میں 4 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، رواں مالی سال کی ترسیلات گزشتہ سال سے بھی کم ہیں۔

عالمی بینک نے گزشتہ دسمبر کے آخر میں جاری کردہ اپنی رپورٹ میں مالی سال 2024 کے لیے کُل ترسیلات زر 22 ارب ڈالر ہونے کی پیش گوئی کی تھی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے حال ہی میں ذکر کیا کہ ترسیلات زر میں ماہانہ بنیادوں پر اضافہ ہونا شروع ہو گیا ہے۔

مارکیٹ میں میدان پر موجود ماہرین کے درمیان اس بات پر بھی اتفاق رائے پایا گیا کہ عام انتخابات کی وجہ سے موجودہ مدت میں رقوم کی آمد میں کمی آئے گی، جس سے رواں مالی سال کے بقیہ حصے میں مجموعی آمدن متاثر ہوگی۔

کرنسی ماہرین میں سے ایک انور بھائی نے کہا کہ ہمیں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل سے بہت امیدیں ہیں لیکن رواں مالی سال کے دوران رقوم کی آمد کا کوئی امکان نہیں۔

خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کا آئندہ 3 سے 5 برس میں 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا ہدف ہے، انور بھائی کا خیال ہے کہ اسلام آباد میں انتخابات اور نئی حکومت کے قیام کے بعد خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتی ہے۔

کرنسی ماہرین کے لیے سب سے زیادہ تشویش عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی آخری قسط کا اجرا ہے، جس کا فیصلہ مارچ میں کیا جائے گا۔

نگراں حکومت اِس قسط کے حصول کے لیے پرامید ہے حالانکہ بااختیار حلقوں کے قریبی ذرائع بتاتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ دوبارہ مذاکرات نئی حکومت کرے گی، واضح رہے کہ ملک میں عام انتخابات 8 فروری کو ہوں گے جس کے بعد نئی حکومت بنے گی۔

نئی حکومت کو موجودہ اقتصادی پالیسیوں کو جاری رکھنے کے لیے آئی ایم ایف کو قائل کرنے کی ضرورت ہوگی، تمام سیاسی جماعتیں عوام کے لیے مختلف معاشی فوائد کا اعلان کر رہی ہیں، عام لوگوں کے لیے 300 یونٹ مفت بجلی فراہم کرنے کا اعلان بھی اس میں شامل ہے۔

تاہم عام لوگوں کو درپیش بنیادی مسائل، مثلاً بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور ترسیل کے مسائل کے پیش نظر یہ ناقابل فہم معلوم ہوتا ہے، نگران حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔

ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف ایسی تجاویز کو کیسے قبول کرے گا؟ یہ تجاویز آئی ایم ایف کے ساتھ مستقبل کے تعلقات میں محض رکاوٹیں ہی پیدا کریں گے۔

نگران وزیر خزانہ بارہا کہہ چکے ہیں کہ پاکستان کو معاشی ترقی برقرار رکھنے کے لیے ایک اور بیل آؤٹ پیکج کی ضرورت ہے۔

مشہور خبریں۔

شمال اور جنوب میں اسرائیل پر کیا گذر رہی ہے؟ صیہونی اخبار کی زبانی

?️ 30 دسمبر 2023سچ خبریں: ایک صہیونی اخبار نے اعتراف کیا ہے کہ صیہونی حکومت

لاپتا افراد سے متعلق کیس کی سماعت میں جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس

?️ 17 جون 2022اسلام آباد(سچ خبریں)جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتا افراد سے متعلق کیس

چین سے پاکستان کو قرض مل گیا:وزیر خزانہ

?️ 24 جون 2022اسلام آباد(سچ خبریں)وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل نے اعلان کیا ہے کہ چینی کسورشیم

پاک افغان بارڈر ایک ماہ بعد کھول دیا گیا

?️ 2 نومبر 2021چمن(سچ خبریں) پاک افغان باب دوستی بارڈر ایک ماہ کے بعد شہریوں

صیہونیوں کے جبر کے خلاف فلسطینیوں کا اقوام متحدہ کو احتجاجی خط

?️ 15 جنوری 2022سچ خبریں:   فلسطینی وزارت خارجہ نے اعلان کیا کہ اقوام متحدہ کے

پاک-ایران سرحدی علاقے میں دہشتگردوں کو ’تیسرے ملک‘ کی مدد حاصل ہے، ایرانی وزیر خارجہ

?️ 29 جنوری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا

صیہونیوں کے سوڈان کے ساتھ دوستی کے پس پردہ مقاصد

?️ 28 اگست 2022سچ خبریں:سابق امریکی صدر کے داماد اور مشیر نے اپنی کتاب میں

اردگان کی جیت پر مبارکباد دینے والے پہلے غیر ملکی رہنما

?️ 29 مئی 2023سچ خبریں:ترکی کے صدارتی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کے باضابطہ اختتام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے