مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس ،جسٹس منصور علی شاہ نے درخواستوں کے دائرہ کار پر اہم فیصلہ جاری کر دیا

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس میں درخواستوں کے دائرہ کار پر اہم فیصلہ جاری کردیا گیا، سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں پر نظرثانی کیس کی سماعت سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کا تحریر کردہ فیصلہ جاری کیا گیا، فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل بنچ نے جاری کیا ہے۔

فیصلے کے مطابق نظرثانی کی درخواست صرف آئین کے آرٹیکل 188 اور سپریم کورٹ کے قواعد و ضوابط کے تحت ہی کی جا سکتی ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ وہ نکات جو پہلے مقدمے میں مسترد ہو چکے ہوں انہیں نظرثانی میں دوبارہ نہیں اٹھایا جا سکتا اور نہ ہی یہ دلیل قابل قبول ہے کہ فیصلے میں کوئی دوسرا نقطہ نظر شامل کیا جا سکتا تھا۔کسی بھی عدالتی فیصلے پر محض ایک فریق کا عدم اطمینان، نظرثانی کی بنیاد نہیں بن سکتا۔

نظرثانی کی درخواست میں کسی واضح قانونی یا فنی غلطی کی نشاندہی ضروری ہے۔فیصلے میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان میں اس وقت تقریباً 22 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں جن میں سے 56 ہزار سے زائد کیسز سپریم کورٹ میں التوا کا شکار ہیں۔ ان میں ایک بڑا حصہ غیر ضروری اور من گھڑت نظرثانی درخواستوں کا ہے جن کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہئے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کیس کو سماعت کیلئے مقرر کیاگیاتھا۔سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں سے متعلق 12 جولائی 2023 کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی درخواست پربینچ تشکیل دیدیا تھا۔بتایا گیا تھا کہ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 13رکنی بینچ 6 مئی کو ساڑھے گیارہ بجے نظرثانی درخواستوں کی سماعت کرے گا۔

بینچ میں جسٹس امین الدین خان کے علاوہ جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس شاہد بلال، جسٹس صلاح الدین پنہور، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس باقر نجفی شامل تھے۔بینچ میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اورجسٹس منیب اختر کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔ پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا تھا وہ نظرثانی درخواستیں سننے والے بینچ میں شامل نہیں تھے۔سپریم کورٹ نے 12 جولائی کے فیصلے میں مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف کو دینے کا کہا تھا۔

مشہور خبریں۔

پاکستان میں صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے صیہونیت مخالف مظاہرے

?️ 9 نومبر 2023سچ خبریں: ہزاروں پاکستانی صحافیوں اور میڈیا کارکنوں نے فلسطین کے ساتھ

شہبازشریف نے 24ویں وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھالیا

?️ 4 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے اسلامی جمہوریہ پاکستان

امریکہ میں یہودی اداروں کی نیتن یاہو کے خلاف مظاہروں کی تیاری

?️ 21 جولائی 2024سچ خبریں: عبرانی زبان کے اخبار Haaretz نے اطلاع دی ہے کہ

صیہونیوں کی جنوبی غزہ پر بمباری

?️ 2 جولائی 2021سچ خبریں:اسرائیلی جنگی طیاروں نے آج صبح غزہ کی پٹی کے متعدد

کیا شمالی غزہ سے حماس کا خاتمہ ہو گیا ہے؟

?️ 31 جنوری 2024سچ خبریں: ایک سینئر عرب تجزیہ کار نے کہا کہ شمالی غزہ

پیوٹن نے ایک چال سے مغرب کو کیسے دنگ کر دیا: فنانشل ٹائمز

?️ 5 فروری 2024سچ خبریں: یوکرین میں جنگ کی وجہ سے مغربی پابندیوں کے خلاف

حزب اللہ کے نئے سکریٹری جنرل کون ہیں؟

?️ 31 اکتوبر 2024سچ خبریں: حزب اللہ کے نئے سکریٹری جنرل شیخ نعیم قاسم کی

تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات میں وزارت داخلہ کا کوئی کردار نہیں

?️ 5 اکتوبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے پاکستان کی حکومت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے