اسلام آباد:(سچ خبریں) جانوروں کو سنبھالنے اور ذبح کرنے میں انتہائی احتیاط کا مشورہ دیتے ہوئے ماہرین نے متنبہ کیا ہےکہ کانگو وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ عیدالاضحیٰ کے دوران زیادہ ہے جب جانور بڑے پیمانے پر قربان کیے جاتے ہیں۔
ماہرین نے کہا کہ یہ بیماری اکثر متعدد عوامل کی وجہ سے جان لیوا ثابت ہوتی ہے، جس کی ایک وجہ اس بیماری کے سبب جسم میں اچانک خون کی کمی ہونا ہے، اس کے علاج کے لیے باقاعدہ طور پر کوئی محفوظ اور مؤثر ویکسین تاحال دستیاب نہیں ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کانگو وائرس سے متاثرہ 2 شخص (ایک کوئٹہ میں اور دوسرا کراچی میں) انتقال کرگئے تھے۔
انفیکشن کنٹرول سوسائٹی آف پاکستان کے صدر ڈاکٹر رفیق خانانی نے کہا کہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر اس انفیکشن کا خطرہ زیادہ رہتا ہے، اگرچہ ہر سال چند کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جانوروں کو سنبھالنے اور ذبح کرنے کے دوران احتیاطی اقدامات اس وائرس کی انسان میں منتقلی کے خطرے کو نمایاں طور پر کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کے جانوروں کو ذبض کرنے کے دوران انہیں یا ان کے گوشت کو پکڑتے وقت دستانے اور دیگر حفاظتی لباس پہننچا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کانگو وائرس سے متاثرہ مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے ہیلتھ کیئر ورکز انفیکشن کا جلد شکار بن سکتے ہیں، انہیں انفیکشن سے بچاؤ کے لیے تمام ضروری اقدامات اپنانے چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس وائرس کی انسان سے انسان میں منتقلی متاثرہ فرد کے خون، رطوبت، اعضا یا دیگر جسمانی رطوبتوں کو چھونے کے نتیجے میں ہو سکتی ہے، پاکستان میں ہسپتالوں میں ایسے متعدد کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جہاں یہ بیماری ہیلتھ کیئر ورکرز میں منتقل ہوئی، لہذا ہسپتال انتظامیہ کو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ انفیکشن سے بچاؤ کے تمام حفاظتی اقدامات اپنائے گئے ہوں۔
کانگو بخار سے اموات کی شرح زیادہ ہونے کی وجوہات بتاتے ہوئے سینیئر جنرل فزیشن ڈاکٹر عبدالغفور شورو نے کہا کہ کئی عوامل اس کے ذمہ دار ہیں، ایک وجہ یہ ہے کہ اچانک خون کی کمی کی وجہ سے مریض کی حالت بہت تیزی سے بگڑ جاتی ہے، یہ بیماری برین ہیمرج، بلڈ کلاٹنگ اور اعضا کی خرابی کا باعث بنتی ہے، اس سے بچنے کے لیے دیگر عوامل سمیت جانوروں کی آلائشوں کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانا بھی ضروری ہے۔