اسلام آباد(سچ خبریں) وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ جن کے پاس قومی شناختی کارڈز موجود ہیں انہیں ویکسین لگانا ہماری ترجیح ہے ملک میں رہائش پذیر وہ افراد جن کے پاس قومی شناختی کارڈ نہیں ہے ان کی ویکسینیشن ایک بہت بڑا چیلنج ہے، ان افراد کی ویکسینیشن کا کوئی راستہ نکالیں گے۔
ساتھ ہی وفاقی وزیر نے یہ بھی بتایا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر ایسے افراد کی ویکسینیشن کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا کے ان 30 ممالک میں شامل ہوگیا جہاں کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسن کی 50 لاکھ خوراکیں لگائی جاچکی ہیں۔
اسد عمر جو این سی او سی کے سربراہ بھی ہیں ڈان سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جوافراد اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے پاس رجسٹرڈ ہیں اور ان کے پاس پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ ہے ان کا معاملہ فورم میں زیر غور آیا اور انہیں ویکسین لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘لیکن میں اس پوزیشن میں نہیں ہوں کہ ان کے لیے پالیسی کا اعلان کردوں جو ملک میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر ہیں کیوں کہ ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے انہیں تسلیم کر کے ویکیسن لگانا عجیب بات ہوگی۔
مزید یہ کہ جن کے پاس قومی شناختی کارڈز موجود ہیں انہیں ویکسین لگانا ہماری ترجیح ہے اور اس کے بعد ہم ان کی جانب بڑھ سکتے ہیں جن کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ این سی او سی کے اراکین مل کر اس معاملے کو دیکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان افراد کی ویکسینیشن کا کوئی راستہ نکالیں گے۔خیال رہے کہ پاکستان میں دیگر قومیتوں کے وہ افراد جن کے پاس قومی شناختی کارڈ نہیں، ان کے علاوہ قانونی اور غیر قانونی طور پر 30 لاکھ افغان پناہ گزین مقیم ہیں۔