فنانس ایکٹ اور لیبر پالیسی کے خلاف چیمبرز سراپا احتجاج، 19 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان

?️

کراچی: (سچ خبریں) ملک کی کاروباری برادری نے فنانس ایکٹ 2026 اور مجوزہ صوبائی لیبر پالیسی میں شامل کاروبار مخالف اقدامات پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے 19 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کر دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستان کے بڑے تجارتی چیمبرز نے جمعرات کے روز اعلان کیا ہے کہ وہ 19 جولائی کو ملک گیر ہڑتال کریں گے تاکہ فنانس ایکٹ 2026 اور مجوزہ صوبائی لیبر پالیسیوں میں شامل کاروبار دشمن اقدامات کے خلاف احتجاج کیا جا سکے۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) نے بتایا کہ یہ ہڑتال ملک بھر کی نمایاں تجارتی تنظیموں اور چیمبرز کے تعاون سے کی جا رہی ہے۔

کے سی سی آئی کے صدر محمد جاوید بلوانی نے کہا کہ یہ فیصلہ چیمبرز، ایسوسی ایشنز اور کاروباری برادری سے وسیع مشاورت کے بعد کیا گیا، جنہوں نے بڑھتی ہوئی ہراسانی اور من مانی کارروائیوں پر تشویش ظاہر کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صرف کے سی سی آئی کا احتجاج نہیں بلکہ پوری کاروباری برادری کا مشترکہ قومی مؤقف ہے۔

جاوید بلوانی نے بجٹ میں شامل چند متنازع اقدامات کی نشاندہی کی، جن میں نقد لین دین پر 2 لاکھ روپے کی حد، سیلز ٹیکس ایکٹ کی شق ’37 اے‘ کے تحت گرفتاری کے اختیارات اور ڈیجیٹل انوائسنگ و ای بلنگ کا لازمی نفاذ شامل ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ یہ اقدامات غیر عملی، غیر منصفانہ ہیں اور کاروبار کو مزید غیر رسمی معیشت کی طرف دھکیل دیں گے۔

جاوید بلوانی کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات مشاورت کے بغیر نافذ کیے گئے، جس سے تاجروں، چھوٹے کاروباروں اور صنعتکاروں میں خوف پھیل گیا ہے۔

کے سی سی آئی کے زیادہ تر ارکان نے ہڑتال کی حمایت کی ہے، جب کہ ملک بھر کی بڑی مارکیٹ ایسوسی ایشنز نے بھی مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ احتجاج پرامن اور قانونی ہوگا لیکن حکومت کے ٹیکس رویے پر بڑھتی ہوئی ناراضی کا ایک واضح پیغام ہوگا۔

جاوید بلوانی نے ان اقدامات کی فوری واپسی اور کاروباری برادری کے ساتھ بامعنی مشاورت کے ذریعے قابلِ عمل اصلاحات کا مطالبہ کیا۔

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایل سی سی آئی) نے بھی 19 جولائی کی ہڑتال میں شرکت کا اعلان کیا۔

چیمبر نے خاص طور پر شق 37 اے، بینک ٹرانزیکشنز پر اضافی ٹیکس اور پنجاب کی مجوزہ لیبر پالیسی کو کاروبار دشمن قرار دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی۔

اعتماد کی کمی

ایل سی سی آئی کے صدر میاں ابوذَر شاد، سینئر نائب صدر انجینئر خالد عثمان اور دیگر عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ نئے اقدامات کاروبار کو تباہ، بیروزگاری میں اضافہ اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ختم کر دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک چیمبر یا شہر کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ 25 کروڑ عوام کی روزی روٹی کا مسئلہ ہے۔

میاں ابوذَر شاد نے 2 لاکھ روپے کی ٹرانزیکشن حد کو غیر منطقی قرار دیا اور انکشاف کیا کہ 21 ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان چھوڑ چکی ہیں کیونکہ کاروباری ماحول مسلسل خراب ہو رہا ہے۔

انہوں نے حکومت کی مالی ترجیحات پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آزاد بجلی پیدا کرنے والوں کو 10 کھرب روپے سے زائد کی ادائیگی کی گئی، جب کہ بجلی پیدا نہیں کی گئی۔

انہوں نے اسے صنعتکاروں کے ساتھ ناانصافی قرار دیا۔

میاں شاد نے کہا کہ شق 37 اے ایف بی آر حکام کو تاجروں کی گرفتاری کا اختیار دیتی ہے، جو کہ دنیا بھر میں نایاب ہے۔

سینئر نائب صدر خالد عثمان نے کہا کہ حکومت نے کاروباری برادری کی ریڈ لائنز کراس کر لی ہیں اور خبردار کیا کہ اگر ان غیر منصفانہ پالیسیوں سے کاروبار بند ہوئے تو معاشی بدحالی بڑھے گی۔

ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن خرم لودھی نے سرکاری افسران کے آڈٹ اور ان کی مراعات و غیر واضح اثاثوں پر سوال اٹھائے۔

آمنہ رندھاوا نے کہا کہ ان پالیسیوں نے خواتین کاروباری افراد کی حوصلہ شکنی کی ہے اور یہ ایک منظم ہراسانی کے مترادف ہیں۔

ایل سی سی آئی نے پنجاب کی مجوزہ لیبر پالیسی پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا، جو کہ 300 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے، اس میں شامل شقوں میں گریجویٹی کے لیے ملازمین کی حد کو 50 سے گھٹا کر 20 کرنا اور زبانی شکایت پر گرفتاری کی اجازت دینا شامل ہے۔

میاں ابوذَر شاد نے خبردار کیا کہ اگر یہ پالیسی موجودہ شکل میں منظور ہو گئی تو بڑے پیمانے پر صنعتی بندش ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فنانس ایکٹ 2026 سمیت حالیہ پالیسی فیصلے ایسے لگتے ہیں جیسے جان بوجھ کر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو تباہ اور معاشی سرگرمیوں کو محدود کرنے کے لیے کیے گئے ہوں۔

انہوں نے متعدد کرپشن کیسز کی طرف بھی اشارہ کیا جن میں 80 ارب روپے کا سولر پینل اوور انوائسنگ اسکینڈل، 565 ارب روپے کے ٹیکس ریفنڈ اسکینڈلز اور روزانہ 4 ارب روپے کی کرپشن کے تخمینے شامل ہیں۔

کے سی سی آئی اور ایل سی سی آئی دونوں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حکومت نے کاروباری برادری کے تحفظات کو دور نہ کیا تو ہڑتال کا دائرہ مزید وسیع ہو سکتا ہے۔

مشہور خبریں۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس: پی ٹی آئی دور میں قرض لینے والے 600 افراد کی فہرست طلب

?️ 20 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے پاکستان تحریک

وزیر داخلہ نے بھارتی وزیرداخلہ کا پاکستان پر دہشت گردی کا الزام جھوٹ قراردیا

?️ 10 اگست 2021راولپنڈی (سچ خبریں) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بھارتی وزیرداخلہ کا

شمالی وزیر ستان سیکورٹی کا فورسز نے متعدد دہشتگردوں ہلاک کر دیا ہے

?️ 17 فروری 2021خیبر پختونخواہ﴿سچ خبریں﴾ صوبہ خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں ایک

امریکہ افغانستان میں داعش کو بڑھا چڑھا کر پیش کررہا ہے: طالبان

?️ 30 اگست 2021سچ خبریں:قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ایک رکن نے کہا

ماحول کی بہتری کیلئے انتخابات ملتوی ہوجائیں تو آسمان نہیں گر پڑے گا، مولانا فضل الرحمٰن

?️ 8 جنوری 2024اسلام آباد:(سچ خبریں) جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا

کشمیری کیوں جدوجہد کر رہے ہیں؟

?️ 26 جولائی 2023سچ خبریں: کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں وکشمیر شاخ کے

سعودی عرب کی اسلام مخالف پالیسیاں، انصار اللہ نے اہم بیان جاری کردیا

?️ 21 جولائی 2021صنعا (سچ خبریں)  سعودی عرب کی جانب سے اسلام مخالف پالیسیوں کو

فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرنے کے سخت نتائج ہوں گے

?️ 20 اپریل 2021سندھ(سچ خبریں) گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کانے فرانسیسی سفیر کے خلاف اسمبلی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے