سچ خبریں:مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت کی داخلی سلامتی سروس شاباک کے سابق سربراہ نے صہیونی معاشرے میں موجود وسیع اور بے مثال تقسیم کی وجہ سے اس ریاست میں ممکنہ خانہ جنگی کے خطرات سے خبردار کیا، واضح رہے کہ یہ انتباہ شاباک کے سابق سربراہ یوئل ڈِسکن نے عبرانی زبان کے اخبار یدیوت اہرونٹ میں شائع ہونے والے اپنے ایک کالم میں کیا ہے اور کہا ہے کہ صیہونی حکومت کو 3 مرتبہ اپنے وجود کے خطرے کا سامنا کرنا پڑا؛ پہلی اور دوسری بار 1948 اور 1973 کے دوران تھا لیکن تیسرا خطرہ جس سے اس حکومت کے وجود کو خطرہ ہے وہ اس سال ہے۔
ڈسکون نے اس کالم میں کہا ہے کہ موجودہ وجودی خطرہ پچھلے دو خطرات سے بالکل مختلف ہے، جو عرب فوجوں کے ساتھ جنگیں تھیں کیونکہ موجودہ خطرہ اندرونی ٹوٹ پھوٹ اور بالآخر شدید خانہ جنگی کا خطرہ ہے، شباک کے سابق سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ نفرت کی اس لہر نے صیہونی حکومت کی سیاست میں ایک خطرناک کھیل شروع کر دیا ہے، اس طرح کوئی بھی اپنے مخالفین کو برداشت نہیں کرتا، خواہ وہ دائیں اور بائیں بازو کے درمیان ہو یا عربوں اور یہودیوں کے درمیان یااشکنازیوں اور مشرقیوں کے درمیان یا پھر مذہبیوں اور سیکولروں کے درمیان ہو، کالم کے ایک اور حصے میں یوئل ڈِسکن نے کہا کہ اسرائیلیوں کی نئی نسل کے درمیان فوج میں خاص طور پر جنگی یونٹوں میں خدمات انجام دینے کی خواہش ہر روز کم ہوتی جا رہی ہے۔