اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت نے آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کے قرض پر تقریباً 5 فیصد شرح سود کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں سال کے لیے بیرونی فنانسنگ کے خلا کو پورا کر لیا گیا ہے، جب تک پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر نہیں ہوتی عالمی مالیاتی منڈیوں میں جانے کی کوئی جلدی نہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے رو برو وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ کریڈٹ ریٹنگ بہتر ہو کر ’بی کیٹیگری‘ میں آنے کے بعد پاکستان اب بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں سے فائدہ اٹھائے گا، کیونکہ رواں سال کے لیے بیرونی فنانسنگ کا فرق پورا ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’سی سی سی‘ (ٹرپل سی) ریٹنگ کے ساتھ بیرونی تجارتی قرض لینا بے معنی ہے، حکومت غیر ملکی قرضوں کا معاہدہ صرف اس وقت کرے گی جب یہ ضروری ہوگا اور یہاں تک کہ کمرشل بینکوں سے قرض بھی ’ہماری اپنی شرائط‘ پر لیا جائے گا۔
محمد اورنگزیب نے پاکستان کے مہنگے بیرونی کمرشل قرض لینے کے تاثر سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ اپریل سے بین الاقوامی کمرشل بینکوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے لیکن کمرشل قرض لینے کے حوالے سے اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ تاہم حکومت ریٹنگ ایجنسیوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں تک رسائی کے لیے بی ریٹنگ میں اپ گریڈ ایک ترجیحی مرحلہ ہوگا اور یہ رواں مالی سال کے آخر یا اگلے سال کے اوائل تک متوقع ہے جس کا آغاز چینی مارکیٹ میں ’پانڈا بانڈ‘ سے ہوگا۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق پاکستان کو اسپیشل ڈرائنگ رائٹس (ایس ڈی آرز) پر 3.37 فیصد سود ادا کرنا ہے، اس کے علاوہ ہر قسط پر ایک فیصد اضافی مارجن اور 50 بیسس پوائنٹ سروس چارج ادا کرنا ہے، ستمبر میں کیے گئے معاہدے میں 7 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پر یہ مجموعی طور پر 4.87 فیصد مارک اپ ہے۔
سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے کمیٹی کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے قرضے میں ساڑھے 4 سال کی رعایتی مدت اور 10 سال کی ادائیگی کا شیڈول 12 نیم مساوی سالانہ اقساط میں ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ حکومت نے غیر ملکی کمرشل بینکوں سے 24 سے 36 ماہ کی مدت کے لیے 7 ارب 40 کروڑ ڈالر کا قرض لے رکھا ہے اور ان قرضوں کی شرح سود 7 سے 8 فیصد تک ہے۔
وفاقی وزیر نے تصدیق کی کہ آئی ایم ایف کا نیا معاہدہ وسیع ہے اور اضافی شرائط کے ساتھ آیا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ موسمیاتی فنانسنگ پر مذاکرات اکتوبر سے جاری ہیں اور فنڈنگ کے لیے منصوبوں کی نشاندہی کی جائے گی، انہوں نے قائمہ کمیٹی کو یقین دلایا کہ حکومت مستقبل کے قرض لینے کے فیصلوں کے بارے میں مکمل شفافیت برقرار رکھے گی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ ادائیگیوں کے توازن اور بجٹ سپورٹ کے لیے بینک آف چائنا سے ستمبر 2024 میں سہ ماہی مدت کے محفوظ فنانسنگ ریٹ (ایس او ایف آر) +3.15 کی شرح سود پر 2 سال کے لیے 2 کروڑ ڈالر قرض لیا گیا ہے، جون 2023 میں بھی اسی بینک سے سہ ماہی مت کے محفوظ فنانسنگ ریٹ (ایس او ایف آر) +3.5 فیصد مارجن پر 24 ماہ کی مدت کے لیے 3 کروڑ ڈالر قرض لیا گیا تھا۔
حکومت نے گزشتہ سال فروری میں چائنا ڈیولپمنٹ بینک سے 3 سالہ مدت کے ایس او ایف آر +2 فیصد مارجن کی شرح سود پر 70 کروڑ ڈالر کا قرض بھی لیا تھا، گزشتہ سال جون میں اسی بینک سے مزید ایک ارب ڈالر کا قرض بھی لیا گیا تھا، جس کی شرح سود 3 سالہ مدت کے لیے ایس او ایف آر +2 فیصد مارجن تھی۔
اس کے علاوہ جون 2024 میں7 ہزار 261 ارب یو آن (ایک ارب ڈالر) کا قرض 4.5 فیصد شرح سود پر لیا گیا، اسی طرح حکومت نے مارچ 2023 میں انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائنا سے 50 کروڑ ڈالر کا قرض 24 ماہ کی مدت کے ساتھ ایس او ایف آر +2.95 فیصد شرح سود پر لیا تھا۔