🗓️
اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کے جسٹس یحییٰ آفریدی نے فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کے لیے فل کورٹ بنانے کی تجویز دے دی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے 23 جون کو سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ میں ہونے والی سماعت کے تحریری حکم نامے کے ساتھ اضافی نوٹ لکھا، جس میں انہوں نے فل کورٹ بنانے کی تجویز دی۔
سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے میں شامل نوٹ میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان فل کورٹ بینچ تشکیل دیں، نظام عدل کی ساکھ کی عمارت عوامی اعتماد پر کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی مدت ختم ہونے کو ہے، اس وقت ملک میں انتخابات کے لیے سیاسی ماحول کا منظرنامہ چارج ہے، ایسے چارج سیاسی ماحول میں موجودہ عدالتی بینچ کے خلاف اعتراض کیا جاسکتا ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے نوٹ میں کہا کہ فوجی عدالتوں کے خلاف کیس سننے والے بینچ میں موجود ججوں کے تحریری اعتراضات انتہائی سنجیدہ ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
سپریم کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ ایک سینئر جج کے اعتراض پر اس وقت مناسب نہیں ہے کہ رائے دوں، ایک سینئر ترین جج کے اعتراض عدالت میں ہم آہنگی اور عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے مناسب اقدامات کا تقاضا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلا قدم یہ ہونا چاہیے کہ موجودہ درخواستوں کی سماعت کے لیے فل کورٹ بینچ تشکیل دینا چاہیے، اس لیے چیف جسٹس آف پاکستان موجودہ بینچ کا ازسرنو جائزہ لے سکتے ہیں اور سماعت کے لیے فل کورٹ کو بھیج سکتے ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ روز وفاقی حکومت کے اعتراض پر بینچ سے الگ ہونے والے جسٹس منصور علی شاہ نے بھی فل کورٹ بنانے کی تجویز دی تھی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے نوٹ میں بینچ کی تشکیل پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے شدید تحفظات تھے کہ اس عوامی مفاد کے کیس پر سماعت کے لیے فل کورٹ بینچ تشکیل دینا چاہیے تھا اور سپریم کورٹ کے تمام جج پاکستان میں موجود تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ تحفظات کے باوجود میں فوجی عدالتوں کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والے بینچ کا حصہ بنا، انصاف کی فراہمی کی غیر جانب داری مصنوعی نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں ہونی چاہیے، ظاہری اور حقیقی غیر جانب دارانہ انصاف عوامی اعتماد اور قانون کی حکمرانی کے لیے ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتی غیر جانب داری سے عوامی اعتماد، شفاف ٹرائل، قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی بقا برقرار رہتی ہے، عدالتی نظام میں غیر جانب داری اخلاقی نہیں بلکہ عملی ہونی چاہیے۔
جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ عدالتی نظام میں حقیقی غیر جانب داری سے جمہوری روایات، شہریوں کی بنیادی حقوق کی حفاظت ہوتی ہے، اگر کسی جج پر اعتراض کی معقول وجہ ہو تو عوامی اعتماد برقرار رکھنے کے لیے بینچ سے الگ ہو جانا چاہیے۔
ابتدائی طور پر بینچ میں نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سینئر جج جسٹس سردار طارق مسعود نے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھایا تھا، جس کے بعد انہیں بینچ سے الگ کردیا گیا تھا اور 9 رکنی بینچ کم ہو کر 7 رکنی رہ گیا جو بعد جسٹس منصور علی شاہ کی علیحدگی کے بعد 6 رکنی بینچ ہوگیا ہے۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 6 رکنی بینچ عام شہریوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کر رہا ہے، جس میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہر اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے آج ہونے والی سماعت میں درخواست گزاروں کی جانب سے فوجی عدالتوں میں ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد کردی اور سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی ہے۔
مشہور خبریں۔
واٹس ایپ پر اے آئی کا علیحدہ ٹیب شامل کیے جانے کا امکان
🗓️ 17 فروری 2025سچ خبریں: انسٹنٹ میسیجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ کی جانب سے آرٹیفیشل
فروری
مقبوضہ علاقوں میں نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے
🗓️ 19 فروری 2023سچ خبریں:ہفتے کی شام صہیونی میڈیا نے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور
فروری
ابھی بھی کورونا وائرس کا خطرہ باقی ہے:اسد عمر
🗓️ 24 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور این سی او
جولائی
نیتن یاہو کا غزہ میں حملے تیز کرنے کا حکم!
🗓️ 13 مئی 2023سچ خبریں:صیہونی وزیراعظم نے اس حکومت کے فوجی اور سکیورٹی اداروں کو
مئی
پنجاب میں اسموگ آفت قرار، سبب بننے والی تمام سرگرمیوں پر پابندی
🗓️ 10 اکتوبر 2022لاهور:(سچ خبریں) پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے اسموگ کو آفت
اکتوبر
آئی ایم ایف بورڈ نے 29 اپریل تک کا شیڈول جاری کردیا، پاکستان ایجنڈے میں شامل نہیں
🗓️ 20 اپریل 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) آئی ایم ایف نے 29 اپریل تک اجلاس
اپریل
یمنی مسلح افواج کا امریکی ڈرون MQ-9 کو مار گرانے کا اعلان
🗓️ 1 جنوری 2025سچ خبریں:یمنی مسلح افواج نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ
جنوری
پنجاب حکومت نےالیکشن کمیشن سے ضمنی انتخاب کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے
🗓️ 31 اکتوبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) پنجاب حکومت نے صوبے میں امن و امان کی
اکتوبر