سیلاب کے باعث سپلائی چین میں رکاوٹوں سے مہنگائی بڑھ سکتی ہے، حکومت کا انتباہ

?️

اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت نے خبردار کیا ہے کہ مالی اور صنعتی کارکردگی میں بہتری کے باوجود جاری سیلاب کے باعث پیدا ہونے والی سپلائی چین میں رکاوٹیں مہنگائی میں وقتی اضافے کا سبب بن سکتی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارتِ خزانہ نے اپنے ماہانہ اقتصادی جائزے اور ستمبر 2025 کے آؤٹ لک میں کہا ہے کہ 2025 کے جاری سیلاب کی وجہ سے زرعی شعبہ متاثر ہونے کا امکان ہے، سیلاب سے متعلق رکاوٹیں خوراک کی سپلائی چین پر دباؤ ڈال سکتی ہیں جس کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافہ ہوگا، اس کے باعث مہنگائی عارضی طور پر بڑھے گی مگر ستمبر 2025 میں یہ 3.5 سے 4.5 فیصد کے درمیان قابو میں رہے گی۔

وزارت نے اس بات پر اطمینان ظاہر کیا کہ ان رکاوٹوں کے باوجود معاشی سرگرمیاں مجموعی طور پر مستحکم رہیں، بڑی صنعتوں (ایل ایس ایم) کی بحالی، جو سیمنٹ کی ترسیل، گاڑیوں کی پیداوار اور متعلقہ صنعتوں کے حوصلہ افزا رجحانات سے تقویت پا رہی ہے، آنے والے مہینوں میں صنعتی رفتار کو مضبوط کرے گی۔

وزارت خزانہ کو توقع ہے کہ بیرونی شعبہ بھی مستحکم رہے گا اور زیادہ درآمدی طلب کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں رہے گا، ترسیلات زر نے مضبوط سہارا فراہم کیا ہے، جب کہ برآمدات میں ابتدائی بحالی کے آثار نظر آئے، گرتی ہوئی عالمی اجناس کی قیمتیں درآمدی بل کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق معیشت نے موجودہ مالی سال کے ابتدائی 2 ماہ میں استحکام اور نمو کی راہ برقرار رکھی ہے، جس میں مہنگائی میں کمی، بڑے پیمانے کی صنعت میں بہتری اور مالی خسارہ کنٹرول میں ہے، حالانکہ جولائی 2025 سے شدید سیلاب کا سامنا ہے۔

مزید کہا گیا ہے کہ خریف کی فصلوں اور مویشیوں کے نقصان کا جائزہ جاری ہے، جب کہ حکومت نے شدید سیلاب سے متاثرہ کسانوں کی مدد اور بڑھتی ہوئی ماحولیاتی مشکلات سے نمٹنے کے لیے ملک بھر میں موسمیاتی اور زرعی ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بڑے پیمانے کی صنعت نے جولائی 2025 میں سال بہ سال 9 فیصد اور ماہ بہ ماہ 2.6 فیصد نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا، مجموعی طور پر 22 میں سے 16 شعبوں میں مثبت ترقی ہوئی جن میں ٹیکسٹائل، ملبوسات، کوک اور پیٹرولیم مصنوعات، غیر دھاتی معدنی مصنوعات اور دواسازی شامل ہیں۔

کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کے مطابق مہنگائی اگست 2025 میں 3 فیصد پر آگئی، جب کہ جولائی-اگست مالی سال 26 کے دوران یہ 3.5 فیصد رہی، جو گزشتہ سال کے 10.4 فیصد سے نمایاں طور پر کم ہے۔

وزارتِ خزانہ نے کہا کہ حکومت مالی سال 26 میں مالی کارکردگی مزید بہتر کرے گی اور مضبوط مالی کھاتوں پر بنیاد رکھتے ہوئے آگے بڑھے گی، جنہوں نے 8 سال کی کم ترین مالی خسارہ اور 24 سال کی بلند ترین پرائمری سرپلس فراہم کیا۔

حکومت نے مؤثر وسائل جمع کرنے اور محتاط اخراجات کی حکمت عملی کا بھی وعدہ کیا ہے، تاہم جولائی میں خالص وفاقی آمدن صرف 7.7 فیصد بڑھی، جسے غیر ٹیکس آمدن میں 23.9 فیصد اور ٹیکس آمدن میں 14.8 فیصد اضافے نے سہارا دیا۔

جولائی میں غیر ٹیکس آمدن زیادہ تر پٹرولیم لیوی، منافع اور دفاعی مد میں وصولیوں کی وجہ سے رہی۔

جولائی-اگست مالی سال 26 کے دوران ایف بی آر کی خالص وصولیاں 14.1 فیصد بڑھیں جب کہ اخراجات میں 28.8 فیصد اضافہ ہوا، نتیجتاً مالی خسارہ جی ڈی پی کا 0.2 فیصد تک محدود رہا، جب کہ پرائمری سرپلس 228 ارب 90 کروڑ روپے (جی ڈی پی کے 0.2 فیصد) تک بہتر ہوا جو گزشتہ سال 107 ارب 10 کروڑ روپے (جی ڈی پی کے 0.1 فیصد) تھا۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جولائی-اگست مالی سال 26 کے دوران 62 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہا، جو گزشتہ سال کے 43 کروڑ ڈالر سے بڑھ گیا۔

اشیا کی برآمدات 10.2 فیصد بڑھ کر 5 ارب 30 کروڑ ڈالر رہیں، جب کہ درآمدات 8.8 فیصد بڑھ کر 10 ارب 40 کروڑ ڈالر تک پہنچی گئیں، جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 5 ارب 10 کروڑ ڈالر رہا، جو گزشتہ سال کے 4 ارب 80 کروڑ ڈالر سے زیادہ ہے، ترسیلات زر 7 فیصد بڑھ کر 6 ارب 40 کروڑ ڈالر ہوگئیں، جن میں سعودی عرب (24.6 فیصد حصہ) اور یو اے ای (20.6 فیصد حصہ) سرِفہرست رہے۔

خالص براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) 36 کروڑ 40 لاکھ ڈالر رہی جو 22 فیصد کم ہے، تاہم نجی اور عوامی پورٹ فولیو سرمایہ کاری میں بالترتیب 7 کروڑ 40 لاکھ ڈالر اور ایک کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے خالص انخلا ریکارڈ کیے گئے، 19 ستمبر تک زرمبادلہ کے ذخائر 19 ارب 80 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیے گئے، جن میں 14 ارب 40 کروڑ ڈالر اسٹیٹ بینک کے پاس تھے، جو گزشتہ سال کے ساڑھے 9 ارب ڈالر کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔

وزارتِ خزانہ نے کہا کہ مالیاتی حالات مستحکم رہے اور اسٹاک مارکیٹ نے اپنی تیزی برقرار رکھی، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔

اگرچہ سیلاب کے باعث پیدا ہونے والی رکاوٹیں مہنگائی کے لیے وقتی خطرات پیدا کرتی ہیں، تاہم مجموعی منظرنامہ ایک مستحکم معاشی ماحول کی نشاندہی کرتا ہے جہاں صنعت، بیرونی آمدنی اور مالی نظم و ضبط میں مثبت رجحانات پائیدار ترقی کی ضمانت بننے کی توقع ہے۔

مشہور خبریں۔

صہیونی میڈیا میں بن سلمان کا مضحکہ خیز کارٹون شائع

?️ 3 فروری 2022سچ خبریں:ایک عبرانی اخبار نے اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر خریدنے پر سعودی

نیتن یاہو اور بائیڈن کے درمیان صرف ایک منٹ کی ملاقات

?️ 24 ستمبر 2023سچ خبریں:عبرانی زبان کے اس میڈیا نے سنیچر کی شام کو اعلان

نیٹو مولڈووا کو ہڑپ کرنے کے درپے!

?️ 28 دسمبر 2024سچ خبریں:روسی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا ہے کہ اگرچہ مولڈووا

ہنیہ؛ اکیسویں صدی کے مجاہدین کے لیے ایک حقیقی مثال

?️ 2 اگست 2024سچ خبریں: اسماعیل عبدالسلام احمد ہنیہ، جسے اسماعیل ہنیہ کے نام سے جانا

غیر قانونی تقرریوں کا کیس: پرویز الہٰی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع

?️ 16 نومبر 2023لاہور: (سچ خبریں) لاہور کی مقامی عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری

پاکستان میں میڈیا، صحافیوں کے ساتھ کیا ہوا، اِس پر کتابیں لکھی جاسکتی ہیں، چیف جسٹس

?️ 25 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ میں ایف آئی اے کی جانب

امریکی یہودیوں کا ایک وفد پیشرفت کے لئے سعودی عرب پہنچا

?️ 5 نومبر 2021سچ خبریں: صیہونیوں سے وابستہ مکان نشریاتی مرکز نے بتایا کہ امریکی یہودی

فرانس میں کورونا کا نیا ریکارڈ: ایک دن میں 100,000 افراد متاثر

?️ 27 دسمبر 2021سچ خبریں: فرانس نے ایک دن میں 100,000 سے زائد کورونرز کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے