سکھر:(سچ خبریں)سکھر بیراج سے اونچے درجے کا سیلاب گزرا اور منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس سے سندھ کے ضلع دادو کو بڑے پیمانے پر تباہی کے خطرے کا سامنا ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی رپورٹ کے مطابق آج صبح 6 بجے سکھر بیراج سے 5 لاکھ 59 ہزار 988 کیوسک کا اونچے درجے کا سیلاب گزرا۔
دادو سے رکن قومی اسمبلی رفیق احمد جمالی نےمیڈیا کو بتایا کہ دوپہر کو صورت حال مزید خراب ہوئی کیونکہ پانی ریلہ جوہی کی تحصیل کی طرف بڑھنے لگا جہاں مختلف پہلے ہی ڈوبے ہوئے ہیں۔
اہم پیش رفت
- گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 57 افراد جاں بحق، ہلاکتوں کی مجموعی تعداد ایک ہزار 265 ہوگئی
- سکھر بیراج سے اونچے درجے کا سیلاب گزر رہا ہے
- منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں اضافہ
- فرانس سے مزید امداد کی آمد
- محکمہ موسمیات کی پنجاب، خیبرپختونخوا میں مزید بارش کی پیش گوئی
- متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی کا کام جاری
- برطانوی ہائی کمشنر کا نوشہرہ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ
دادو ضلع سیلاب کا نیا مرکز بن گیا ہے کیوں کہ ملک کے شمالی علاقوں میں تباہی مچانے کے بعد پانی ملک کے جنوب کی طرف بہہ کر آرہا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق مون سون کی ریکارڈ بارشوں اور شمال کے پہاڑوں میں گلیشیئر پگھلنے سے سیلاب آیا جس سے 14 جون سے اب تک کم از کم ایک ہزار 265 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ان میں سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 57 ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ اب تک زخمی ہونے والوں کی مجموعی تعداد 12 ہزار 577 ہے۔
ایک روز قبل دادو شہر سیلابی پانی میں گھرا ہوا تھا جس میں شہر کے شمال میں خیرپور ناتھن شاہ شہر، جنوب میں منچھر جھیل، مغرب میں مین نارا ویلی ڈرین اور مشرق میں دریائے سندھ پانی سے بپھرا ہوا تھا۔
ایک مقامی رہائشی بشیر خان جو علاقے میں باقی لوگوں سے رابطے میں ہیں کا کہنا تھا کہ دادو ضلع میں کئی دیہات 11 فٹ تک پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
انہوں نے رائٹرز کو بتایا کہ ‘میرا گھر پانی کے اندر ہے، میں نے 4 روز پہلے اپنی فیملی کے ساتھ اپنے گھر سے نقل مکانی کی تھی’۔
انہوں نے کہا کہ پڑوسی ضلع میہڑ میں رہائشی افراد سیلابی پانی کو قصبے میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش میں ایک بند بنا رہے تھے۔
دریں اثنا کوٹری بیراج کے چیف انجینئر نے ڈان کو فون پر بتایا کہ ‘اونچے درجے کے سیلاب کی سب سے بلند سطح 25 اگست کو سکھر بیراج سے گزری تھی’۔
اس وقت وہ پراعتماد تھے کہ اس کے علاقائی دائرہ اختیار میں دریا کے کنارے محفوظ اور اتنے مضبوط ہیں کہ بہاؤ کو برداشت کر سکیں، سکھر بیراج سے 25 اگست کو صبح 6 بجے 5 لاکھ 79 ہزار 753 کیوسک کا پہلا بلند سیلابی ریلا گزرا تھا۔
اس کے علاوہ منچھر جھیل میں بھی پانی کی سطح بڑھ رہی تھی، جس کے باعث جامشورو کے ڈپٹی کمشنر فرید الدین مصطفیٰ نے سیلاب کا الرٹ جاری کردیا تھا۔
انہوں نے آج ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر پانی کی سطح مزید بلند ہوتی ہے تو قریبی علاقوں کے مکینوں کو نکالا جا سکتا ہے۔
سیہون کے ایک رکن قومی اسمبلی سردار سکندر راہوپوٹو نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ جھیل کے حفاظتی بندوں کی نگرانی کی جا رہی ہے اور امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
ایک روز قبل جھیل میں مین نارا ویلی ڈرین سے پانی آرہا تھا جسے رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرین کہا جاتا ہے، اس ڈرین میں پہاڑوں سے سیلاب آیا جس کے سبب متعدد مقامات پر شگاف کی اطلاع ملی۔
اس کے بعد دریائے سندھ میں جھیل کے بہاؤ کی پیمائش تقریباً 10 ہزار سے 15 ہزار کیوسک رہی۔
محکمہ آبپاشی کے افسر مہیش کمار نے منچھر جھیل سے ڈان کو بتایا کہ اب دریائے سندھ پانی کا بہت زیادہ بہاؤ قبول نہیں کر رہا کیونکہ اس میں پہلے ہی بہت زیادہ پانی ہے، اس سے قبل جھیل سے 30 ہزار کیوسک کا پانی باآسانی چھوڑا جا رہا تھا۔