اسلام آباد: (سچ خبریں) سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ قید کے دوران ان کے شوہر کی خراب طبیعت کی وجہ سے زندگی کو لاحق مبینہ خطرے کا سنجیدہ نوٹس لے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اٹک جیل میں ملاقات کے دوران ان کی خراب طبیعت کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہے کہ قید کے دوران ان کے شوہر کی جان کو لاحق مبینہ خطرے کا سنجیدہ نوٹس لے۔
بشریٰ بی بی نے یہ درخواست اپنے وکیل ایڈووکیٹ سید رفاقت حسین شاہ کے ذریعے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے ایک حلف نامے میں کی، جس میں 22 اگست کو اپنے شوہر سے ہونے والی ملاقات کا ذکر کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے پنجاب حکومت کو لکھے گئے خط میں بھی اسی طرح کے خدشات کا اظہار کیا گیا تھا، جس میں بشریٰ بی بی نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ان کے شوہر کو اٹک جیل میں ’زہر‘ دیا جا سکتا ہے۔
5 اگست کو اسلام آباد کی ٹرائل کورٹ نے عمران خان کو سرکاری تحائف کی تفصیلات چھپانے کے کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔
فیصلے کے فوراً بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں ان کی زمان پارک رہائش گاہ سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کردیا تھا۔
بشریٰ بی بی کی طرف سے جمع کرائے گئے حلف نامے میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ ان کو 22 اگست 2023 کو اٹک جیل میں غیر ضروری تاخیر اور مشکلات کے بعد شوہر سے ملاقات کی اجازت دی گئی۔
حلف نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ملاقات کے دوران، درخواست گزار نے پاکستان میں آئین اور قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑے ہونے اور اپنے پیارے ملک کے لیے کسی بھی قسم کی قربانی دینے اور کسی بھی قسم کی تنگی یا تکلیف برداشت کرنے کے لیے اپنے عزم کا اظہار کیا۔
حلف نامے میں کہا گیا کہ ملاقات کے دوران بشریٰ بی بی نے درخواست گزار کی صحت میں نمایاں کمی دیکھی اور یہ مشاہدہ کیا کہ قید کے دوران خاص طور پر بازوؤں کے پٹھوں میں کمی کی وجہ سے کافی حد تک وزن کم ہوا ہے۔
اس میں مزید کہا گیا ہے کہ 70 برس کی عمر میں کسی شخص کی صحت میں اس طرح کی کمی اس کی زندگی کے لیے سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔
حلف نامے میں تفصیلات میں جائے بغیر اور مدعا علیہ کی طرف سے دیکھے گئے مجموعی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ درخواست گزار کی جان کو شدید خطرہ لاحق ہے جس کے لیے عاجزانہ درخواست ہے کہ معزز عدالت برائے مہربانی اس کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب بشریٰ بی بی نے اپنے شوہر کی جان کو خطرہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہو۔
17 اگست کو پنجاب کے سیکریٹری داخلا کو لکھے گئے خط میں عمران خان کی اہلیہ نے سابق وزیراعظم کو ڈسٹرکٹ جیل اٹک سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور خدشہ ظاہر کیا تھا کہ انہیں لاک اپ میں زہر دیا جا سکتا ہے۔
خط کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو خطرہ ہےکیونکہ اس سے قبل ان پر دو بار حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک بار ان کو گولیاں بھی لگی تھیں۔
بشریٰ بی بی نے کہا تھا کہ اس کے علاوہ یہ بھی خدشہ ہے کہ عمران خان کو جیل میں کھانے کے ذریعے زہر دیا جا سکتا ہے کیونکہ پچھلے حملوں کے ذمہ دار اور مرتکب ابھی تک فرار ہیں اور انہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گرفتار نہیں کیا۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے سربراہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں جیل کی سزا کے خلاف اپیل کی ہے۔
23 اگست کو سپریم کورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان کو 5 اگست کو سنائی گئی سزا میں ’طریقہ کار کی خرابیوں‘ کو تسلیم کیا تھا، لیکن عمران خان کی تین سال کی سزا کو معطل کرنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنے کا انتخاب کیا تھا۔
آج (25 اگست) الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل کی جانب سے بیماری کی وجہ سے سماعت میں پیش نہ ہونے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے کارروائی 28 اگست تک ملتوی کر دی۔