خیبرپختونخوا: (سچ خبریں) خیبرپختونخوا کے ضلع سوات مینگورہ میں نامعلوم شرپسندوں کی فائرنگ سے کانسٹیبل اشرف علی اور کانسٹیبل عمرا خان شہید ہو گئے جبکہ بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے سیکیورٹی گارڈ نے بھی دم توڑ دیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں پولیس نے بتایا کہ سوات مینگورہ میں نامعلوم شرپسندوں کی فائرنگ سے کانسٹیبل اشرف علی اور کانسٹیبل عمرا خان شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہو گئے۔
محکمہ پولیس کے پبلک ریلشنز افسر کے مطابق مینگورہ میں سبزی منڈی کے قریب پولیس اہلکار ڈیوٹی پر تھے کہ نامعلوم مسلح افراد نے ان پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں دونوں پولیس اہلکار موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک بینک کا سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوگیا۔
ڈی پی او سوات نے بتایا کہ بعد ازاں، سیکیورٹی گارڈ نے زخموں کے تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ دیا۔
مزید بتایا گیا کہ مسلح افراد موقع سے فرار ہوگئے، پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔
متاثرین کے اہل خانہ نے مینگورہ سوات کی مرکزی سڑک کو بلاک کر دیا اور مطالبہ کیا کہ یہ وہ یہاں سے اُس وقت تک لاشیں نہیں ہٹائیں گے جب تک مجرموں کو گرفتار نہیں کیا جاتا۔
بعد ازاں، ڈی پی او سوات کی جانب سے یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ اپریل کے اوئل میں کوہاٹ میں دہشت گردوں کے حملے میں 2 پولیس اہلکار شہید ہو گئے تھے۔
اس سے قبل مارچ کے آخر میں خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک اور لکی مروت میں مردم شماری ٹیموں کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں پر ہونے والے دہشت گردی کے حملوں میں 2 اہلکار شہید اور 5 زخمی ہوگئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران ملک میں امن و امان کی صورتحال ابتر ہو گئی ہے جہاں دہشت گرد گروہ ملک بھر حملے کر رہے ہیں۔
گزشتہ برس نومبر میں ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات تناؤ کا شکار ہونے کے بعد سے دہشت گرد گروہوں نے اپنے حملوں میں تیزی لائی ہے جہاں خاص طور پر خیبر پختونخوا اور افغانستان کی سرحد سے متصل علاقوں میں پولیس کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔