لاہور(سچ خبریں) سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کے تشدد سے قتل ہونے والے سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا کی میت کی باقیات لاہور ایئرپورٹ سے سری لنکا روانہ کردی گئی ہے میت کو ایمبولینس میں علامہ اقبال ایئرپورٹ لایا گیا جہاں پنجاب کے وزیر اقلیتی امور اعجاز عالم آگسٹین نے اسے وصول کیا مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ سری لنکن ایئرلائنز کے ذریعے روانہ کیا.
س موقع پر وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ محمد طاہر اشرفی، سری لنکا کے اعزازی کونسل جنرل یٰسین جوئیہ، محکمہ داخلہ پنجاب اور سری لنکن ہائی کمیشن کے نمائندے موجود تھے دوسری جانب پنجاب پولیس نے 49 سالہ سری لنکن منیجرپریانتھا کمارا کو تشدد کر کے قتل کرنے کے کیس میں مزید 7 مرکزی ملزمان کو گرفتار کرلیا جس کے بعد مجموعی طور پر گرفتار افراد کی تعداد 131 ہوگئی.
خیال رہے کہ فیکٹری ورکرز سمیت سیکڑوں افراد کے ایک مشتعل ہجوم نے 3 دسمبر کو پریانتھا کمارا پر توہین مذہب کا الزام عائد کر کے احتجاج کیا اور انہیں تشدد کر کے قتل کرنے کے بعد لاش کو آگ لگادی تھی پولیس نے جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے سخت حفاظتی انتظامات میں 26 ملزمان کو گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں پولیس نے ملزمان کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تاکہ ملزمان سے مزید تفتیش کی جاسکے.
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کی جج نتاشہ نسیم نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے ملزمان کو 15روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے اور انہیں دوبارہ 21 دسمبر کو پیش کرنے کا حکم دیا گزشتہ تین روز میں پولیس متعدد افراد کو حراست میں لے چکی ہے، مشتبہ افراد میں وہ شخص بھی شامل ہے جو مبینہ طور پر حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا اور ساتھ ہی وہ لوگ بھی جنہوں نے تشدد کیا اور دوسروں کو اکسایا.
پولیس نے ایک بیان میں بتایا کہ گرفتار کیے گئے 131 افراد میں سے 26 نے بہیمانہ قتل میں مرکزی کردار ادا کیا بیان میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب مسلسل تحقیقات کی نگرانی کر رہے ہیں اور سیکرٹری پروسیکیوشن کو کیس کی پروسیکیوشن کا کام سونپا گیا ہے واضح رہے کہ گزشتہ روز سیالکوٹ کے 13 مرکزی ملزمان کو فوجداری عدالت کے جج ظریف احمد کے سامنے پیش کیا گیا، پولیس کی درخواست پر عدالت نے ایک روزہ راہداری ریمانڈ ریمانڈ دے دیا تھا ان 13ملزمان میں فرحان ادریس، صبوربٹ، طلحہ، عبدالرحمٰن، عمران، تیمور، شعیب، راحیل، عثمان، شاہزیب احمد، ناصر،احتشام اور جنید شامل تھے.
اگوکی پولیس تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت میں راجکو انڈسٹریز کے 900 ورکرز کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302، 297، 201، 427، 431، 157، 149 اور انسداد دہشت گردی قانون کے 7 اور 11 ڈبلیو ڈبلیو کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا.