اسلام آباد:(سچ خبریں) سابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ 2016 میں ڈان میں شائع ہونے والی ہنگامہ خیز خبر میں کوئی چیز مصدقہ نہیں تھی اور دعویٰ کیا کہ اس معاملے کو ان کے پیش رو نے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف سے توسیع لینے کے لیے اچھالا تھا۔
یہ دعویٰ صحافی شاہد میتلا کو دیے گئے سابق آرمی چیف کے انٹرویو کی دوسری قسط میں سامنے آیا جو بدھ کو ویب سائٹ پاکستان24 ڈاٹ ٹی وی میں شائع ہوئی۔
صحافی نے اپنے تازہ مضمون میں دعویٰ کیا کہ سابق آرمی چیف نے ’ڈان لیکس‘ تنازع کو مسترد کر دیا جیسا کہ اس سے قومی سلامتی کے لیے ممکنہ خطرے کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔
ڈان کی خبر میں ملک کی سویلین اور فوجی قیادت کے درمیان اجلاس کے حوالے سے بتایا گیا تھا، جہاں حکومت نے فوجی قیادت سے کہا تھا کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کریں یا ملک کو عالمی سطح پر تنہائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
خبر شائع ہونے کے بعد سول اور ملٹری عہدیداروں نے کہا تھا کہ یہ خبر ’من گھڑت اور فرضی‘ ہے اور اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں خفیہ ایجنسیوں کے عہدیداران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔
صحافی شاہد میتلا کے مطابق سابق آرمی چیف نے ایک سوال پر بتایا کہ ’درحقیقت ڈان لیکس کچھ بھی نہیں تھیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’لیکن جب کبھی میں ان سے، جونیئر افسران سے ملتا تھا تو اس (تنازع) حوالے سے پوچھا جاتا تھا، اس کے بعد میں نے اس وقت کے وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے بات کی اور تجویز دی کہ وہ ڈان لیکس کے معاملے میں مبینہ طور پر ملوث صحافیوں کا کیس سی پی این ای کو بھیج دیں کیونکہ میں اس چھتے پر ہاتھ نہیں ڈالنا چاہتا تھا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’دیگر کے خلاف انتظامی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا تھا، نواز شریف پرویز رشید کے حوالے سے راضی نہیں تھے لیکن آخر میں اتفاق کرلیا تھا، پھر یہ فیصلہ ہوا کہ پرویز رشید اور طارق فاطمی کو برطرف کردیا جائے‘۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے نواز شریف سے ہونے والی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں سابق وزیراعظم نے میرے پیش رو جنرل راحیل شریف کے بارے میں بتایا کہ وہ سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس آئی رضوان اختر کے ہمراہ تین سال کی توسیع پر زور دے رہے تھے۔
انٹرویو میں جنرل باجوہ کو یہ کہتے ہوئے رپورٹ کیا گیا کہ ’جب میں نے نواز شریف سے ڈان لیکس سے متعلق بات کی تو انہوں نے مجھے بتایا کہ جب بھی جنرل راحیل شریف اور جنرل رضوان اختر ان سے ملنے آتے تھے تو وہ جنرل راحیل شریف کو تین سال کی توسیع دینے پر زور دیتے تھے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’جنرل راحیل شریف کی موجودگی میں جنرل رضوان اختر سابق آرمی چیف کی تین سال کے لیے توسیع کی بات کرتے تھے لیکن ان کے پیچھے وہ صرف ایک سال کی بات کرتے تھے کیونکہ وہ خود کو جنرل راحیل شریف کے بعد آرمی چیف کے طور پر دیکھتے تھے‘۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اس انٹرویو کی پہلی قسط شائع ہونے کے بعد کئی سینئر صحافیوں اور براڈ کاسٹرز نے جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے رابطہ کیا تھا اور انہوں نے سابق آرمی چیف کے دعوے سے متعلق بتایا کہ انہوں نے شاہد میتلا کو انٹرویو دینے کی تردید کردی ہے۔
اس سے قبل کہا گیا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کئی سینئر صحافیوں سے نجی سطح پر گفتگو کر چکے ہیں، جن میں سے کئی صحافیوں نے سابق آرمی چیف کے ساتھ ان کی گفتگو شائع کی اور اس کی تردید بھی نہیں ہوئی تھی۔