اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کے دفترخارجہ نے سیکیورٹی صورتحال پر چینی سفیر کے بیان پر احتجاج کی خبرکی تردید کردی۔
دفترخارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بعض ذرائع ابلاغ پر چینی سفیر کی دفتر خارجہ طلبی کی خبر چلائی گئی جس کی کوئی حقیقت نہیں، چینی سفیر معمول کے مطابق وزارت خارجہ کا دورہ کرتے رہتے ہیں۔
اس سے قبل آج ہونے والی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے چینی سفیر کے بیان کو حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا بیان پاک چین سفارتی روایات کی عکاسی نہیں کرتا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چینی باشندے ہمارے اہم مہمان ہیں، پاکستان چینی باشندوں، منصوبوں اور کمپنیوں کو بھرپور تحفظ و سلامتی کی فراہمی کے لیے پُرعزم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی سفیر کا نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو جواب سفارتی آداب کے خلاف نہیں تھا۔
واضح رہے کہ منگل (29 اکتوبر) کو اسلام آباد میں چین کے 75 ویں قومی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے چینی شہریوں کو درپیش خطرات پر بیجنگ کے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور چینی شہریوں اور سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات پر زور دیا تھا۔
جیانگ زیڈونگ نے کہا تھا کہ چینی شہریوں کی حفاظت صدر شی جن پنگ کے لیے بہت اہمیت کی حامل ہے اور صدر نے پاکستانی رہنماؤں سے ملاقاتوں میں متعدد مواقع پر اس بات پر زور دیا ہے۔
دوسری طرف اسحٰق ڈار نے چین کے شہریوں کو ہر قیمت پر تحفظ فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
تقریب سے خطاب میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ چینی شہریوں پر حملوں میں ملوث زیادہ تر حملہ آوروں کو پکڑ لیا گیا ہے اور چینی حکام کو دہانی کرائی کہ پاکستان میں چینیوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مکروہ فعل میں ملوث ملزمان کو مناسب کارروائی کے بعد انصاف کا سامنا کرنا پڑے گا اور ہم چینی شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
نائب وزیراعظم نے کہا تھا کہ گرفتاریوں اور پاکستانی اقدامات کی تفصیلات صدر زرداری کے اگلے ماہ دورہ چین کے دوران صدر شی جن پنگ کے ساتھ براہ راست شیئر کی جائیں گی۔