سوات: (سچ خبریں) صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے دریائے سوات میں اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے ضلع سوات میں فوری طور پر 30 اگست تک رین ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔
یہ فیصلہ این ڈی ایم اے کی سفارش پر کیا گیا جبکہ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کی جانب سے دریائے سوات میں خوازہ خیلہ اور اس سے منسلک ندی، نالوں میں اونچے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں صوبائی ایمرجنسی آپریشن سینٹر نے کہا کہ خوازہ خیلہ کے مقام پر دریائے سوات میں سیلاب کی سطح 2 لاکھ 27 ہزار 899 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے جو دریا اور نالوں کے آس پاس رہنے والی آبادی کے لیے خطرناک صورتحال کا باعث بن سکتی ہے۔
پی ڈی ایم اے نے سوات، دیر لوئر، مالاکنڈ، مہمند، چارسدہ، مردان، نوشہرہ اور پشاور کی ضلعی انتظامیہ کو مراسلہ جاری کردیا۔
پی ڈی ایم اے کے جاری مراسلے میں ضلعی انتظامیہ کو الرٹ رہنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مراسلے میں متعلقہ ضلعی انتظامیہ کو حساس علاقوں کی آبادی کی نشاندہی کرکے حفاظتی اقدامات اختیار کی ہدایت کی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے نے مراسلے میں کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کسی بھی جانی و مالی، انفرااسٹرکچر، فصلوں اور مال مویشیوں کو نقصان سے بچانے کے لیے بروقت اقدامات یقینی بنائے۔
مراسلے میں متعلقہ انتظامیہ کو دریاؤں اور ان سے منسلک ندی نالوں میں پانی کی سطح کی مسلسل نگرانی کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے نے ریسکیو 1122، سول ڈیفنس اور تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے اور آلات کی دستیابی کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ دریاؤں سے منسلک ندی نالوں کے قریب آبادی کو باخبر رکھا جائے اور احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، حساس علاقوں میں موجود آبادی کو ہنگامی صورتحال پیدا ہونے سے قبل آبادی کی محفوظ مقامات کو منتقل کیا جائے۔
پی ڈی ایم اے نے کہا کہ متاثرہ افراد کو بروقت امداد اور طبی سامان کی فراہمی کی جائے، قریبی آبادی کے انخلا پر پناہ گاہوں میں خوراک اور ادویات کی دستیابی بھی یقینی بنائی جائے۔
اتھارٹی نے ہدایت کی ہے کہ مقامی کسانوں، مویشی چرانے والوں کو پیشگی خبردار کیا جائے کہ وہ مال مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کریں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ دریاؤں سے منسلک نالے سے متصل شاہراہوں پر گاڑیوں کی نقل و حرکت محدود کی جائے، کسی بھی صورت میں سڑکوں کی صفائی کے لیے متعلقہ محکموں کے ساتھ رابطہ قائم کریں۔
پی ڈی ایم اے کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ غیر ضروری افواہوں پر کان نہ دھریں، ایمرجنسی کی صورت میں ریسکیو 1122 کی ہیلپ لائن پر رابطہ کریں جبکہ پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سینٹر مکمل فعال ہے، عوام کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی اطلاع ہیلپ لائن 1700 پر دیں۔
رواں سال مون سون کی بارشوں نے ملک بھر میں تباہی مچادی ہے۔
خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ اور کوہستان میں گزشتہ روز آنے والے سیلاب نے تباہی مچادی جہاں شاہراہ قراقرم کے مختلف حصے، رابطہ سڑکیں، پل، مکانات، ہسپتال، اسکول اور پاور اسٹیشن مکمل طور پر زیر آب آگئے۔
دوسری جانب، خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی جہاں سیلاب بڑے بڑے مکانات اور پل بہا کر لے گیا۔
ادھر شانگلہ کے علاقے بشام کے قریب دریائے سندھ میں کم از کم 3 افراد ڈوب گئے۔
مقامی اسٹیشن ہاؤس افسر عباس خان کے مطابق شانگ کے علاقے میں 2 دیگر افراد بھی سیلاب میں بہہ گئے۔
اس کے علاوہ شانگلہ کے محکمہ صحت کے عہدیدار اعجاز احمد نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ دریائے کانا میں سیلاب سے کروڑہ کے علاقے میں واقع دیہی مرکز صحت بہہ گیا۔
دوسری جانب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان بھی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پہنچ گئے ہیں۔
سابق وزیراعظم، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کے ہمراہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لینے، ضلع ٹانک اور ڈی آئی خان میں سیلاب متاثرین سے ملاقات کے لیے روانہ ہوئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مون سون کی ریکارڈ مسلسل بارشوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا شدہ بد ترین انسانی بحران قرار دیتے ہوئے حکومت پاکستان نے سرکاری طور پر ‘قومی ایمرجنسی’ کا اعلان کردیا جبکہ بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب میں اب تک 343 بچوں سمیت 937 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور کم از کم 3 کروڑ شہری بے گھر ہو گئے ہیں۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مرتب کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 14 جون سے اب تک سیلاب اور بارشوں کے دوران پیش آنے والے حادثات کی وجہ سے سندھ میں سب سے زیادہ اموات ہوئی اور صوبے میں 306 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق اسی عرصے کے دوران بلوچستان میں 234 اموات ہوئیں جبکہ خیبرپختونخوا اور پنجاب میں بالترتیب 185 اور 165 شہری لقمہ اجل بنے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ آزاد جموں و کشمیر میں 37 افراد جاں بحق ہوئے، گلگت بلتستان ریجن میں رواں مون سون بارشوں کے دوران 9 افراد موت کے منہ میں چلے گئے جب کہ اسی عرصے میں اسلام آباد میں ایک شہری کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملی۔
این ڈی ایم اے کے مطابق پاکستان میں اگست میں 166.8 ملی میٹر بارش ہوئی جو 48 ملی میٹر کی معمول کی اوسط بارش کے مقابلے میں 241 فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان بارشوں سے سندھ اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثرہ علاقے ہیں جہاں مون سون بارشوں میں بالترتیب 784 فیصد اور 496 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔