اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد کی سیشن کورٹ نے خاتون ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج زیبا چوہدری کے خلاف دھمکی آمیز بیان پر درج مقدمے میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی مستقل ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت کے جج کامران بشارت مفتی نے عمران خان کی دو مقدمات میں عبوری ضمانتوں کی درخواست پر سماعت کی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بھی عدالت میں پیش ہوئے، اس موقع پر اسد عمر بھی سابق وزیر اعظم کے ہمراہ بھی موجود تھے۔
عمران خان کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان اور پراسیکیوٹر واجد منیر، تھانہ مارگلہ میں درج مقدمے کے تفتیشی انسپکٹر محمد علی اور تھانہ کوہسار کے مقدمے کے تفتیشی سب انسپکٹر اعجاز احمد بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان کے خلاف 2 مقدمات درج ہیں، تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں تمام ملزمان کی ضمانتیں منظور ہو چکی ہیں۔
جج نے استفسار کیا کہ پراسیکیوٹر واجد منیر کیا کہتے ہیں جس پر انہوں نے جواب دیا کہ تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں دفعہ 505 لگی ہے جو ناقابل ضمانت ہے، جج نے استفسار کیا کہ الزام کیا لگا ہے، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ انہوں نے اشتعال انگیز بیان دیا ہے۔
اس دوران عدالت نے تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں عمران خان کی ضمانت کنفرم کردی۔
وکیل بابر اعوان نے عدالت کو بتایا کہ تھانہ مارگلہ میں بھی مقدمہ درج ہے، اس مقدمے میں دہشت گردی کی دفعہ لگی تھی جو ہائی کورٹ نے ختم کردی، عمران خان نے بیان دیا تھا کہ آئی جی، ڈی آئی جی تمہیں نہیں چھوڑیں گے، کیس کریں گے۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ شہباز گل کو گرفتار کر کے ننگا کیا گیا، تشدد کیا گیا اس پر عمران خان نے کہا تھا کیس کریں گے۔
پراسیکیوٹر واجد منیر نے کہا کہ عمران خان نے سرکاری ملازمین کو دھمکیاں دیں، جج نے استفسار کیا کہ یہ جلسہ کدھر ہو رہا تھا، ایف نائن پارک میں جلسہ ہو رہا تھا پھر دفعہ 144 کیسے لگی، اس مقدمے میں 506 ٹو تو نہیں لگی، عمران خان کے خلاف درج مقدمے میں قابل ضمانت دفعات ہیں۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے دوسرے مقدمے میں بھی عمران خان کی ضمانت کنفرم کردی۔
عدالت نے تھانہ مارگلہ میں درج مقدمے میں 5 ہزار اور تھانہ کوہسار میں 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض سابق وزیر اعظم کی ضمانت منظور کی جس کے بعد عمران خان ضلع کچہری سے روانہ ہوگئے۔
قبل ازیں، جج دھمکی کیس میں عمران خان کے ضمانتی مچلکے جمع نہیں کرائے جاسکتے تھے، پی ٹی آئی کے وکلا نے نقد 5 ہزار روپے جمع کرانے کی درخواست دی تھی جب کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر 50 ہزار روپے مچلکوں پر ضمانت آج تک کے لیے منظور کی تھی۔
عمران خان کی 6 اکتوبر کو سیشن جج کامران بشارت مفتی نے آج تک کے لیے ضمانت منظور کی تھی، پی ٹی آئی وکلا نے 5 ہزار روپے نقد جمع کرانے کی استدعا کی جس پر جج نے حکم دیا کہ 5 ہزار روپے نہیں، 50 ہزار روپے ہی جمع کرائے جائیں۔
جج کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے عمران خان کے وکلا نے 50 ہزار روپے کے نقد ضمانتی مچلکے عدالت میں جمع کرا دیے تھے۔