?️
اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدہ سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کی کوششوں میں رکاوٹ ہے، کیونکہ یہ حکومت کو سال کی آخری سہ ماہی میں ترقیاتی فنڈز کا صرف 40 فیصد خرچ کرنے کا پابند کرتا ہے۔
عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں ‘پوسٹ فلڈز ری کنسٹرکشن’ کے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت، آئی ایم ایف کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہی ہے کہ یہ حالت انسداد پیداواری ہے اور اسے دوسری اور تیسری سہ ماہی کے دوران اخراجات کی اجازت دینی چاہیے کیوں بحالی کی کوششوں کے لیے اس کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اس تاثر کو بھی زائل کیا کہ حکومت عالمی برادری سے سیلاب سے نمٹنے کی کوششوں کے لیے فنڈز مانگ رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ بھیک نہیں ہے لیکن موسمیاتی انصاف اس کا مطالبہ کرتا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں غریب لوگ اس معیار زندگی کی قیمت ادا کر رہے ہیں جس سے جی 10 ممالک کے شہری لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے جو موسمیاتی تباہی آئی وہ ترقی یافتہ دنیا کی کرنی ہے، اب انصاف کا تقاضہ ہے کہ وہ ریکوری کے لیے فنڈز فراہم کریں اور لازمی کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اسی چیز کی درخواست کر رہی ہے، یہ وہ معاملہ ہے جسے حکومت نومبر میں بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس میں لے جائے گی۔
وفاقی وزیر نے مقامی سطح پر عطیات کی اپیل کی اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ عطیات میں تیزی سے کمی آئی ہے کیونکہ لوگوں نے سوچا ہوگا کہ سانحہ ختم ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے، موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی مدد کی نوعیت بدل گئی ہے، کھلے آسمان تلے زندہ رہنے والے لوگوں کو گرم کپڑوں، کمبلوں اور بستروں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے اپیل کی کہ براہ کرم یہ چیزیں بھیجنا جاری رکھیں، جو سیلاب زدہ علاقوں کے بھائیوں کے لیے ضروری ہیں، حکومت کے وسائل بدلتے موسم میں درکار ضروریات سے مطابقت نہیں رکھتے۔
احسن اقبال نے کہا کہ کسی کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ ایک تہرا سانحہ تھا، جس کا پاکستان کی حکومت اور عوام کو حالیہ سیلاب میں سامنا کرنا پڑا۔ جب سیلاب آیا تو ملک بدترین معاشی بحران اور دیوالیہ ہونے کے خطرے سے نبرد آزما تھا۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب نے ان معاملات کو بدترین بنادیا اور غریب ترین غریبوں کو متاثر کیا، قومی ترقی کے اشاریہ پر 20 غریب ترین اضلاع میں سے سیلاب سے 16 متاثر ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس مالی مجبوریوں کی وجہ سے بہت محدود وسائل ہیں لیکن پھر بھی اس نے چند کامیابیاں حاصل کی ہیں، موجودہ سیلاب 2010 میں آنے والے سیلاب سے تین گنا زیادہ شدید تھا۔
وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ پھر بھی مرنے والوں کی تعداد کم رہی، موجودہ سیلاب میں اموات کی تعداد ایک ہزار 700 ہونے کے مقابلے میں سال 2010 میں 2 ہزار سے زیادہ انسانی جانوں کا نقصان ہوا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ ابتدائی وارننگ اور انخلا کے نظام نے کام کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی ادارے سیلاب کے بعد کی کوششوں میں ڈینگی، ملیریا اور ہیضے کے پھیلاؤ پر قابو پانے میں کامیاب رہے، جو کہ انسانی جانوں کے لحاظ سے کئی گنا بڑھ سکتے تھے۔
مشہور خبریں۔
’کیا مقدمہ توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے؟‘ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے فیصلہ چیلنج کردیا
?️ 1 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن نے
مارچ
دیرالزور میں امریکی جرم اور سخت ردعمل کی ضرورت
?️ 27 مارچ 2023سچ خبریں:جمعہ کی صبح امریکی بمبار طیاروں نے دہشت گردانہ اور غیر
مارچ
خاشقجی کیس میں بن سلمان کو امریکی استثنیٰ
?️ 20 نومبر 2022سچ خبریں:امریکی محکمہ انصاف نے استنبول میں ریاض کے ناقد صحافی کے
نومبر
جنگ سے متعلقہ اخراجات کی وجہ سے اسرائیل کا بجٹ خسارہ میں
?️ 11 اکتوبر 2024سچ خبریں: غزہ اور لبنان میں صیہونی حکومت کی جنگ بندی کو
اکتوبر
12 صہیونی فوجی ہلاک اور 65 زخمی
?️ 27 اکتوبر 2024سچ خبریں: صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے آج صبح سے جنوبی
اکتوبر
آرٹیکل 63 اے نظرثانی فیصلے پر پی ٹی آئی کا ردعمل
?️ 3 اکتوبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 63 اے نظرثانی
اکتوبر
جارحیت کا دارالحکومت
?️ 18 مارچ 2022سچ خبریں:یمنی نیشنل سالویشن گورنمنٹ کے وزیر اعظم نے خلیج تعاون کونسل
مارچ
پاکستان ریلویزکا مزید مسافر ٹرینوں کو اپ گریڈ کرنے کا اعلان
?️ 16 اپریل 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان ریلویز نے مسافروں کو زیادہ سے زیادہ
اپریل