لاہور(سچ خبریں)گورنر پنجاب کے ’حربوں‘ سے پریشان ہوکر حمزہ شہباز نے ان کے خلاف آج (منگل) کو لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے فیصلہ کیا ہے، جس میں بلاتاخیر وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لینے سے متعلق حکم دینے کی استدعا کی جائے گی۔
ایک رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کے صاحبزادے نے اس امید سے یہ کیس واپس لاہور ہائی کورٹ میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے کہ انہیں ریلیف مل سکے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ق) اور پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹیوں نے بھی ’وزیر اعلیٰ کے غیر آئینی انتخاب‘ کو چیلنج کرنے کے لیے آئینی ماہرین سے مشاورت شروع کردی ہے۔
مسلم لیگ (ق) اور پی ٹی آئی اتحاد کا ماننا ہے کہ حمزہ شہباز آئینی طور پر منتخب وزیر اعلیٰ نہیں ہیں کیونکہ ان کے مخالفین چوہدری پرویز الہٰی اور ان کے حمایتی قانون ساز ’منصوبہ بندی‘ کے تحت ووٹنگ کے مرحلے سے جاچکے تھے۔
مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطااللہ تارڑ نے ڈان کو بتایا کہ حمزہ شہباز، لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے استدعا کریں گے کہ عدالت متعلقہ حکام کو ان کے عہدے پر حلف لینے کی ہدایت جاری کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کو ہدایت دی تھی کہ وہ 16 اپریل کو وزیر اعلیٰ کے انتخاب کی ووٹنگ کروائیں، حلف برداری بھی عدالتی حکم کا حصہ ہے جس سے گورنر نے انکار کردیا ہے۔
تاہم انہوں نے کہا کہ یہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ لاہور ہائی کورٹ اپنے حکم کا نفاذ کرے۔
عطا تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت درخواست گزار حمزہ شہباز ان کی حلف برداری سے انکار پر گورنر کے ’غیر قانونی‘ عمل کے خلاف کارروائی کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں، بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ نئے وزیر اعلیٰ سے فوری طور پر حلف لیا جائے۔
اتوار کو گورنر نے پنجاب اسمبلی کے سیکریٹری کی رپورٹ پر حمزہ شہباز کی درخواست پر حلف لینے سے انکار کردیا تھا۔
پنجاب اسمبلی کے سیکریٹری کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ان کے سامنے پیش کی جانے والی لاہور ہائی کورٹ کی ہدایات اور ’حقائق‘ نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کی صداقت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
گورنر نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ ’میں نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کو خط لکھتے ہوئے سیکریٹری کی رپورٹ پر ان کا بیانیہ طلب کیا ہے، لاہور ہائی کورٹ کی ہدایات اور دیگر حقائق کے بعد حلف برداری کی تقریب منعقد کروانے کے حوالے سے میرا ذہن تذبذب کا شکار ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس نے ڈان کو بتایا کہ وہ (آج) منگل کو گورنر کو اپنی رائے سے آگاہ کریں گے کہ وزیراعلیٰ کا انتخاب قانون کے مطابق یا اس کے خلاف ہوا ہے۔
مشہور خبریں۔
موجودہ حالات میں آئینی ترمیمی بل ملک کیلئے خطرناک ہوگا، حافظ نعیم الرحمٰن
ستمبر
سیکیورٹی صورتحال 2008 اور 2013 کے انتخابات جتنی بری نہیں ہے
فروری
ایشیائی ترقیاتی بینک کے ساتھ سیلاب متاثرین کیلئے 1.5 ارب ڈالر قرض معاہدے پر دستخط
اکتوبر
خواجہ آصف نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو کن القابات سے نوازا ہے؟
جولائی
امریکہ یوکرین میں جنگ کا خاتمہ کیوں نہیں چاہتا ؟
جون
فلسطین میں خوش آئند دریافت
ستمبر
ویکسینیشن کے قواعد کی تعمیل نہ کرنے والےملازمین کو گوگل کا انتباہ
دسمبر
استنبول میں غزہ کے عوام کی حمایت میں سڑکوں پر
جنوری