اسلام آباد: (سچ خبریں) رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران ترسیلات زر میں 10.3 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 7.3 فیصد سکڑی تھیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مرکزی بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار ایسے وقت میں مایوس کن ہیں، جب حکومت تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے ساتھ زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مالی سال 2024 میں جولائی تا نومبر کے دوران کُل 11 ارب 4 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے ترسیلات زر موصول ہوئیں، جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے دوران 12 ارب 31 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں، یہ ایک ارب 27 کروڑ ڈالر کمی ہے۔
حکومت آئی ایم ایف معاہدے کے تحت 70 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط کے اجرا کی منظوری کا انتظار کر رہی ہے، ایسے میں ترسیلات زر کی مد میں ایک کروڑ 30 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق نومبر 2023 کے دوران ماہانہ بنیادوں پر ترسیلات زر میں 8.6 فیصد کمی اور سالانہ بنیادوں پر 3.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، نومبر 2023 میں کل 2 ارب 25 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں جبکہ اس کے برعکس نومبر 2022 میں یہ 2 ارب 17 کروڑ ڈالر اور اکتوبر 2023 میں 2 ارب 46 کروڑ ڈالر رہی تھیں۔
یہ بات حیران کن ہے کہ پاکستان سے بڑی تعداد میں لوگ بیرون ممالک جا رہے ہیں اور حکومت کو پاسپورٹ کی طلب پوری کرنے میں مشکلات درپیش ہیں۔
پاکستان سے لاکھوں افراد نوکریوں اور دیگر مقاصد کے لیے ملک سے جا چکے ہیں لیکن ترسیلات زر کی آمد میں کوئی نمایاں اضافہ دیکھنے کو نہیں مل رہا۔
نگران حکومت کی توجہ اگلے پانچ برسوں میں 100 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کے حصول کے لیے توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، لیکن گرتی ہوئی ترسیلات زر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے کوئی خاص حکمت عملی نظر نہیں آ رہی، اسی طرح برآمدات کے حوالے سے بھی صورتحال حوصلہ افزا نہیں ہے۔
برآمدکنندگان کا کہنا ہے کہ بجلی و گیس کی بُلند لاگت نے عالمی منڈیوں میں مسابقت کو ناممکن بنا دیا ہے، اور اس کا منفی اثر مالی سال کی دوسری ششماہی میں نظر آئے گا۔
مرکزی بینک کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پانچ ماہ کے دوران سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے موصول ہوئیں لیکن یہ 12.7 فیصد تنزلی کے بعد 2 ارب 67 کروڑ ڈالر رہیں، اس کے بعد متحدہ عرب امارات سے ایک ارب 90 کروڑ ڈالر موصول ہوئے تاہم اس میں بھی 16.4 فیصد کمی ہوئی، جبکہ خلیج تعاون کونسل ممالک سے یہ 12 فیصد سکڑ کر ایک ارب 23 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔
مشہور خبریں۔
امریکہ نے غزہ جنگ بندی کی قرارداد کو ایک بار پھر ویٹو کیا
نومبر
عالمی برادری اعتراف کرے بھارت ایک ہندوتوا انتہاپسند ریاست بن چکا، بلاول بھٹو
ستمبر
خبر رساں ادارے روئٹرز میں ایران کے صدر کی پریس کانفرنس کا ردعمل
ستمبر
امریکی اور برطانوی ہتھیاروں سے یمنیوں کو ہلاک کیا جا رہا ہے:آکسفیم
جنوری
کیا بانی پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے تیار ہیں؟ پی ٹی آئی کے وکیل کی زبانی
جولائی
تین افراد اور پانچ صہیونی اداروں کے خلاف امریکی پابندیاں
جولائی
پشاور میں ڈاکووں نے وزیر کے بھائی کو لوٹ لیا
اکتوبر
حزب اللہ کا صیہونی فوج پر اچانک حملہ، متعدد فوجی ہلاک اور زخمی
نومبر