پشاور (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق طورخم بارڈر پر میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد یہ خطہ انتہائی اہم بننے جا رہا ہے ، ممکن ہے کہ ایک نیا بلاک تشکیل پا جائے ، جنرل فیض حمید کابل گئے ہیں تو بھارت کو کیا تکلیف ہے، کیا امریکہ ، چین ، ترکی اور دیگر ممالک کے لوگ وہاں نہیں گئے ، یہ میری خواہش بھی ہے، میری سیاسی سوچ بھی ہے اور میرا تجزیہ بھی ہے کہ یہ خطہ اہم ہونے بننے جا رہا ہے ، دنیا کی سیاست میں ممکن ہے کہ ایک نیا بلاک بننے جا رہا ہو اور جو ہزاروں میل دور ہم بلاوجہ ان لوگوں کے پریشر میں تھے یہ خطہ اس سارے دباؤ سے نکلنے جا رہا ہے۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے بھارتی میڈیا پروپیگنڈا کر رہا ہے ، افغانستان سے 4 ہزار لوگ پاکستان آئے ہیں لیکن اس سے کہیں زیادہ لوگ افغانستان گئے ہیں ، طور خم بارڈر پر حالات بالکل نارمل ہیں اور یہاں ایک بھی مہاجر کیمپ نہیں ہے ، ہم نے افغانستان سے 10 ہزار لوگوں کا انخلا یقینی بنایا ، دنیا کو ہمارے کردار کو سراہنا چاہیے، ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں کیوں کہ افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے اور افغانستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ طالبان نے اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کروائی ہے اور ہم نے بھی انہیں کہا ہے کہ ہماری سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی، ہمارے ذمہ داروں نے طالبان سے کالعدم ٹی ٹی پی سے متعلق ضرور بات کی ہو گی۔