اسلام آباد:(سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر مریم نواز نے الزام عائد کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی بطور چیف جسٹس توسیع کے لیے نواز شریف سے جیل میں رابطہ کیا گیا لیکن سابق وزیراعظم نے مسترد کردیا۔
مسلم لیگ(ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز نے ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہزیب‘ کو انٹرویو دیا جو آج رات 10 بجے نشر کیا جائے گا۔
مریم نواز نے انٹرویو کے دوران ماضی میں سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کو نواز شریف کے خلاف سازش کا حصہ بننے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ’قرآن پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کیا بطور چیف جسٹس آپ کی توسیع کی بات نہیں ہو رہی تھی‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر نواز شریف مان گئے ہوتے اور ان کو بطور چیف جسٹس توسیع مل جاتی تو آج عمر عطابندیال صاحب چیف جسٹس نہ ہوتے‘۔
مریم نواز نے کہا کہ ’ان کی ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کی بات کی جارہی تھی، تو وہ کیوں کی جارہی تھی کہ تم میرے سے کچھ لے لو اور میں تمہیں کچھ دے دیتا ہوں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کے چیف جسٹس کا پیغام لے کر جیل میں نواز شریف کے پاس لوگ گئے تھے لیکن ’نواز شریف نے جیل میں ان کے پاس جو لوگ گئے تھے ان سے کہا کہ میرے ساتھ کیا بات کر رہے ہیں‘ اور انہوں نے توسیع دینے سے انکار کردیا۔
سینئر نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ’پھر نواز شریف قابل قبول نہیں تھے کیونکہ وہ اس قسم کے فیصلے نہیں کرتے تھے‘۔یاد رہے کہ 2017 میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو پاناما کیس میں نااہل قرار دینے والے 5 رکنی سپریم کورٹ کے بینچ کی سربراہی جسٹس آصف سعید کھوسہ کر رہے تھے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد نے مذکورہ کیس میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا تاہم بینچ دیگر تین اراکین جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الاحسن نے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کی سفارش کی تھی۔
سپریم کورٹ کی سفارش پر تشکیل دی گئی جے آئی ٹی کی تحقیقات کی روشنی میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو جولائی 2017 میں نااہل قرار دیا گیا تھا اور وہ وزارت عظمیٰ سے الگ ہوگئے تھے۔
مریم نواز نے انٹرویو کے دوران انٹرسروسز انٹیلی جنس(آئی ایس آئی) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) جنرل(ر) فیض حمید کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ’اقبال جرم کرلیا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ اب اگر انہوں نے اعتراف کر لیا ہے، اقبال جرم کرلیا ہے تو افواج پاکستان کا ادارہ خود اس چیز پر نوٹس لے گا کیونکہ ان کا اقبالی بیان تو آگیا، مجھے امید ہے کہ وہ ادارے کے اوپر جو داغ تھے ادارہ خود اس کا احتساب کرے گا‘۔
مریم نواز نے گزشتہ روز حال ہی میں لانچ ہونے والے ڈیجیٹل نیوز کے ادارے کو انٹرویو کے دوران مطالبہ کیا تھا کہ 2017 میں ان کے اور ان کے والد نواز شریف کو نیب کے کرپشن مقدمات میں سزا دلانے کے لیے مبینہ کردار پر ریٹائرڈ جنرل فیض حمید کا کورٹ مارشل کیا جائے۔ انہوں نے کہا تھا کہ وہ چاہتی ہیں کہ جنرل(ر) فیض حمید کو مثال بنایا جائے۔
بعد ازاں معروف صحافی کامران خان نے ٹوئٹر پر دعویٰ کیا تھا کہ سابق آئی ایس آئی سربراہ نے ان سے رابطہ کرکے مریم نواز کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کا جواب دیا ہے۔
صحافی نے بتایا تھا کہ جنرل فیض حمید 2017-18 میں فوج میں میجر جنرل تھے اور فوج کے ضوابط کے تحت ایک افسر حکومت کو کیسے چلتا کرسکتا ہے۔
جنرل(ر) فیض حمید کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا تھا کہ آرمی چیف کا حکم حتمی ہوتا ہے اور تمام فیصلے عدالتوں کی جانب سے کئے گئے۔
لاہور میں انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144 کے نفاذ کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایک کارکن کے جاں بحق ہونے کی رپورٹ پر مسلم لیگ(ن) کی سینئر نائب صدر افسوس کا اظہار کیا۔
مریم نواز نے کہا کہ ’کل جو ایک واقعہ ہوا اور ایک سیاسی کارکن کی جان گئی، مجھے اس کا بے حد افسوس ہے اور دلی افسوس ہے، میں ان کے گھر والوں اور لواحقین سے تعزیت بھی کرتی ہوں‘۔
پی ٹی آئی کی جانب سے لاہور میں زمان پارک سے داتا دربار تک ریلی کا اعلان کیا گیا تھا جبکہ انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کردیا تھا اور پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے کئی کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے کارکن علی بلال کو پولیس کے حراست کے دوران قتل کیا گیا ہے، انہیں جب تھانے لے جارہا تھا ان کی سانسیں چل رہی تھیں۔