سکھر: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے تمام صوبوں کو اگر ترقی کی دور میں شامل نہیں کیا گیا تو ملک کبھی ترقی نہیں کرے گا۔
وزیر اعظم، حیدر آباد-سکھر ایم 6 موٹروے کا سنگ بنیاد رکھنے کے لیے سکھر پہنچے جہاں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیراعظم اور وفد کا استقبال کیا۔
اس کے بعد شہباز شریف نے 3 کھرب 7 ارب روپے کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شرکت کی۔
اس موقع پر وزیر اعظم کے ہمراہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وفاقی وزیر آئی ٹی امین الحق اور وفاقی وزیر برائے کمیونیکیشن اینڈ پوسٹل سروس اسعد محمود موجود تھے۔
شہباز شریف نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایم 6 موٹروے کو غیر ضروری طور پر التوا میں رکھا گیا، 30 ماہ میں یہ منصوبہ مکمل ہوجائے گا، ٹرانسپورٹ اور مسافروں کو اس منصوبے سے بے پناہ فائدہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ موٹروے کے معیار پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، امید ہے کہ موٹروے اسی معیار کا ہوگا جس طرح پاکستان کے دیگر حصوں میں موٹروے بنے ہیں، میں اچانک وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ساتھ موٹروے کے معیار کا جائزہ لینے پہنچ جاؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ موٹروے سکھر اور حیدر آباد پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت مکمل کیا جارہا ہے، جو 3 کھرب 7 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ وفاق پاکستان کے دیگر صوبوں میں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کو فروغ دےگا کیونکہ یہی وہ طریقہ ہے جس سے ترقی اور خوشحالی کے منصوبوں کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ سکھر ۔ روہڑی پُل کا نواز شریف نے اعلان کیا تھا، آج میں اس کی تکیمل کا اعلان کرتا ہوں، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ پاکستان میں موٹرویز کی بنیاد نواز شریف نے رکھی تھی۔
انہوں نے بلوچستان کی ترقی کے حوالے سے کہا کہ بلوچستان سے سڑکوں کو ملانے پر تیزی سے کام کرنا چاہیے کیونکہ یہ ہمارا بہت اہم صوبہ ہے، بلوچستان کی ترقی کے بغیر پاکستان کی ترقی نامکمل ہے جبکہ گوادر بندرگاہ کو جلد از جلد بحال کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام صوبوں کو اگر ترقی کی دور میں شامل نہیں کیا گیا تو پاکستان کبھی ترقی نہیں کرے گا۔
وزیر اعظم نے سیلاب زدگان کے حوالے سے کہا کہ سیلاب متاثرین کو بے پناہ فنڈز دیے لیکن آج بھی کئی متاثرہ افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزار رہے ہیں، سیلاب سے متاثرہ بھائیوں اور بہنوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے، وسائل کی آخری امداد تک سیلاب متاثرین کی مدد کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اگلے ہفتے سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ بھی کریں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سے قبل یہ افتتاحی تقریب 9 دسمبر کو ہونی تھی جو وزیراعظم کی دیگر مصروفیات کے باعث ملتوی کردی گئی تھی۔
سکھر ۔ حیدر آباد موٹروے پشاور ۔ کراچی موٹروے کا آخری حصہ ہے، اس منصوبے کے بعد پاکستان کے تمام بڑے شہر موٹرویز سے منسلک ہوجائیں گے۔
قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ساڑھے تین سال سے اس منصوبے کو التوا میں رکھا گیا، اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنا تاریخی اہمیت کا حامل ہے، سکھر حیدرآباد موٹروے منصوبے پر دونوں طرف سے کام ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ منصوبے پر کام کرنے کے لیے 25 ہزار نوکریاں مقامی لوگوں کو ملنی چاہیے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سیلاب کے بعد سکھر ۔ حیدرآباد نیشنل ہائی وے کی بہت بُری صورتحال ہے، انہوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ اس کی بحالی کے لیے فنڈز مختص کیے جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت سے کوئی امید نہیں تھی اس لیے مطالبہ بھی نہیں کیا، ہم اتحادی حکومت کا حصہ ہیں اسی لیے وزرا سے ہی بات کریں گے۔
انہوں نے سندھ میں سیلاب زدگان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی کئی علاقوں میں پانی موجود ہے، آج بھی کئی افراد کو امداد دی جارہی ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ حکومت سندھ اور وفاق نے مل کر سیلاب متاثرین کے لیے گھر بنانے کا منصوبہ بنایا ہے، اس پروجیکٹ کے لیے ہمیں 300 ارب روپے کی ضرورت ہے، اس کا ایک تہائی حصہ عالمی بینک سے مل جائے گا، جبکہ بقیہ 33 فیصد حکومت سندھ اور وفاقی مل کر حصہ ڈالے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی کابینہ نے 50 ارب روپے اس پروجیکٹ کے لیے مختص کیے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ وفاقی حکومت اس میں ہمارا ساتھ دے گی۔