راولپنڈی: (سچ خبریں) راولپنڈی کی اینٹی کرپشن عدالت نے 35 لاکھ روپے کے بدعنوانی کیس میں فواد چوہدری کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو جوڈیشل کمپلیکس میں سینئر سول جج غلام اکبر کی عدالت پیش کیا گیا۔
وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ یہ تمام معاملہ سیاسی انتقام ہے، اور انہیں الیکشن سے باہر رکھنے کا ڈرامہ ہے، آرٹیکل میں 260 ایکٹ کے تحت وفاقی وزیر کا عہدہ سروس آف پاکستان بنتا ہے۔
انہوں نے دلائل دیے کہ ڈیزائن اینڈ پلاننگ کمیٹی کا کام ہے، ہاوسنگ سوسائٹی کا این اوسیز جاری کرنا ہے ، 6 رکنی ڈی پی سی کے صرف ایک ممبر کو شامل کیا گیا ہے، راولپنڈی میں 111 ہاوسنگ سوسائٹیز ہیں، جن کے پاس این اوسیز نہیں۔
وکیل فیصل چوہدری نے مؤقف اپنایا کہ یہ صرف سیاسی انتقام کا کیس ہے اور اس کیس کو ڈسچارچ کیا جائے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن ملک شہزاد نے عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ کی رٹ کا معاملہ الگ ہے۔
سینئر سول جج غلام اکبر نے استفسار کیا کہ اس رٹ پٹیشن پر ہائی کورٹ کا کوئی آرڈر دکھا دیں۔
فواد چوہدری نے بچوں سے ٹیلی فون پر بات کرنے کی اجازت مانگی، سینئر سول جج نے انہیں بات کرنے کی اجازت دے دی۔
اینٹی کرپشن نے عدالت سے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کر دی، جبکہ فواد چوہدری کے وکیل نے عدالت سے کیس کو ڈسچارج کرنے کی درخواست کردی
عدالت نے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
بعد ازاں، عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اینٹی کرپشن کی جانب سے فواد چوہدری کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز (10 دسمبر) راولپنڈی کی مقامی عدالت نے 35 لاکھ روپے کے بدعنوانی کیس میں فواد چوہدری کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں(آج) متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی تھی۔
پیشی کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا تھا کہ وہ سب جھوٹے کیس بھگت رہے ہیں، مقدمات پر مقدمات بنائے جارہے ہیں، دیکھتے ہیں کتنے بناتے ہیں، میں جعلی کیسز بھگت رہا ہوں، یہ کیس ختم ہوگا تو دوسرا بنادیا جائے گا۔