سچ خبریں: پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے کہا گیا کہ جی ایچ کیو کے سامنے پرامن احتجاج کی کال دے کر غلط کیا، آئین میں کہاں لکھا ہے کہ جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کرنا جرم ہے؟
انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا یوٹرن وہ ہے جس نے "ووٹ کو عزت دو” کا نعرہ لگایا اور پھر "بوٹ کو عزت” دی۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی سپریم کورٹ کے ’تحفظ‘ کیلئے پُرامن احتجاج کی اپیل
دوسری جانب، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات ہمارے خلاف سازش تھے، اگر غلطی ثابت ہوئی تو معافی مانگنے کو تیار ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئین کو بار بار توڑنے پر بھی بات ہونی چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق، اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے توشہ خانہ کا نیا ریفرنس دائر کرکے اپنے ہی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
پہلے ریفرنس میں کہا گیا کہ ہار کی قیمت کم کروائی گئی، اور دوسرے میں بھی یہی الزام ہے، دونوں ریفرنسز میں انعام شاہ وعدہ معاف گواہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ ریفرنس سے بری ہونے کے بعد، محسن نقوی، چیئرمین نیب، تفتیشی افسران سمیت جھوٹے بیان دینے والوں پر کیس کروں گا۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ مذاکرات صرف ان سے کروں گا جن کے پاس اصل طاقت ہے، حکومت سے مذاکرات کرنے سے ان کی حکومت ختم ہو جائے گی۔ ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے۔
ایک صحافی نے سوال کیا کہ فوج نے کہا ہے کہ آپ عوام کے سامنے معافی مانگیں، اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ ان کو مجھ سے معافی مانگنی چاہیے، کیونکہ ظلم میرے ساتھ ہوا، مجھے رینجرز نے اغوا کیا۔
صحافی نے پوچھا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی نے انکار کیا ہے کہ وہ آپ کی جانب سے فوج سے مذاکرات نہیں کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے محمود اچکزئی سے سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کا کہا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی ریڈ زون میں داخل ہو کر احتجاج کی کوشش نہ کرے: رانا ثناءاللہ
ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ اگر حکومت کا کوئی بھی ادارہ غلط کام کرے گا تو ہم تنقید کریں گے۔
عمران خان سے شیرافضل مروت کو پارٹی سے نکالنے کے بارے میں تین مرتبہ سوال کیا گیا، لیکن انہوں نے کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔