اسلام آباد: (سچ خبریں) ایف بی آر کو 6 نومبر تک ٹیکس سال 2024 کے لیے 52 لاکھ 15 ہزار سے زائد گوشوارے موصول ہوئے، جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران موصول ہونے والے 29 لاکھ 59 ہزار گوشواروں کے مقابلے میں 76 فیصد زیادہ ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف بی آر کو گزشتہ ہفتے 86 ہزار 35 گوشوارے موصول ہوئے جن میں 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن گزرنے کے باعث جرمانے کی ادائیگیاں بھی جمع کرائی گئیں۔
ٹیکس سال 2024 کے ریٹرن کے ساتھ ٹیکس ادائیگی 6 نومبر تک 132 ارب 26 کروڑ روپے تک پہنچ گئی، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے 77 ارب 13 کروڑ روپے کے مقابلے میں 71.47 فیصد اضافہ ہے۔
ٹیکس دہندگان کے لیے گوشوارے جمع کرانے میں آسانی پیدا کرنے کے لیے ایف بی آر نے ڈیڈ لائن میں دو بار توسیع کی ہے۔ انکم ٹیکس آرڈیننس کے مطابق ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر ہے۔
ٹیکس سال 2023 میں ایف بی آر کو مجموعی طور پر 66 لاکھ 95 ہزار انکم ٹیکس گوشوارے موصول ہوئے تھے۔ اعداد و شمار کے مطابق ایف بی آر کو یکم جولائی 2023 سے 6 نومبر 2023 کے درمیان 13 لاکھ 46 ہزار نئے گوشوارے موصول ہوئے۔ ٹیکس حکام نے یکم جولائی سے 6 نومبر 2024 تک 6 لاکھ 60 ہزار نئے ریٹرن فائلرز کا اندراج کیا۔
ایف بی آر کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں مجموعی طور پر ریٹرن کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، ٹیکس سال 2024 میں صفر فائلرز کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ صفر گوشوارے ایک بار کے مالی لین دین کے لیے یا فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست (اے ٹی ایل) میں جگہ بنا کر کم ٹیکس کی شرح کا فائدہ اٹھانے کے لیے جمع کرائے جاتے ہیں۔
یکم جولائی سے 6 نومبر تک صفر گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد 20 لاکھ 51 ہزار رہی جو جمع کرائے گئے تمام گوشواروں کا 39 فیصد ہے۔ ٹیکس سال 2023 میں 10 لاکھ 36 ہزار صفر فائلرز تھے جو کُل جمع کرائے گئے گوشواروں (10 لاکھ 36 ہزار) کا 35 فیصد ہیں۔
ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت تجویز دی گئی تھی کہ نان فائلرز کو کسی بھی مالی یا سرمایہ کاری کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے روکا جائے اور حج اور زیارت کے سفر کے علاوہ سفری پابندی ہوگی۔
مجوزہ نقطہ نظر کے تحت دائر کی گئی رقم کی بنیاد پر تین درجے ہیں۔ نان فائلرز گاڑیاں، غیر منقولہ جائیداد، مالی آلات نہیں خرید سکتے یا آسان اکاؤنٹ کے علاوہ بینک اکاؤنٹ نہیں کھول سکتے۔ جن افراد نے ایک کروڑ روپے سے زائد آمدن کا دعویٰ کیا ہے وہ مالی لین دین کی پہلی کیٹیگری میں شامل تمام فوائد کے اہل ہیں۔ تاہم ایک کروڑ روپے سے کم آمدن والے افراد کو اثاثے خریدنے کے لیے آمدن کے ذرائع بتانا ہوں گے۔