اسلام آباد (سچ خبریں)وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بجٹ کے دوران اپوزیشن کے احتجاج اور نعرے بازی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اپوزيشن مہذب طريقے سے اظہار رائے کرے، ایوان میں اپوزيشن ممبران لوگوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کرتے ہيں۔ اُن کا کہنا تھا کہ تمام ممبران کو بجٹ پر بات کرنے کا حق ہے، جو تنقيد کرنی ہے ضرور کريں، اپنی بات کريں اور حکومتی مؤقف نہ سنيں، يہ مناسب نہيں، یک طرفہ ٹریفک نہیں چلے گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر اپوزيشن ہماری نہيں سنے گی تو ہم بھی ان کی نہيں سنيں گے۔ اگر عمران خان کو ایوان میں بطور قائد ايوان بولنے کا حق نہيں ديا جائے گا تو پھر قائد حزب اختلاف کو بھی یہ حق نہیں مل سکتا۔
بھارت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارا مشترکہ عزم، اس خطے کا امن و استحکام ہے، پاکستان اپنی سرزمین دوسرے کسی ملک کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔
بھارت ميں آج کھنچاؤ واضح دکھائی دے رہا ہے ۔ بھارت اس وقت سیکولراور ہندوتوا سوچ میں بٹ چکا ہے، وہاں اقلیتیں دباؤ میں ہیں، وہ خود کو غیر محفوظ محسوس کررہی ہیں، بھارت ميں بہت بڑا طبقہ مودی سرکار کی حکمت عملی مسترد کر چکا ہے، بھارت کو اسپائلر کی بجائے خطے کے امن کے لئے کام کرنا چاہئیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغان امن عمل ایک انتہائی نازک مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، افغانستان کے نائب صدر اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کے بیانات سلجھاؤ کی بجائے الجھاؤ کا باعث تھے۔
انہوں نے کہا کہ الزام تراشیوں سے کسی فریق کو کچھ حاصل نہیں ہو گا، اپنی کوتاہيوں سے نگاہ چرائيں گے تو حل نہيں نکلے گا، افغان قیادت مل بیٹھ کر اپنے مسائل حل کرے، افغان قيادت آپس ميں بيٹھ کر ايک دوسرے کے ليے گنجائش پيدا کرے۔