انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق عمران خان پر حملے کے خدشات ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ

?️

اسلام آباد:(سچ خبریں) چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق عمران خان پر ایک اور حملے کے خدشات ہیں۔

پی ٹی آئی کی جلسے اور دھرنے کے لیے این او سی کے اجرا کی پی ٹی آئی کی درخواست اور مقامی تاجروں کی پی ٹی آئی دھرنے کے باعث راستوں کی بندش کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے پی ٹی آئی کے علی نواز اعوان اور مقامی تاجروں کی درخواستوں کو یکجا کر کے سماعت کی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ جلسے کی اجازت کی درخواست تو غیر مؤثر ہو چکی ہے، اب تو وہ کاز آف ایکشن ہی ختم ہو چکا ہے جس پر درخواست دائر ہوئی تھی، آپ نے انتظامیہ کو نئی درخواست دینی ہے، اگر مسئلہ حل نہ ہو تو نئی پٹیشن بھی دائر کر سکتے ہیں۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ عدالت کوئی مقام تجویز نہیں کر سکتی، یہ انتظامیہ کا اختیار ہے کہ انہوں نے ڈی چوک کی اجازت دینی ہے یا ایف نائن پارک کی، جلسے کے لیے قواعد و ضوابط اور شرائط انتظامیہ کے ساتھ ہی طے ہونی ہیں، سپریم کورٹ کا بھی اس سے متعلق آرڈر آچکا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تاجروں کی درخواست پر کیا کریں؟ ابھی راستے بند تو نہیں کیے؟ عدالت انتظامیہ کو ہدایت دے سکتی ہے کہ قانون کے مطابق کام کریں، ایف نائن پارک کی اجازت دیں یا ڈی چوک کی، یہ انتظامیہ کا استحقاق ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ شرائط و ضوابط کے تحت اجازت دینے کا اختیار انتظامیہ کے ہی پاس ہے، انہوں نے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں ابھی تک راستے تو بند نہیں ہیں؟ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کو جو ہدایت دی تھی اس کا کیا بنا؟ اگر کوئی صوبہ وفاقی حکومت کی ہدایت پر عمل نہیں کرتا تو پھر کیا ہوگا؟

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت کے پاس سول اور آرمڈ فورسز کو طلب کرنے کا اختیار ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لاہور ہائی کورٹ میں بھی یہ معاملہ آیا تھا اور کچھ ہدایات دی گئی ہیں، اگر انہوں نے کہہ دیا کہ راستے بند نہیں ہوں گے تو ٹھیک ہے۔

دوران سماعت رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس کے مطابق عمران خان پر جلسے کے دوران حملے کا خدشہ ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق عمران خان پر حملے کے خدشات ہیں، حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس چیز کو بھی مدنظر رکھے، احتجاج کرنا سیاسی اور غیر سیاسی جماعتوں کا حق ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عام شہریوں اور درخواست گزار تاجروں کے بھی حقوق ہیں جو متاثر نہیں ہونے چاہئیں، انگلینڈ میں بھی مظاہرین ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ پر آجاتے ہیں، لیکن وہ احتجاج کرتے ہیں، سڑک بلاک نہیں کرتے، ہائی کورٹ ڈپٹی کمشنر کی ذمہ داریاں نہیں سنبھال سکتی، اگر آپ ڈپٹی کمشنر کے کسی آرڈر سے متاثر ہوئے تو عدالت آئیں گے۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا کہ لانگ مارچ نہیں روک سکتے، اس دوران چیف جسٹس نے پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ کیا کہ جی ٹی روڈ، موٹروے اور دیگر شاہراہیں بلاک کیں، آپ کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اگر جلسہ کرنا ہے تو انتظامیہ کو نئی درخواست دے، اگر جلسے کی اجازت دیں گے تو یقینی بنائیں گے کہ سڑکیں بلاک نہ ہوں، انتظامیہ نے یقینی بنانا ہے کہ عوام کے حقوق متاثر نہ ہوں۔

اس کے ساتھ ہی اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی اور تاجروں کی یکجا درخواستوں پر مزید سماعت 22 نومبر تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے پر شہر میں جلسے کے انعقاد کی اجازت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی تھی۔

پی ٹی آئی رہنما نے اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے این او سی کے اجرا میں تاخیر کے پیش نظر درخواست دائر کی تھی جس پر فیصلہ محفوظ کیے جانے کے بعد اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو جلسے اور دھرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ عمران خان کی جان کو لاحق شدید خطرات کے پیش نظر جلسے یا دھرنے کی اجازت نہیں دے سکتے، عدالت پی ٹی آئی کی جلسے اور دھرنے کی درخواست خارج کرے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج، لانگ مارچ کے شیڈول میں بار بار تبدیلی اور پھر دوبارہ آغاز کی وجہ سے مقامی تاجروں کو کاروبار میں شدید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا کیونکہ ان کے سامان کی ڈیلیوری تعطل کا شکار ہوگئی تھی۔

گجرات چیمبر آف کامرس اور انڈسٹری (جی ٹی سی سی آئی) کے سابق صدر وحید ٹانڈا نے بتایا تھا کہ 3 نومبر سے شروع ہونے لانگ مارچ کے بعد پاکستان کے صنعتی گڑھ مانے جانے والے پنجاب کے شہر گوجرانوالہ، سیالکوٹ، وزیر آباد اور گجرات میں مقامی تاجروں کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

اسی تمام صورتحال کے تناظر میں مقامی تاجر برادری نے راستوں کی بندش کے خلاف درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس پر ایک سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے تھے کہ یہ کسی کا حق نہیں ہے کہ وہ کہہ دے کہ موٹروے پر دھرنا دے گا اور وہاں کھڑا ہوجائے، ہائی ویز اور موٹرویز کو بند کرنے سے تجارت بھی متاثرہوگی۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ جو جلسہ کرنا چاہ رہے ہیں ان کا حق ہے لیکن عام شہریوں کے حقوق بھی متاثر نہیں ہونے چاہئیں، ہائی ویز اور موٹرویز پر کنٹرول ریاست کا ہے۔

مشہور خبریں۔

صیہونیوں کے ہاتھوں زیر تعمیر مسجد شہید

?️ 27 جنوری 2021سچ خبریں:بدھ کی صبح صہیونی عسکریت پسندوں نے مغربی کنارے کے جنوب

یوکرین کی نیٹو میں شمولیت سے تیسری جنگ عظیم کا خطرہ: ماسکو

?️ 1 اکتوبر 2022سچ خبریں:    روسی قومی سلامتی کونسل کے نائب دمتری میدودف نے

سندھ حکومت کا کورونا کیسز بڑھنے کی صورت میں سخت فیصلوں کا اعلان

?️ 9 اگست 2021کراچی (سچ خبریں) سندھ حکومت نے کورونا کیسز کمیں کمی کے پیش

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ سے کوئی فرق نہیں پڑتا: زلفی بخاری

?️ 7 فروری 2022اسلام آباد (سچ  خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وزیراعظم کے

لاطینی امریکی ممالک ظالم کے ساتھ ہیں یا مظلوم کے؟

?️ 19 اکتوبر 2024سچ خبریں: امریکی ممالک اور غزہ کی جنگ کے حوالے سے یہ

صیہونیوں کا خاموش جرم

?️ 20 جنوری 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت جس نے غزہ کی پٹی کا محاصرہ کر رکھا

کیا امریکہ غزہ کے پناہ گزینوں کو قبول کرے گا ؟

?️ 19 اکتوبر 2023سچ خبریں:اقوام متحدہ کی سابق مندوب نکی ہیلی نے منگل کو فاکس

علاقائی مساوات کو بدلنے کے لیے امریکی گولڈ وار

?️ 3 فروری 2024سچ خبریں:غزہ میں جنگ ابھی بھی جاری ہے اور پورے خطے میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے