🗓️
اسلام آباد (سچ خبریں) چیف جسٹس گلزار احمد نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ شفاف انتخابات کرائے عام تاثر ہے کہ سینیٹ الیکشن میں کرپشن ہوتی ہے۔ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا و دیگر اراکین کو منگل (کل) کو عدالت طلب کرلیا۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی، اس دوران اٹارنی جنرل، وکیل الیکشن کمیش و دیگر حکام پیش ہوئے۔
اس 5 رکنی بینچ میں چیف جسٹس گلزار احمد کے ساتھ ساتھ جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس یحییٰ آفریدی بھی شامل ہیں۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور سندھ بار کونسلز سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل گئی ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بار کونسلز کا مؤقف ہے کہ آئین کے خلاف کوئی کام نہ ہو۔
اس دوران جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ بار کونسلز نے اپنی قراردادیں ججز کو بھی بھجوائیں، مقدمہ سننے والے ججز کو قراردادیں بھجوانا پروفیشنل (پیشہ ورانہ) رویہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ واضح کرنا ہوگا کہ بار کونسلز کا کام کہاں ختم ہوتا ہے اور عدالت کا کہاں سے شروع ہوتا ہے۔
اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ بار کونسلز کو سب سے زیادہ خطرہ سینیٹ میں اوپن بیلٹ سے ہے، بار کونسلز کا مؤقف سن کر شدید مایوسی ہوئی، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بار کونسلز کا مؤقف آزادنہ ہونا چاہیے نہ کہ سیاسی جماعتوں والا۔
ان کی بات پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ بار کونسلز ماضی میں آئین اور قانون کی بالادستی کا کردار ادا کرتی تھیں، میں بار کونسلز سے درخواست کروں گا کہ اپنے مؤقف پر نظرثانی کریں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سینیٹ الیکشن خفیہ ہو مگر شکایت پر جانچ ہونی چاہیے، کوئی قانون الیکشن کمیشن کے اختیارات ختم نہیں کرسکتا، ساتھ ہی جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کرپٹ پریکٹس کی روک تھام الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ شفاف الیکشن یقینی بنانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، آئین شفافیت یقینی بنانے کا کہتا ہے تو الیکشن کمیشن ہر لحاظ سے بااختیار ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن انتحابی عمل سے کرپشن کے خاتمے کے لیے کچھ بھی کر سکتا ہے، اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ جہموریت کی بقاء شفاف انتحابات میں ہی ہے۔
عدالت میں سماعت کے دوران بینچ کے رکن جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن وفاقی اور بلدیاتی حکومتیں صوبائی حکومتوں کے ادارے ہیں، صوبائی اسمبلی قانون سازی سے وفاقی ادارے کو پابند بناتی ہیں، پارلیمان نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کی ترمیم نہیں کی۔
اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ بعض اوقات عدالتی تشریح کی ضرورت ہوتی ہے، عدالت تشریح کرتی ہے اور پارلیمنٹ اس کے مطابق ترمیم کرتی ہے، ماضی میں عدالتی احکامات کے مطابق الیکشن کمیشن کو اختیارات دیے گئے۔
اس موقع پر بینچ کے رکن جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ انتخابات والے رولز کا سینیٹ انتخابات پر اطلاق کیوں نہیں ہوتا، عام انتخابات میں بھی الیکشن کمیشن ووٹوں کا جائزہ لیتا ہے۔
دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ خفیہ ووٹنگ کا اطلاق ووٹ ڈالنے تک ہوتا ہے، ساتھ ہی یہ پوچھا کہ کیا الیکشن کمیشن ووٹوں کا جائزہ لے سکتا ہے؟ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ ڈالے گئے ووٹ کو آ رٹیکل 226 کے تحت تحفظ ہوتا ہے۔
اس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن اپنے طور پر بھی تحقیقات کر سکتا ہے، ساتھ ہی جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اب تو انتخابی کرپشن کی ویڈیو بھی سامنے آ رہی ہے،الیکشن کمیشن کو بتانا ہوگا کہ شفافیت کیسے یقینی بنائی جائے۔
اسی کے ساتھ چیف جسٹس نے کہا کہ صرف شیڈول دینا کافی نہیں الیکشن کمیشن کو پولنگ اسکیم بنانا ہوگی، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن ایکٹ میں کرپشن کے خاتمے کا طریقہ کار موجود ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کرپٹ پریکٹس تو جاری ہے۔
ساتھ ہی جسٹس اعجازالاحسن نے بات کو آگے بڑھاتے ہوئے پوچھا کہ 40 سال تک کتنے سینیٹرز ووٹوں کی خرید و فروخت پر نااہل ہوئے؟ جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔
وکیل نے کہا کہ ڈیٹا منگوا کر دیکھنا ہوگا کہ کوئی نااہل ہوا یا نہیں، تاہم وحیدہ شاہ کیس میں ای سی پی نے کارروائی کی، مزید یہ ٹھوس شواہد ملیں تو الیکشن کمیشن کارروائی سے بھاگے گا نہیں، اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا کام بھاگنا نہیں شفافیت یقینی بنانا ہے۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کو کل عدالت طلب کرلیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، عام تاثر ہے کہ سینیٹ الیکشن میں کرپشن ہوتی ہے، الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل سے کرپشن روکنے کی اسکیم نہیں بنائی۔
ساتھ ہی سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے سینیٹ انتخابات میں کرپشن روکنے کی پولنگ اسکیم بھی طلب کرلی، اب اس کیس کی مزید سماعت کل ہوگی۔
مشہور خبریں۔
بدعنوان اسرائیلی سیاسی اور فوجی شخصیات کا جائزہ
🗓️ 29 مارچ 2023سچ خبریں:حالیہ عشروں میں صیہونی حکومت بہت سے گہرے مسائل سے دوچار
مارچ
2025 میں بجلی کی خرید و فروخت کی ذمہ داری حکومت کی نہیں رہے گی، اویس لغاری
🗓️ 28 دسمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے
دسمبر
راول ڈیم کے اطراف تعمیرات نہیں ہونی چاہئیں، سینیٹ کمیٹی نے حکومت پنجاب سے جواب طلب کرلیا
🗓️ 6 نومبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی میں
نومبر
تہران اور ریاض مذاکرات کے بارے میں عراق اور سعودی وزراء کا اظہار خیال
🗓️ 31 اگست 2022سچ خبریں: عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد الصحاف نے منگل کی
اگست
پی ٹی آئی کے بغیر انتخابی نتائج کوئی تسلیم نہیں کرے گا، الیکشن کمیشن تاریخ دے، پیپلزپارٹی
🗓️ 26 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان پیپلزپارٹی نے الیکشن کمیشن سے انتخابات کی
اکتوبر
بشنیل نے خود کو کیوں آگ لگائی؟
🗓️ 29 فروری 2024سچ خبریں:واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے خود کو آگ لگانے
فروری
لیجئے واٹس ایپ کا اب تک کا سب سے بڑا فیچر
🗓️ 20 جون 2023سچ خبریں:دنیا کی سب سے بڑی انسٹنٹ میسیجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ
جون
مقبوضہ علاقوں میں ترکی کی اسٹیل کمپنی کے سامنے اجتماع
🗓️ 5 فروری 2024سچ خبریں: اتوار کے روز، ترک نوجوانوں کا ایک گروپ استنبول میں اس
فروری