اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر اعظم آفس کے مطابق عمران خان، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب کے دورے پر جائیں گے جنہوں نے گزشتہ ہفتے بغداد میں سعودی عرب ایران خفیہ مذاکرات کے بعد مصلحت آمیز لہجے میں کہا تھا کہ وہ ‘اچھے’ تعلقات کی خواہش رکھتے ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان تین روزہ دورے (7-9 مئی) کے لیے آج سعودی عرب روانہ ہو رہے ہیں جہاں وہ دونوں ممالک کے درمیان متعدد باہمی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کریں گے توقع کی جارہی ہے کہ یہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں بہتری لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
اس دورے پر وزیر اعظم عمران خان کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کی کابینہ کے دیگر ارکان پر مشتمل ایک وفد بھی ہوگا۔
سعودی قیادت کے ساتھ وزیر اعظم کی مشاورت میں دوطرفہ تعاون کے تمام شعبوں کا احاطہ کیا جائے گا جس میں معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، پاکستانی افرادی قوت کے لیے ملازمت کے مواقع اور مملکت میں پاکستانی آبادی کی فلاح و بہبود شامل ہیں۔
اس دورے کے دوران وزیر اعظم، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف الاثمین، عالمی مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل محمد بن عبد الکریم العیسیٰ اور مکہ اور مدینہ کی مقدس مساجد کے اماموں سے بھی ملاقات کریں گے۔
وہ مغرب میں اسلاموفوبیا کے معاملے کو بھی اٹھائیں گے جس میں یورپی پارلیمنٹ کی حالیہ قرارداد بھی شامل ہے جس میں پاکستان کی جی ایس پی پلس کی حیثیت سے دستبرداری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ، تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں جس کی جڑیں مشترکہ عقیدے، مشترکہ تاریخ اور باہمی حمایت کے ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کے دل میں خادم حرمین الشریفین کا انتہائی بلند مقام ہے۔
سعودی عرب 20 لاکھ سے زائد پاکستانیوں کا گھر ہے جنہوں نے دونوں ممالک کی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔باقاعدگی سے اعلیٰ سطح کے دوطرفہ دورے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان برادرانہ تعلقات اور قریبی تعاون کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان ۔ سعودی عرب تعلقات پیچیدہ رہے ہیں اور 2015 میں جب پاکستانی پارلیمنٹ نے فوج کو یمن کی جنگ میں حصہ لینے سے روکا تھا تو سعودی عرب کے ساتھ اس کے تعلقات مزید خراب ہوئے تھے یمن میں فوجی تنازع سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تعلقات کشیدہ ہونے کی ایک اہم وجہ بتائی جاتی ہے گزشتہ سال پاکستان نے توقع کی تھی کہ وہ ریاض سے مسئلہ کشمیر کے معاملے پر بھارت سے نمٹنے میں اس کی حمایت کرے گا۔
خاص طور پر پاکستان نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کی کونسل سے معاون اجلاس طلب کیا تھا تاہم سعودی عرب کی جانب سے اس درخواست کو مسترد کیے جانے کے بعد پاکستان نے اپنا مطالبہ دہرایا جس کے نتیجے میں ریاض نے ایک ارب قرض کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔
اس کے نتیجے میں پاکستان نے چین سے نئے قرض کے تحت حاصل رقم استعمال کرتے ہوئے سعودی عرب کو قرض واپس کردیا تھا۔دریں اثنا وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا کہ حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو 25 ہزار روپے کی تدفین گرانٹ فراہم کرے گی تاکہ ضرورت مندوں کو وقار کے ساتھ اپنے پیاروں کو دفنانے میں مدد ملے۔
ایک ٹوئٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ ‘ہماری حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو خدمت کی فراہمی میں آگے بڑھ رہی ہے، اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کی جانب سے 25 ہزار روپے کی حتمی گرانٹ کی منظوری دی گئی ہے’۔