آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں افغان شہریوں کا ملوث ہونا ایک اور تشویش ہے، جس کو حل کرنے کی ضرورت ہے‘۔
دہشت گردی کی کارروائیوں کے حوالے سے کہا گیا کہ ’اس طرح کے واقعات ناقابل برداشت ہیں جن پر پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے مؤثر جواب دیا جائے گا‘۔
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھی جائیں گی اور مسلح افواج اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گی جب تک ملک سے دہشت گردی کا ناسور مکمل طور پر ختم نہیں کیا جاتا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ کوئٹہ گریژن پہنچنے پر کور کمانڈر کوئٹہ نے چیف آف آرمی اسٹاف کا استقبال کیا۔
خیال رہے کہ دو روز قبل بلوچستان کے علاقے ژوب میں واقع گیریژن میں دہشت گردوں کے حملے میں 9 فوجی جوان شہید اور جوابی کارروائی میں 5 دہشت مارے گئے تھے۔
آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا تھا کہ بلوچستان کے علاقے ژوب کینٹ میں علی الصبح دہشت گردوں کے ایک گروپ نے حملہ کیا اور تنصیب میں گھسنے کی کوشش کی جنہیں ڈیوٹی پر موجود جوانوں نے روکا اور فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں دہشت گرد چھوٹی جگہ پر محدود ہوگئے۔
کلیئرنس آپریشن کی تکمیل کے بعد جاری بیان میں آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ حملے میں زخمی ہونے والے مزید 5 جوان بھی شہید ہوگئے اور تعداد 9 ہوگئی جبکہ اس دوران 5 دہشت گرد بھی مارے گئے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ سال نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد سے پاکستان میں خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
اس سے قبل 2 جولائی 2023 کو بلوچستان کے ضلع شیرانی کے علاقے دھانہ سر میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد فائرنگ کے تبادلے میں ایف سی کا ایک اور پولیس کے 3 اہلکار شہید ہوگئے تھے جبکہ ایک دہشت گرد مارا گیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے افغان حکام پر زور دیا تھا کہ وہ اپنے وعدے پورے کریں کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دی جائے۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ یقینی بنانا ان (افغان حکام) کی ذمہ داری ہے کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو اور افغان حکام نے مختلف مواقع پر یہ ذمہ داری قبول کی ہے۔
رواں برس اپریل میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی آج بھی پاکستان پر بالخصوص خیبر پختونخوا میں حملوں کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان قیادت کے ساتھ اسلام اباد کے اچھے تعلقات ہیں لیکن وہ کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان پر حملوں میں اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹوزرداری نے فروری میں بیان میں کہا تھا کہ کوئی ملک ہمارا دوست نہیں رہ سکتا جو کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ تعلقات رکھے گا، افسوس کی بات ہے کہ کچھ پالیسیوں کی وجہ سے ہم ایک بار پھر دہشت گردی کی لہر کا سامنا کر رہے ہیں۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمارے پڑوسی ملک میں موجود عبوری حکومت کو اس طرح کی تنظیموں کو اجازت نہیں دینی چاہیے کہ وہ اس کی سرزمین استعمال کرکے اس طرح کی سرگرمیاں انجام دیں، اسے چاہیے کہ وہ اپنی سرزمین پر ان کے خلاف کارروائی کرے، جب تک ہمسایہ ملک میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی پاکستان میں سیکیورٹی رسک رہے گا۔
مشہور خبریں۔
عراق میں دہشت گرد کہاں سے آڈر لیتے ہیں؟
مارچ
سعودی عرب کی ایک بار پھر لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت
اکتوبر
شمالی محاذ پر صیہونی فوج جنگی مشقوں کا آغاز
مئی
بحرین کا صیہونیوں کے ساتھ تعلقات میں ایک قدم اور آگے
اپریل
جو بائیڈن نے اسرائیل اور نیٹو کے لیئے امریکی سینیٹ میں اپنے سفیروں کی لیسٹ پیش کردی
جون
کیا یوکرین اکیلا روس کے ساتھ لڑ رہا ہے؟ سابق برطانوی عہدیدار کی زبانی
مارچ
بحرین میں صیہونی حکومت کے لئے نصابی کتابوں کو بدلنے پرانتباہ
جنوری
آئی ایم ایف کا شہباز حکومت سے ایک اور مطالبہ
ستمبر