اسلام آباد: (سچ خبریں) آئی ایم ایف پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے بڑے پیمانے پر معاشی مسائل پیدا ہونے کی صورت میں سیلاب سے متعلق اخراجات کے حوالے سے حکومت کی پالسیوں کا جائزہ لینے کے بعد قسط کے اجراءکا فیصلہ کرئے گا ۔
آئی ایم ایف کی9نویں قسط کے اجراءمیں تاخیر سے حکومت کے لیے معاشی مسائل پیدا ہورہے ہیں مگر دوسری جانب حکومت نے اپنے اخراجات میں کمی کے لیے اقدامات نہیں کیئے بلکہ حکومتی اخراجات میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے.
عالمی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اتحادی حکومت کی جانب سے جہاں حکومتی اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے وہیں بدعنوانی میں بھی اضافہ ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کے دوست ممالک نے بھی ہاتھ کھینچ لیے ہیں جبکہ ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ملک کے اندر معاشی جمود طاری ہے. ادھر وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف بخوبی سمجھتا ہے کہ پاکستان میں سیلاب کی وجہ سے بڑے پیمانے پر معاشی مسائل پیدا ہوئے اس لیے فراہم کردہ اعداد وشمار کا استعمال کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی ٹیم تفصیلی جائزہ لے رہی ہے جبکہ قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی نے پچھلے ہفتے اپنے اجلاس میں اس پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا کہ نیشنل ڈائزسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے ہیں اور نہ ہی کمیٹی کو سیلاب کی تباہ کاریوں کے حوالے سے کوئی رپورٹ پیش کی گئی ہے.
یاد رہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے فریقین کے درمیان ایک ماہ کے زائد عرصے سے ورچوئل بات چیت جاری تھی جس میں رواں ماہ نویں قسط جاری کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا تاکہ آئندہ برس کی تعطیلات سے قبل آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے تقریباً ایک ارب 18 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط منظوری کے بعد اس کی تقسیم کی جاسکے. پالیسی سطح پر بات چیت کو حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے تاہم وزارت خزانہ نے بتایا کہ زیر التوا نویں جائزے پر باضابطہ بات چیت کے شیڈول کو حتمی شکل دینے کے لیے ممکنہ طور پر آئی ایم ایف کی ٹیم جلد اسلام آباد کا دورہ کرےگی پروگرام کے نفاذ کے لیے عام طریقہ یہ ہے کہ آئی ایم ایف کے عملے کو حکام کے ساتھ معاہدہ طے کرنا ہوتا ہے جس کے بعد بورڈ کے اراکین اس معاہدے کے تحت 15 دن کے اندر اجلاس منعقد کرتے ہیں، اجلاس میں مزید تاخیر ہوئی تو آئندہ برس جنوری کے پہلے ہفتے تک آئی ایم کا ایگزیکٹو بورڈ دستیاب نہیں ہوگا.
اسی دوران پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر انتہائی کم ہیں اور مرکزی بینک کے حکام خام اور پیٹرولیم مصنوعات جیسی ضروری درآمدات کے لیے ڈالر کے اجرا کو محدود کررہی ہے وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پہلے ہی اعلان کرلیا تھا کہ وہ رواں ہفتے ایک ارب ڈالر کے بانڈز کی ادائیگی کریں گے. زرمبادلہ میں کمی اور سپلائی میں خلل کے باعث تیل کی صنعتیں اور پیٹرولیم ڈویژن شکایات کررہی ہیں حکام نے گزشتہ ہفتے نظرثانی شدہ مالیاتی فریم ورک واضح کیا جس میں رواں مالی سال کے دوران مالیاتی خسارے میں ایک کھرب روپے واضح کیے گئے اور 9 ارب روپے سے زائد مالیت کے بجٹ سے سود کی ادائیگیوں کے علاوہ آئندہ آمدنی میں کمی بھی شامل ہے اسی دوران سیلاب کی وجہ سے فنڈ پروگرام میں پاکستان ان تخمینوں میں نمایاں چھوٹ کا مطالبہ کررہا ہے، بجٹ میں سیلاب سے متعلق اخراجات اورکثیر اطرافی تجارت اور دوطرفہ قرض دہندگان اور ڈونرز کے حوالے سے فنڈ کا عملہ حکومتی صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے.
ایم ایم ایف کے ذرائع نے تجویز دی کہ انسانی مدد اور بحالی کی ضرورت کے ہدف کو حاصل کرنے اور پالیسی کو دوبارہ سے ترجیح دینے کے لیے دونوں فریقین بات چیت کررہی ہیں، جبکہ دوطرفہ اور کثیر اطرافی شراکت داروں کی جانب سے مالی مدد جاری رکھنے سمیت مالی پائیداری اور بڑے پیمانے پر معاشی حالات کو حاصل کرنے کے لیے اصلاحی کوششیں بھی کی جارہی ہیں.
پالیسی سطحی مذاکرات گزشتہ ماہ اکتوبر کے آخری ہفتے سے تاخیر کا شکار ہوئے تھے، بعد ازاں 3 نومبر کو مذاکرات دوبارہ بحال ہوئے لیکن دوطرفہ فرقین کے درمیان مذاکرات ایک بار پھر التوا کا شکار ہوئے رواں مالی سال میں سیلاب سے متعلق مالیاتی ضروریات واضح نہ ہونے اور اخراجات میں کمی کی وجہ سے درآمدی کنٹرول کے بعد آمدنی میں کمی کے درمیان زیر التوا 7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے نویں جائزے پر باضابطہ بات چیت کے شیڈول کے لیے کوششیں جاری تھیں.
گزشتہ ہفتے وزارت خزانہ نے کہا تھا کہ دونوں فریقین کی جانب سے اتفاق کیا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران سیلاب سے متعلق انسانی مدد کے اخراجات میں اضافہ کیا جائے گا وزارت خزانہ نے دعویٰ کیا کہ آئی ایم ایف نے غریب افراد بالخصوص سیلاب سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے مدد کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے.