?️
اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے بینچ مارک ’کے ایس ای 100 انڈیکس‘ میں مسلسل دوسرے روز گراوٹ دیکھنے میں آئی۔
کے ایس ای 100 انڈیکس 523 پوائنٹس یا 1.32 فیصد کمی کے بعد 39 ہزار 276 پوائنٹس پر بند ہوا، ایک موقع پر دوپہر 2 بج کر 41 منٹ تک انڈیکس 679.07 یا 1.71 فیصد کمی ہو ئی تھی۔
معاشی ماہرین نے معیشت کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال،عالمی مالیاتی فنڈ کے نویں جائزے کی تکمیل میں تاخیر، زرمبادلہ کے بحران اور شرح مبادلہ میں عدم استحکام پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شیئرز کی قیمتوں میں کمی کی وجوہات قرار دیا۔
انٹرمارکیٹ سیکیورٹیز میں ایکویٹی ہیڈ رضا جعفری نے کہا کہ مارکیٹ میں مندی کا رجحان ادائیگیوں کے توازن کے حوالے سے ٹھوس اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے ہے جس میں آئی ایم ایف کے جائزے کی تکمیل میں تاخیر اور سعودی عرب سے متوقع ڈالر انفلو میں تاخیر بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹھیک یقین دہانی کرائی کہ آئی ایم ایف پروگرام کی تعمیل کی جائے گی لیکن اس کے باوجود مارکیٹ میں منفی رجحان ہے کیونکہ سرمایہ کار اقدامات کے ذریعے الفاظ کو عملی جامہ پہناتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔
عارف حبیب کارپوریشن سے منسلک احسن محنتی نے کہا کہ پاکستانی روپے کا عدم استحکام اور صنعت کاروں پر غیر ملکی کرنسی کے بحران کے اثرات کی وجہ سے اسٹاک میں مندی کا رجحان دیکھا گیا۔
مالیاتی اور ڈیٹا اینالیٹکس ویب پورٹل میٹس گلوبل کے مطابق رواں مالی سال کے آغاز سے ڈالر کے مقابلے میں مقامی کرنسی 19 روپے 6 پیسے یا 8.52 فیصد تک گراوٹ کا شکار ہوچکی ہے۔
دوسری جانب، اوپن مارکیٹ سے ڈالر غائب ہو گیا جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں بحران کے باعث غیر ملکی ادائیگیاں تعطل کا شکار ہیں، اس صورتحال میں ملک ایئرلائنز کے واجبات کی ادائیگیاں کرنے اور بندرگاہوں پر آنے والے درآمدی سامان کی ادائیگی کرنے سے قاصر ہے، لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کھولنا بھی ایک چیلنج بن چکاہےجس کی وجہ سے کئی کمپنیوں نے درآمدی خام مال کی کمی کی وجہ سے پیداوار عارضی طور پر روک دی ہے۔
احسن محنتی نے مزید کہا کہ سیاسی غیر یقینی صورتحال، دسمبر میں مہنگائی میں مزید اضافے کے خدشات اور
حکومت کے پیٹرولیم لیویز اور بجٹ میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی وجہ سے آئی ایم ایف ای ایف ایف (توسیعی فنڈ کی سہولت) کے جائزے میں تاخیر پر تشویش کے باعث مارکیٹ میں مندی کے رجحان میں اہم کردار ادا کیا۔
پاکستان نے 2019 میں 6 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت اختیار کی تھی جسے رواں سال کے شروع میں بڑھا کر 7 ارب ڈالر کردیا گیا تھا۔
پروگرام کا نواں جائزہ جس کے تحت ایک ارب 18 کروڑ ڈالر جاری ہونے ہیں ، فی الحال زیر التوا ہے، مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی جانب سے رکھی گئی بعض شرائط کو تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ کی وجہ سے 2 ماہ کے لیے ملتوی کر دیا گیا اور اختلافات تاحال باقی ہیں۔
گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ حکومت کے پاس عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پروگرام پر عمل درآمد کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے اور اسے ”تکلیف دہ حقیقت“ قرار دیا۔
وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بھی آج کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ کی گئی اپنی کمٹمنٹ اور اپنے وعدوں کو پورا کرے گا۔
پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایک ارب 18 کروڑ ڈالرکے اجرا کے لیے آئی ایم ایف کے نویں جائزے کی تکمیل کرے جب کہ اس کے کم زرمبادلہ کے ذخائر ایک ماہ کی درآمدات پوری کرنے کے لیے بھی بمشکل ہی کافی ہیں۔


مشہور خبریں۔
ایرانی حملوں اور غزہ جنگ سے صہیونی ریاست کی 7 بڑی کمپنیوں کو تاریخی مالی نقصان
?️ 26 جون 2025 سچ خبریں:ایرانی میزائل حملوں اور غزہ کی جنگ نے اسرائیل کی
جون
انسٹاگرام کو ڈیٹنگ ایپ کی طرح استعمال کیے جانے کا انکشاف
?️ 27 ستمبر 2024سچ خبریں: ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سوشل شیئرنگ
ستمبر
مہاتیر محمد: امریکہ نے غزہ میں مخالفین کو نسل کشی کی دھمکی دی ہے
?️ 13 جولائی 2025سچ خبریں: ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم نے غزہ پر صیہونی حکومت
جولائی
اقوام متحدہ کا ایران کے خلاف امریکی پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ
?️ 15 دسمبر 2021سچ خبریں:اقوام متحدہ کے نائب سکریٹری جنرل برائے سیاسی امور اور امن
دسمبر
سپریم کورٹ: پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کا خصوصی عدالت کا فیصلہ برقرار
?️ 10 جنوری 2024اسلام آباد:(سچ خبریں) سپریم کورٹ نے سابق فوجی آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز
جنوری
صیہونی قابض درندے فلسطینی شہداء کی لاشوں کے ساتھ کیا کر رہے ہیں؟
?️ 27 دسمبر 2023سچ خبریں: غزہ کے سرکاری میڈیا کے دفتر نے یہ اعلان کرتے
دسمبر
اسرائیلی عوام کی برداشت یوکرینی پناہ گزینوں سے بھی کم ہے
?️ 12 اگست 2025اسرائیلی عوام کی برداشت یوکرینی پناہ گزینوں سے بھی کم ہے اسرائیلی
اگست
وزیر اعظم عمران خان کا کسانوں کی مدد کرنے کا اعلان
?️ 15 اکتوبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر اعظم عمران خان نے کسانوں کی مدد کرنے
اکتوبر