سچ خبریں: پاکستان میں 2024 کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کے بعد حزب اختلاف کی سیاسی جماعتیں نئے انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہیں۔ چار سیاسی جماعتوں کے اس مطالبے کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا ملک میں نئے انتخابات ہو سکتے ہیں؟
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ حزب اختلاف کی جانب سے نئے انتخابات کا مطالبہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل ہونے کی وجہ سے حکومت اس مطالبے کو سنجیدگی سے نہیں لے گی۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابات کے بارے میں مولانا فضل الرحمان کا بیان
سنی اتحاد کونسل نے شروع سے ہی انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ اب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی دوبارہ الیکشن کروانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی نے پیر کے روز پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انتخابات کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔ جی ڈی اے کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر صفدر علی عباسی نے بھی اردو نیوز سے گفتگو میں نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
اب تک سنی اتحاد کونسل، جمعیت علمائے اسلام (ف)، عوامی نیشنل پارٹی، اور جی ڈی اے سمیت چار سیاسی جماعتیں ملک میں نئے انتخابات کا مطالبہ کر چکی ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کا موقف ہے کہ عام انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان پر بھی الزامات لگائے گئے ہیں۔ اتوار کو جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر ملک میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کیا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات کی ضمانت تک کوئی بھی وعدے معنی نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ بہتر سیاسی ماحول ترتیب دینے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے اور قوم کو ووٹ کا حق لوٹایا جائے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سب سیاسی جماعتیں متفق ہیں کہ انتخابات دھاندلی زدہ تھے اور ملک کی مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئے انتخابات ہی واحد حل ہیں۔
جی ڈی اے کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر صفدر علی عباسی نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ ہماری جماعت ان انتخابات کو پہلے دن سے مسترد کر چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں عوامی مینڈیٹ پر سرعام ڈاکہ ڈالا گیا ہے اور دھاندلی زدہ انتخابات کی وجہ سے ہمارے تین ایم پی ایز نے ابھی تک حلف نہیں اٹھایا۔ موجودہ صورتحال میں الیکشن کمیشن کو نئے انتخابات کا انعقاد کروانا چاہیے۔
سینیئر تجزیہ کار نذیر لغاری کے خیال میں نئے انتخابات کا مطالبہ کرنے والی دو سیاسی جماعتوں کو پی ٹی آئی نے ہی شکست دی ہے۔ بنیادی طور پر نئے انتخابات کا مطالبہ پاکستان تحریک انصاف کا ہی ہے جس کو حکومت سنجیدہ نہیں لے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نئے انتخابات کے مطالبے پر اِس وقت رائے عامہ نہیں ہے۔
سینیئر سیاسی تجزیہ نگار عامر ضیا کا کہنا ہے کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے نئے انتخابات کا مطالبہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ جب تک موجودہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں، قبل از وقت انتخابات کے امکانات نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عام انتخابات کروانے کے مطالبات اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے آتے ہیں اور اس وقت کی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نئے انتخابات کے حق میں بالکل بھی نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا امریکہ پاکستانی انتخابات کے بارے میں قرارداد پاس کر سکتا ہے؟
عامر ضیا نے مزید بتایا کہ اس وقت عام انتخابات کا مطالبہ کرنے والی جماعتیں حزب اختلاف کا حصہ ہیں اور اپوزیشن جماعتیں عام انتخابات اور حکمراں مخالف مہم چلاتی رہتی ہیں۔