سینیٹ انتخابات میں مبینہ طور پر ووٹ فروخت کرنے والے خیبر پختون خوا اسمبلی کے اراکین کی منظر عام پر آنے والی ویڈیو کے حوالے سے سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ انتہائی اہمیت کی ویڈیو سامنے آئی ہے۔
’جیو نیوز‘ کے مارننگ شو ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ 2009ء میں ہمارے پاس اس طرح کی شکایت آئی تھی۔
کنور دلشاد نے کہا کہ اس وقت انکوائری کی تو ثبوت سامنے نہیں آئے، اب انتہائی اہمیت کی ویڈیو سامنے آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کا ہمیشہ بیان آتا رہا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ ہوتی ہے، ہارس ٹریڈنگ میں کروڑوں اربوں روپیہ تقسیم ہوا ہے۔
کنور دلشاد نے کہا کہ اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے ضروری ہے کہ الیکشن کمیشن کو تمام دستاویزات، ویڈیو کے ساتھ ریفرنس کی صورت میں اور 2017ء کے الیکشن ایکٹ سیکشن 167، 168، 169 اور 170 کے تحت داخل کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ رشوت کے زمرے میں آتا ہے، الیکشن ایکٹ 2017ء کے سیکشن 167، 168، 169، 170 میں لکھا ہے کہ جو بھی رشوت کے ذریعے الیکشن میں مداخلت کرتا ہے وہ قومی مجرم ہے۔
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد کا مزید کہنا ہے کہ ان سیکشنوں میں لکھا ہےکہ الیکشن کمیشن انہیں نااہل قرار دینے کے ساتھ 3 سال کی سزا بھی دے سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے افراد کے خلاف الیکشن کمیشن ایف آئی آر درج کرانے کا بھی مجاز ہے، نا اہل قرار پانے والا 5 سال تک الیکشن میں بھی حصہ لینے کا مجاز نہیں۔
واضح رہے کہ 2018ء کے سینٹ انتخابات میں مبینہ طور پر ووٹ فروخت کرنے والے خیبر پختون خوا اسمبلی کے اراکین کی ویڈیو منظر عام آگئی ہے۔
خیبر پختون خوا کابینہ کے موجودہ وزیرِ قانون سلطان محمد بھی 2018ء کے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ میں ملوث نکلے ہیں۔