بیجنگ(سچ خبریں) چین کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے نے اپنا تیار کردہ ہارمونی آپریٹنگ سسٹم استعمال کرنے کا باقاعدہ اعلان کردیا۔جس سے امریکا کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے کیونکہ امریکا کے سابق صدر ٹرمپ نے مئی 2020 میں پابندیوں کو مزید سخت کرتے ہوئے ہواوے کو سامان کی ترسیل پر پابندی عائد کردی تھی۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق ہواوے کمپنی نے اپنا تیار کردہ ہارمونی آپریٹنگ سسٹم جون سے باقاعدہ استعمال کرنے کا اعلان کردیا۔امریکا کی جانب سے عائد ہونے والی پابندیوں کے بعد ہواوے یا اُس کے استعمال کنندگان کو گوگل ایپس یا اینڈرائیڈ سسٹم تک رسائی نہیں تھی، جس کی وجہ سے صارفین کو پریشانی کا سامنا تھا۔
کمپنی نے گزشتہ برس نومبر میں اینڈرائیڈ کی جگہ اپنا متبادل سسٹم لانے کا اعلان کیا تھا، جس کی تیاری پر تیزی سے کام جاری تھا۔ اب کمپنی نے ’ہارمونی آپریٹنگ سسٹم‘ کو باقاعدہ اسمارٹ فونز کا حصہ بنانے کا اعلان کردیا۔
کمپنی کے اعلان کے مطابق ہواوے کے فون دو جون سے نئے سسٹم پر چلیں گے، ہارمونی کے بعد صارفین کا اینڈرائیڈ پر انحصار ختم ہوجائے گا اور انہیں پہلے سے بہتر و محفوظ سروس فراہم کی جائے گی۔ہواوے کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ آپریٹنگ سسٹم نئے اسمارٹ فونز میں ہوگا یا پھر پرانے موبائل کے سافٹ ویئر خود بہ خود اپ ڈیٹ ہوجائیں گے۔
یاد رہے کہ امریکا نے مئی 2019 میں ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے سمیت 70 کمپنیوں پر جاسوسی کا الزام عائد کرتے ہوئے انہیں بلیک لسٹ قرار دے دیا تھا۔امریکا کے محکمۂ تجارت نے کہا تھا کہ اس اقدام کے نتیجے میں ان کمپنیوں پر امریکی حکومت کی اجازت کے بغیر کسی امریکی کمپنی سے کسی طرح کے آلات یا ٹیکنالوجی خریدنے پر پابندی ہو گی۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کے بعد ہواوے سمیت دیگر کمپنیوں سے تمام ہی اداروں نے لین دین اور سروس کی فراہمی کے معاہدے ختم کردیے تھے۔امریکا کے سابق صدر ٹرمپ نے مئی 2020 میں پابندیوں کو مزید سخت کرتے ہوئے ہواوے کو سامان کی ترسیل پر پابندی عائد کردی تھی۔