لندن (سچ خبریں) ہوا میں موجود ڈی این اے کو ڈھونڈنے کے حوالے سےسائنسدانوں نے اہم تحقیق کرتے ہوئے ہوا میں موجود ڈی این اے کو ٹریس کرنے کا طریقہ معلوم کر لیا، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے جرائم کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی اور انہیں کیفر کردارتک پہنچایا جا سکے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی اور ڈینیش سائنسدانوں نے ایک ایسا طریقہ ایجاد کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس کی مدد سے ہوا میں موجود ڈی این اے کے نمونے کو ٹریس کیا جا سکے گا۔رپورٹ کے مطابق پروفیسر الزبتھ کلیئر نے ایک چڑیا گھر میں اس نئے طریقے سے جانوروں کے ہوا میں موجود ڈی این کے نمونے حاصل کیے۔
پروفیسر الزبتھ اور ان کی ٹیم نے ویکیوم پمپ سے منسلک حساس فلٹرز ایک چڑیا گھر میں بیس مختلف مقامات پر رکھے، سائنسدانوں کی ٹیم کو اس طریقے سے ڈی این اے کے سترسے زائد نمونے حاصل ہوئے۔سائنسدانوں نے فلٹرز سے حاصل کیے گئے ڈی این اے کے نمونے میں پی سی آر ٹیسٹ کے زریعے بڑھا دیا۔ اس طریقے سے الزبتھ اور ان کی ٹیم کو سترہ مختلف جانوروں کا ڈی این اے حاصل ہوا۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ہوا میں ڈی این اے کے ذرات حاصل کرنے کا طریقہ ایجاد ہونے سے جنگلی حیات کا زیادہ بہتر طریقے سے مطالعہ کیا جا سکے گا، اور جانوروں کو تنگ کیے بغیر ان کا ڈی این اے حاصل کیا جا سکے گا۔
سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس طریقے سے جرائم کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی اور فضاء میں موجود مجرموں کے ڈی این اے حاصل کرکے ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے گا۔