سچ خبریں: پیجر ایک الیکٹرانک ڈیوائس ہے جو اکثر ممالک میں سیکیورٹی اداروں کی جانب سے استعمال کی جاتی ہے، بنیادی طور پر یہ ڈیوائس پیغام رسانی کے لیے استعمال ہوتی ہے جب کہ پیجر کو مواصلات کے لیے موبائل فون سے زیادہ محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق لبنان میں چھوٹی مواصلاتی ڈیوائسز پیجر پھٹنے سے 8 افراد شہید ہوگئے جب کہ ایرانی سفیر، حزب اللہ کے متعدد اراکین سمیت ڈھائی ہزار سے زائد افراد زخمی ہوگئے۔
لبنان کے وزیر صحت فراس ابیاد نے نیوز کانفرنس کے دوران تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پورے ملک میں پیجرز پھٹنے کے واقعات میں 8 افراد مارے گئے جبکہ 2 ہزار 750 زخمی ہوئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لبنان بھر کے ہسپتالوں میں ہنگامی حالت نافذ ہے اور زخمیوں کے لیے خون کے عطیات دینے کی اپیل کی گئی ہے۔
پیجر ایک چھوٹی، پورٹیبل الیکٹرانک ڈیوائس ہے جسے بیپر بھی کہا جاتا ہے یعنی کسی بھی واقعے سے متعلق معلومات فراہم کرنا اور بنیادی طور پر پیجر بھی مختصر پیغام یا انتباہ بھیجنے اور وصول کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔
زیادہ تر پیجرز بیس اسٹیشن یا سنٹرل ڈسپیچ سے ریڈیو فریکوئنسی کے ذریعے پیغامات وصول کرتے ہیں، یہ پیغامات نمبرز یا ٹیکس کی شکل میں ہوتے ہیں جو سامنے والے کو کسی بھی صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے بھیجے جاتے ہیں۔
پیغام رسانی کے لیے ضروری ہے کہ دونوں طرف پیجرز موجود ہوں جو آج کے دور میں بہت کم استعمال ہوتے ہیں، دراصل یہ ٹیکسٹ میسج کی ایک ابتدائی شکل ہے جس میں پیغام وصول کرنے والا اسی پیجر کے ذریعے مختصر جواب دے سکتا ہے۔
پیجرز رکھنے والے صارف کو موبائل فون کی طرح ایک بیپ یا وائبریشن سے یہ اطلاع ملتی ہے کہ اس کے پاس کوئی پیغام آیا ہے۔
1990 کی دہائی کے آخر اور 2000 کی دہائی کے اوائل میں پیجرز کا استعمال بہت زیادہ تھا لیکن جیسے جیسے موبائل فون عام ہوتے گئے ویسے ہی پیجرز کا استعمال بھی کم ہونے لگا اور آج کے جدید دور میں نئی نسل اس ڈیوائس سے بہت کم واقفیت رکھتی ہے۔
پیجرز خاص طور پر ایسے شعبوں میں استعمال ہوتے تھے جس میں فوری اور قابل اعتماد مواصلات کی ضرورت ہوتی تھی، پیجرز عام طور پر ڈاکٹروں، نرسوں اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے والے اداروں کی جانب سے استعمال کیے جاتے تھے کیوں کہ ان ڈیوائسز کا کسی پر انحصار نہیں ہوتا تھا جو بعض حالات میں قابل رسائی نہیں ہوتے۔