?️
سچ خبریں: ایک امریکی تھنک ٹینک نے نشاندہی کی کہ جب تک غزہ کے خلاف جارحیت بند نہیں ہوتی، بحیرہ احمر میں یمن کی کاروائیاں بھی جاری رہیں گی۔
یمن کے خلاف امریکی حملے کبھی بھی اس ملک کی پسپائی کا باعث نہیں بنیں گے بلکہ یمنیوں کا حوصلہ بڑھے گا۔
ایسے حالات میں جب امریکہ اور انگلینڈ اور ان کے اتحادی یمنی مسلح افواج کی بہادرانہ کاروائیوں کے خلاف گذشتہ دنوں یمنی ٹھکانوں پر جارحیت کرتے ہوئے صیہونی حکومت کی حمایت کی کوشش کر رہے ہیں،ایک امریکی تھنک ٹینک نے اپنے ایک تجزیے میں کہا ہے کہ یمن کے خلاف اس حملے سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا اور نہ ہی بحیرہ احمر میں یا کہیں اور امریکہ اور اسرائیل کے مفادات کے خلاف یمنی کارروائیوں کو روکا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: یمن کے خلاف امریکہ کا ردعمل
امریکی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف ریسپانسبل سٹیٹ کرافٹ نے "یمن کے خلاف امریکی حملے کچھ حل نہیں کریں گے” عنوان سے اپنے تجزیے میں امریکی حملوں کے خلاف یمنیوں کے استحکام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فوجی حل موجودہ افراتفری کا مقابلہ نہیں کر سکتے، اس کا واحد راستہ غزہ میں جنگ بندی کا قیام ہے۔
کشیدگی میں اضافہ غزہ کے خلاف مسلسل اسرائیلی حملوں کا نتیجہ
اس تجزیے کے مطابق گزشتہ ہفتے کے آخر میں یمن میں اہداف کے خلاف امریکی قیادت میں فضائی حملوں سے غزہ میں جنگ جاری ہے،ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ کشیدگی غزہ کی پٹی کے خلاف مسلسل اسرائیلی حملوں کا نتیجہ ہے،یمنیوں نے بحیرہ احمر میں بارہا اسرائیلی جہازوں اور ان بحری جہازوں کو نشانہ بنایا جن کی منزل اسرائیل (مقبوضہ فلسطین) تھی اور امریکہ نے یمنی کاروائیوں کے جواب میں اس ملک کے ٹھکانوں پر فضائی حملہ کیا۔
بحیرہ احمر میں یمن کی کاروائیاں غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کا جواب
متذکرہ امریکی تھنک ٹینک نے مزید کہا کہ درحقیقت یمنی بحیرہ احمر میں جو کچھ کر رہے ہیں وہ غزہ پر اسرائیل کے مہلک حملوں کا جواب ہے اس لیے جب بھی غزہ میں اسرائیلی حملے رکیں گے، بحیرہ احمر میں یمنی کاروائیاں بھی رک جائیں گی،اس بنا پر ہمیں یہ کہنا چاہیے کہ اگر بحیرہ احمر کے علاقے میں تنازعات کے پائیدار حل کے لیے کوئی حل ہے تو یہ وہ سیاسی ہے نہ فوجی اور اس میں نہ صرف یمن شامل ہے بلکہ اس میں اسرائیلی اور فلسطینی بھی شامل ہیں،اس حل سے ہمارا مطلب غزہ میں جنگ بندی کا قیام ہے۔
امریکی حملے یمنیوں کو جوابی جنگ کی ترغیب دلاتے ہیں
اس تجزیے کے مطابق ریویل آف ڈیٹرنس وہ منطق ہے جس کی بات امریکہ اکثر اس قسم کے حملوں میں کرتا ہے اور یمن پر حالیہ امریکی حملوں کی حمایت کرنے والے بھی اسی منطق پر کاربند ہیں لیکن اس دوران ایک بات بھلائی جا چکی ہے کہ یمن اگر امریکہ سے زیادہ اپنی ڈیٹرنس کو برقرار رکھنے اور بحال کرنے کی کوشش نہیں کر رہا ہے تو وہ اس سے کم بھی نہیں کر رہا،اس کا مطلب یہ ہے کہ یمنی اہداف کے خلاف امریکی حملے سے یمنیوں کی جوابی کاروائی کا حوصلہ بڑھے گا لہـذا امریکہ یمنیوں کو پسپائی پر مجبور کرنے کے بجائے اپنی کاروائیوں کو تیز کرنے اور جوابی کاروائیوں کی حوصلہ افزائی کرے گا۔
اس امریکی ادارے نے یمن کے خلاف واشنگٹن کی جارحیت کے ساتھ ہی علاقے میں مزاحمتی گروہوں کی ہم آہنگی اور امریکی اڈوں پر عراقی مزاحمت کے مسلسل حملوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کی کہ بہت سارے شواہد موجود ہیں جو اس بات کو ظاہر کرتے ہیں مزاحمتی گروہ مکمل طور پر متحدہ ہیں۔
امریکی تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ یمنی عوام ہتھیار ڈالنے کے بجائے امریکی حملوں کا جواب دیں گے،وہ امریکہ کے ساتھ کسی بھی مسلح تصادم کا بھرپور خیر مقدم کرتے ہیں،فلسطینیوں کی حمایت میں ان کے سنجیدہ موقف کے علاوہ، یمنیوں کو نمایاں علاقائی اداکاروں میں سے ایک کے طور پر متعارف کرائے جانے میں کوئی اعتراض نہیں ہے،اس کے مطابق، ہمیں بحیرہ احمر میں یمن کی کاروائیوں میں اضافے یا امریکہ کے حملوں کے جواب میں اس ملک کے دوسرے منصوبوں کی توقع رکھنی چاہیے۔
مزید پڑھیں: امارات اور سعودی کا یمن کے خلاف امریکی بحری اتحاد میں شرکت سے انکار
اس تجزیے میں کہا گیا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ یمن کے خلاف امریکی فضائی حملے کس حد تک حالات کو مزید خراب کرنے کا باعث بنیں گے، لیکن اس سوال کے جواب کا ایک اشارہ یہ ہے کہ یمن کے خلاف امریکی حمایت یافتہ سعودی جنگ طویل برسوں سے جاری رہی نیز اس ملک پر ایک بہت ہی بھاری محاصرہ کیا گیا جس نے نہ صرف یمنیوں کو ہتھیار ڈالنے ، پیچھے ہٹنے اور سعودی حملوں کا جواب نہ دینے پر مجبور نہیں کیا بلکہ یمنیوں نے ان حملوں کا آخری دم تک مقابلہ کیا اس لیے یمن میں اہداف کے خلاف حالیہ امریکی حملے بحیرہ احمر میں جہاز رانی کے مسئلے کا حل نہیں ہو سکتے۔
دنیا بھر میں امریکہ کے خلاف انتقامی کاروائیوں کی وارننگ
امریکی تھنک ٹینک کے مطابق مختصراً، اسرائیل اور یمن کے خلاف امریکی پالیسیاں بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر یمن کے حملوں کی منطق تشکیل دیتی ہیں،اس طرح سے، یمن کے خلاف امریکی حملوں کا مطلب اسرائیل کے ہاتھوں غزہ کی تباہی کے لیے واشنگٹن کی حمایت میں اضافہ ہے جو امریکہ کو غزہ کے خلاف اسرائیل کی جنگ ختم کرنے کی پالیسی سے دور کرتا ہے۔
آخر میں، تھنک ٹینک نے لکھا کہ اس کے علاوہ امریکہ نے جو پالیسی اختیار کی ہے اس سے عرب ممالک کی دیگر امور پر امریکہ کے ساتھ تعاون کرنے کی تیاری کمزور ہوتی ہے اور امریکہ کے خلاف جوابی حملوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
مشہور خبریں۔
لبنان کے لیے حزب اللہ کے بغیر بنیادی چیلنجز
?️ 9 مئی 2025سچ خبریں: لبنانی ویب سائٹ "النشرہ” نے ایک مضمون میں لکھا ہے
مئی
دشمن کو اپنے اسیروں کے انجام کی کوئی پرواہ نہیں
?️ 21 دسمبر 2023سچ خبریں:فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سینئر رکن اسامہ حمدان
دسمبر
2022 کے آخر تک اسرائیل کو کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا: صیہونی جنرل
?️ 20 جون 2022سچ خبریں:ایک اعلیٰ صہیونی فوجی عہدہ دار نے لبنانی حزب اللہ کے
جون
روس نے یوکرائنی جنگ کے سابق فوجیوں کے لیے سہولیات مختص کیں
?️ 28 اگست 2022سچ خبریں: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک حکم نامے
اگست
سلامتی کونسل کو اب مسئلہ فلسطین کے حوالے سے فیصلہ لینا پڑے گا:وزیر خارجہ
?️ 25 مئی 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ
مئی
حزب اللہ کا صیہونیوں سے وعدہ
?️ 18 ستمبر 2024سچ خبریں: حزب اللہ نے وعدہ کیا ہے کہ پیجرز دھماکے ہمارے
ستمبر
یورپی یونین کے رکن ممالک بھی یونین میں یوکرین کی شمولیت کے مخالف
?️ 26 مئی 2022سچ خبریں:یوکرین کی جانب سے یورپی یونین میں شمولیت کے لیےمتعدد بار
مئی
جدہ میں محمد بن سلمان سے روبیو اور زیلنسکی کی ملاقات میں کیا ہوا؟
?️ 12 مارچ 2025سچ خبریں: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور امریکی وزیر خارجہ مارکو
مارچ